1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

وسطی اٹلی طاقتور ور زلزلے سے پھر لرز اٹھا

عابد حسین
30 اکتوبر 2016

اٹلی کے وسطی علاقے میں آج اتوار کی صبح زوردار زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے۔ ان جھٹکوں سے دارالحکومت روم بھی ہل کر رہ گیا۔ تازہ زلزلے کے جھٹکوں سے کئی جگہوں پر عمارتیں زمین بوس ہو گئی ہیں۔

https://p.dw.com/p/2Rtnb
Italien Erdbeben
تصویر: pictureialliance/AP Photo/Sky Italia

اٹلی کے محکمہ سول پروٹیکشن کے قومی ڈائریکٹر فابریزو کُرسیو نے دارالحکومت روم میں پریس کانفرنس میں بتایا کہ اتوار، تیس اکتوبر کی صبح آنے والے زلزلے سے کسی کے ہلاک ہونے کی کوئی اطلاع موصول نہیں ہوئی ہے۔ کُرسیو کے مطابق کئی افراد زخمی ضرور ہوئے ہیں اور اُن کو ہسپتالوں تک پہنچا دیا گیا ہے۔ اٹلی میں سول پروٹیکیشن کا محکمہ تربیت یافتہ شہری رضاکار فراہم کرتا ہے اور ہر چھوٹے بڑے شہر میں اِس کی برانچیں موجود ہے۔

تیس اکتوبر کو  آنے والے زلزلے کے جھٹکے کم و بیش انہی علاقوں میں محسوس کیے گئے جو پہلے ہی ایسے زلزلوں سے خوف و ہراس کی لپیٹ میں ہیں۔ یہ علاقے وسطی اور جنوبی اٹلی میں ہیں۔ ریکٹر اسکیل پر ان جھٹکوں کی شدت 6.6 ریکارڈ کی گئی ہے۔ زلزلے کے جھٹکے روم سمیت کئی دوسرے شہروں میں بھی محسوس کیے گئے۔ امریکی جیولوجیکل سروے کے مطابق زلزلے کے ان جھٹکوں کا مرکز  جنوب مشرق میں واقع پیروگیا کا ایک مقام ہے جو زیر زمین 108 کلومیٹر کی گہرائی میں ہے۔

آج کے زلزلے سے قدیمی شہر نورسیا بھی متاثر ہوا ہے۔ اس شہر میں واقع چودہویں صدی کا ایک گرجا گھر سینٹ بینیڈکٹ کیتھڈرل منہدم ہو گیا ہے۔ کیتھڈرل کی سامنے دیوار کھڑی رہی لیکن پیچھے سے ساری چھت زمین پر آن گری۔ مقامی لوگوں کا خیال ہے کہ سینٹ بینیڈکٹ گرجا گھر کا گرنا ایسے ہی ہے جیسے سارا نورسیا زمین پر آن گرا ہو۔

Italien Erdbeben
نورسیا شہر میں چودہویں صدی کا سینٹ بینیڈکٹ کیتھڈرل منہدم ہو گیا ہےتصویر: picture-alliance/AP Photo/Sky Italia

ایک اور متاثرہ شہر اوسیتا کے میئر مارکو رینالڈی نے تصدیق کہ کئی عمارتوں کے گرنے سے گرد و غبار کے بادل اٹھتے ہوئے انہروں نے خود دیکھے ہیں۔ رینالڈی نے اس صورت حال کو خوفناک تباہی قرار دیا۔

زلزلے کے جھٹکوں کے بعد وسطی اور جنوبی اٹلی کے مختلف مقامات پر ایمرجنسی سروسز کے اہلکار جانی نقصان کا اندازہ لگانے کی کوشش میں ہیں۔ اطالوی علاقے مارچ  میں سول پروٹیکشن محکمے کے سربراہ سیزر اسپوری کا کہنا ہے کہ کئی جگہوں پر عمارتیں گرنے کی مصدقہ اطلاعات موصل ہو چکی ہیں۔

زلزلے کے وقت متاثرہ علاقوں کے بیشتر لوگ سو رہے تھے اور وہ خوفزدہ اور حیران و پریشان ہو کر کھلی سڑکوں اور کشادہ گلیوں میں آ کر کھڑے ہو گئے۔ ہوٹلوں میں مقیم مہمانوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کر دیا گیا۔

مقامی طور پر  ان زوردار جھٹکوں کو گزشتہ بدھ کے روز آنے والے زلزلے کے آفٹر شاکس قرار دیا گیا ہے۔ دو ماہ قبل بھی اسی علاقے میں آنے والے زلزلے کی لپیٹ میں آ کر تین سو انسانی جانیں ضائع ہوگئی تھیں۔