1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

وادیٴ کشمیر جزوی طور پر بند: دو شہریوں کی ہلاکت پر ہڑتال

امجد علی15 فروری 2016

بھارتی فوجی دستوں اور مشتبہ علیحدگی پسند عسکریت پسندوں کے درمیان جھڑپوں میں دو عام شہری بھی ہلاک ہو گئے تھے۔ ان دو ہلاکتوں پر احتجاج کے لیے بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں پیر کے روز عام ہڑتال کی جا رہی ہے۔

https://p.dw.com/p/1Hvbw
Indien Generalstreik in Srinagar Kaschmir
عام ہڑتال کے دوران سڑکیں اور بازار ویران ہیں جبکہ پولیس اور نیم فوجی دستوں کے سینکڑوں سپاہی شہر بھر میں گشت کر رہے ہیںتصویر: Reuters/D. Ismail

نیوز ایجنسی اے ایف پی نے سرینگر سے اپنی ایک رپورٹ میں بتایا ہے کہ حکام نے وادی کے مرکزی شہر سرینگر کچھ حصوں میں کرفیو بھی نافذ کر دیا ہے۔ اس شہر میں، جو بھارتی کشمیر کا گرمائی دارالحکومت بھی ہے، ہڑتال کی وجہ سے سڑکیں اور بازار ویران ہیں جبکہ پولیس اور نیم فوجی دستوں کے سینکڑوں سپاہی شہر بھر میں گشت کر رہے ہیں۔ کسی بھی طرح کے احتجاجی مظاہروں کو روکنے کے لیے جگہ جگہ چوکیاں قائم کر دی گئی ہیں۔

سرینگر کے قدیم حصے سے ٹیلی فون کے ذریعے اے ایف پی سے باتیں کرتے ہوئے ایک طالب علم عمر احمد نے بتایا:’’کسی کو بھی باہر نکلنے کی ا جازت نہیں دی جا رہی۔ ہر طرف فوجی ہی فوجی ہیں۔‘‘

بتایا گیا ہے کہ علیحدگی پسند رہنماؤں کو احتجاجی مظاہروں کی قیادت کرنے سے روکنے کے لیے نظر بند کر دیا گیا تھا، جس کے بعد اُنہوں نے عام ہڑتال کی اپیل جاری کی۔ اس اپیل کے بعد پورے علاقے میں کاروباری مراکز بند ہیں اور کشمیر یونیورسٹی نے امتحانات منسوخ کر دیے ہیں۔ حکام نے مظاہرین کو ایک جگہ جمع ہونے سے روکنے کے لیے ٹرین سروسز بھی بند کر دی ہیں۔

ہلاک ہونے والے دو عام شہریوں کے حوالے سے تفصیلات بتاتے ہوئے اے ایف پی کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اتوار کو فوجی دستوں نے سرینگر سے پینتیس کلومیٹر جنوب کی جانب واقع کپواڑہ نامی گاؤں کا محاصرہ کر لیا تھا کیونکہ اُنہیں شبہ تھا کہ وہاں عسکریت پسند چھپے ہوئےہیں۔

اس محاصرے کے دوران ایک یونیورسٹی طالبہ گولی لگنے سے ہلاک ہو گئی تھی۔ پولیس کا موقف یہ ہے کہ یہ طالبہ فوجی دستوں اور عسکریت پسندوں کے مابین ہونے والی فائرنگ کے تبادلے کی زَد میں آ کر اُس وقت جاں بحق ہوئی، جب گاؤں کے باسی باغیوں کی حمایت میں وہاں جمع ہو کر پتھر برسانا شروع ہو گئے تھے۔ ایک نو عمر لڑکا بھی آنسو گیس کا شیل لگنے سے ہلاک ہو گیا تھا۔

Indien Generalstreik in Srinagar Kaschmir
کسی بھی طرح کے احتجاجی مظاہروں کو روکنے کے لیے جگہ جگہ چوکیاں قائم کر دی گئی ہیںتصویر: picture-alliance/epa/F. Khan

عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ فوجیوں نے مظاہرین پر فائرنگ شروع کر دی تھی، جس کے نتیجے میں اپنے گھر کے باہر کھڑی یہ نوجوان طالبہ ہلاک ہو گئی تھی۔ مزید یہ کہ بہت سے لوگ گولیوں سے زخمی بھی ہو گئے تھے، جنہیں ہسپتال لے جایا گیا تھا۔

واضح رہے کہ 1989ء کے بعد سے مختلف باغی گروپ اس خطّے میں تعینات بھارتی فوجوں کے ساتھ برسرِپیکار ہیں اور بھارت کے زیر انتظام جموں و کشمیر کی آزادی یا پھر اس کے پاکستان کے ساتھ الحاق کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ اس دوران ہونے والی جھڑپوں کے نتیجے میں ہزارہا افراد مارے جا چکے ہیں، جن میں بڑی تعداد عام شہریوں کی تھی۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید