1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

واشنگٹن میں اوباما اور نیتن یاہو کی ’شاندار‘ بات چیت

7 جولائی 2010

امریکہ اور اسرائیل کے درمیان حالیہ سرد مہری کے بعد منگل کو واشنگٹن میں امریکی صدر باراک اوباما اور اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے وائٹ ہاؤس میں صحافیوں کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے اپنی باہمی بات چیت کو ’شاندار‘ قرار دیا۔

https://p.dw.com/p/OCD4
تصویر: AP

بعد ازاں دونوں رہنماؤں نے دوپہر کا کھانا بھی اکٹھے کھایا۔ صحافیوں سے باتیں کرتے ہوئے نیتن یاہو نے فلسطینیوں کے ساتھ براہِ راست مذاکرات کی وکالت کی جبکہ اوباما نے بھی اُمید ظاہر کی کہ ستمبر میں یہودی بستیوں کی تعمیر عارضی طور پر روکنے سے متعلق خصوصی مہلت ختم ہونے سے پہلے پہلے براہِ راست مذاکرات شروع ہو سکیں گے۔ آج کل اسرائیلی اور فلسطینی امریکی ثالثی میں ایک دوسرے کے ساتھ بالواسطہ بات چیت جاری رکھے ہوئے ہیں۔

نیتن یاہو نے اِن خبروں کو ’سرے سے غلط‘ قرار دیا کہ امریکہ اور اسرائیل کے درمیان کسی قسم کے اختلافات پائے جاتے ہیں جبکہ اوباما نے اسرائیل کی جانب سے غزہ پٹی کو ساز و سامان کی فراہمی نرم بنانے کے اعلان کو ایک ’حقیقی پیشرفت‘ قرار دیا۔

Benjamin Netanyahu bei der Ankunft zu einem Treffen mit Barack Obama
نیتن یاہو کا واشنگٹن پہنچنے پر شاندار استقبال کیا گیاتصویر: AP

نیتن یاہو نے خبردار کیا کہ اسرائیل کو سب سے بڑا خطرہ ایران کے جوہری پروگرام سے ہے۔ اسرائیی وزیر اعظم نے تہران حکومت کے خلاف نئی امریکی پابندیوں کو مؤثر قرار دیتے ہوئے اُن کی تعریف کی اور دیگر ممالک سے بھی زیادہ سخت اقدامات کا مطالبہ کیا۔ امریکی صدر کی جوہری ہتھیاروں سے پاک دُنیا کی مہم کے تناظر میں اوباما نے نیتن یاہو کو یقین دلایا کہ اسرائیل اور بالخصوص اُس کے غیر اعلان کردہ جوہری ہتھیاروں کے سلسلے میں امریکی پالیسیوں میں کوئی تبدیلی نہیں لائی گئی ہے۔ اوباما کے مطابق امریکہ اسرائیل سے کبھی ایسے اقدامات کے لئے نہیں کہے گا، جو سلامتی کے سلسلے میں اِس یہودی ریاست کی خصوصی ضروریات کے خلاف جاتے ہوں۔

نیتن یاہو اِس سے پہلے مارچ میں اسرائیل کے اِس سب سے بڑے اور اہم ترین حلیف ملک کے دورے پر گئے تھے۔ تب نہ تو دونوں رہنماؤں نے مل کر صحافیوں سے اپنی تصاویر اُتروائی تھیں اور نہ ہی اُنہوں نے مل کر کھانا کھایا تھا، جس سے یہ تاثر ملا تھا کہ واشنگٹن حکومت اسرائیلی حکومت کی پالیسیوں سے ناخوش ہے۔ اوباما حکومت نے سب سے زیادہ اس بات پر ناراضگی کا اظہار کیا تھا کہ اسرائیل نے مشرقی یروشلم میں ایک ہزار چھ سو مزید مکانات کی تعمیر کے منصوبوں کا اعلان کرنے کے لئے ایک ایسے وقت کا انتخاب کیا تھا، جب نائب امریکی صدر جو بائیڈن اسرائیل کے ایک دَورے پر تھے۔

Dossierbild 3 Lockerung der Gaza Blockade
گزشتہ روز اسرائیل نے غزہ کی ناکہ بندی میں نرمی کا اعلان کیا تھاتصویر: AP

مارچ کے مقابلے میں اِس بار نیتن یاہو کا استقبال زیادہ گرم جوشی کے ساتھ کیا گیا ہے، جس کی وجہ مبصرین کے خیال میں یہ بھی ہو سکتی ہے کہ نومبر میں امریکی کانگریس کے انتخابات ہونے والے ہیں اور عوامی نمائندگان اور امریکی شہریوں میں اسرائیل کے لئے پائی جانے والی بے پناہ ہمدردی اور حمایت کے پیشِ نظر اوباما کوئی نیا سفارتی تنازعہ مُول نہیں لینا چاہتے۔

جس دوران دونوں رہنما آپس میں ملاقات کر رہے تھے، وائٹ ہاؤس کے سامنے ایک احتجاجی مظاہرہ بھی کیا گیا، جس میں اسرائیل سے غزہ پٹی کی ناکہ بندی ختم کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔

رپورٹ : امجد علی

ادارت : عاطف توقیر

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں