1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

وائرس کی وبا کو ختم کر کے دم لیں گے، چینی وزیر خارجہ

16 فروری 2020

چینی وزیر خارجہ نے کورونا وائرس کی وبا کو اپنے ملک کے لیے ایک انتہائی بڑا چیلنج قرار دیا ہے۔ دوسری جانب چین میں وائرس کی وبا سے ہلاکتیں 1650 سے بڑھ گئی ہیں۔

https://p.dw.com/p/3XqnR
Coronavirus China Wuhan medizinisches Personal arbeitet im Labor
تصویر: Imago Images/Xinhua

میونخ سکیورٹی کانفرنس میں شریک چینی وزیر خارجہ وانگ یی نے شرکا پر واضح کیا کہ چین کورونا وائرس کے خلاف اپنی جد و جہد میں یقینی طور پر کامیاب ہو گا۔ انہوں نے واضح کیا کہ حکومتی کوششیں ثمر آور ہونا شروع ہو گئی ہیں۔ وانگ یی نے یہ بھی کہا کہ وائرس کی وبا کے خلاف کامیابی کا سویرا طلوع ہونے والا ہے۔ انہوں نے اس وبا کو ملکی حکومت کے لیے ایک انتہائی سنگین چیلنج قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس پر قابو پر کر اقتصادی ترقی کا سفر دوبارہ سے بحال ہو جائے گا۔

چین اور مشرقی بعید کے ایشیائی ممالک میں کورونا وائرس کی نئی قسم سے پھیلنے والی بیماری کووڈ انیس (COVID-19) سے ہونے والی ہلاکتوں کے بعد اب یورپی براعظم میں بھی ایک شخص اس وائرس سے ہلاک ہو گیا ہے۔ یہ شخص ایک چینی سیاح تھا جو فرانسیسی سیاحت پر تھا۔ اس کی عمر اسی برس تھی۔ اس علیل شخص کو گزشتہ ماہ دو فرانسیسی ہسپتالوں نے ابتدائی علاج معالجے کے بعد فارغ کر دیا تھا۔ فرانسیسی وزارت صحت کے مطابق دم توڑنے والے چینی سیاح میں کووڈ انیس کی تصیق جنوری کے اختتام میں کی گئی تھی۔ اس کو انتہائی نگہداشت میں پیرس کے ایک ہسپتال میں الگ تھلگ رکھا گیا تھا۔

Paris Bichat-Krankenhaus Coronavirus-Patient aus China gestorben
فرانسیسی دارالحکومت کے ہسپتال میں بھی ایک چینی سیاح وائرس میں مبتلا رہنے کے بعد دم توڑ گیا ہےتصویر: picture-alliance/abaca/M. Cohen

چین میں اسی بیماری کی وبا میں مبتلا ہو کر جان سے ہاتھ دھونے والوں کی تعداد 1665 ہو گئی ہے۔ چینی نیشنل ہیلتھ کمیشن کے مطابق گزشتہ چوبیس گھنٹوں میں ایک سو بیالیس مزید مریض ہلاک ہوئے۔ اس وقت چین میں وائرس کی بیماری میں مبتلا افراد کی مجموعی تعداد اڑسٹھ ہزار پانچ سو ہو چکی ہے۔

نمونیے جیسی بیماری میں مریضوں کی تعداد میں مسلسل تیسرے دن بھی کمی دیکھی گئی ہے۔ گزشتہ چوبیس گھنٹوں میں جن نئے مریضوں میں کوویڈ انیس بیماری کی تشخیص ہوئی ہے، ان کی تعداد ایک ہزار آٹھ سو تینتالیس ہے۔ دو روز قبل تشخیصی مریضوں کی تعداد ڈھائی ہزار کے لگ بھگ تھی۔ ہفتہ پندرہ جنوری کو یہ تعداد بائیس سو کے قریب بتائی گئی تھی۔

UN-Generalversammlung | Außenminister Chinas Wang Yi
چینی وزیر خارجہ وانگ ییتصویر: Getty Images/AFP/T. A. Clary

چینی حکومت نے کورونا وائرس کی بیماری سے متاثرہ صوبے ہُوبے کے کئی انتظامی اہلکاروں کو وائرس کے پھیلنے کے آغاز پر غفلت برتنے پر برخاست کر دیا ہے۔ برخاست کیے جانے والوں میں بڑے اور چھوٹے انتظامی افسران شامل ہیں۔ قبل ازیں ہوبے صوبے میں کمیونسٹ پارٹی کی اعلیٰ قیادت بھی تبدیل کی جا چکی ہے۔

پندرہ فروری کو ایک چینی عدالت نے شہریوں کو متنبہ کیا کہ دانستہ طور پر کورونا وائرس کی بیماری چھپانا ایک فوجداری جرم ہے اور ایسا کرنے پر موت کی سزا بھی دی جا سکتی ہے۔ عدالت نے شہریوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ بیماری کو چھپانے سے ہر قیمت پر اجتناب کریں۔ ایک اخبار کے مطابق ایسا کرنے کی معمول کی سزا دس برس ہے لیکن انتہائی صورت میں عمر قید یا سزائے موت بھی سنائی جا سکتی ہے۔

ع ح ⁄ ا ب ا ( ڈی پی اے، اے ایف پی)

کورونا وائرس سے بچنے کے لیے جوڑے نے ماسک پہن کر شادی کر لی