1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

نیٹو کی اعلیٰ فوجی کمان میں فرانس کی دوبارہ شمولیت

کلاؤڈیا ڈیگ / شہاب احمد صدیقی18 مارچ 2009

فرانیسی صدر نکولا ساکوزی کی حکومت نے نیٹو میں دوبارہ شمولیت کے لئے ہونے والی ووٹنگ میں اعتماد کا ووٹ حاصل کر لیا ہے۔ ایوان زیریں میں سارکوزی کی حکومت کو 329 ڈالے گئے جبکہ ان کے خلاف 238 ووٹ پڑے۔

https://p.dw.com/p/HEDn
فرانسیسی صدر سارکوزی نیٹو کی اعلیٰ فوجی کمان میں واپسی چاہتے ہیںتصویر: AP

فرانس نيٹو ميں شامل تو ہے ليکن 43 سال پہلے اس نے نيٹو کی کمان کے ڈھانچے سے عليحدگی اختيار کرلی تھی۔ جس طرح وہ ايک تاريخی فيصلہ تھا، اسی طرح نيٹو کی کمان ميں اب دوبارہ شرکت کا فيصلہ بھی تاريخی ہے ۔ اس طرح فرانس دوبارہ نيٹو ميں مکمل طور سے شامل ہو جائے گا۔

رائے عامہ کے جائزوں سے معلوم ہوتا ہے کہ فرانسيسی عوام کی اکثريت اس کے حق ميں ہے کہ فرانس اپنا خصوصی کردار ختم کر کے نيٹو کی اعلی کمان ميں دوبارہ شامل ہو جائے۔

فرانس کے صدر سارکوزی يہ سمجھتے ہيں کہ يہ ايک صحيح فيصلہ ہے۔ وہ بين ا لاقوامی سطح پر فرانس کے اثر ميں اضافہ کرنا چاہتے ہيں وہ نيٹو کی کمان ميں فرانس کو اعلیٰ عہدے دلانا چاہتے ہيں۔

’’ہم اپنے فوجی بھيجتے ہيں، ان کی جانيں خطرے ميں ڈالتے ہيں، ليکن ہم اہداف مقرر کرنے اور فيصلے کرنے والے نيٹو کے اداروں ميں شامل نہيں ہيں۔ اس کے خاتمے کا وقت آگيا ہے، کيونکہ فرانس کو فيصلے قبول کرنے کے بجائے ان ميں حصہ لينا چاہئے۔‘‘

Frankreich NATO Deutschland deutsche Soldaten in Paris 1956
فرانس چالیس دہائیاں قبل نیٹو کی اعلیٰ فوجی کمان سے الگ ہو گیا تھاتصویر: AP

سابق فرانسيسی صدر دے ويلپاں کو، جو ڈی گال کے حامی اور صدر سارکوزی کے مخالف ہيں، اس بارے ميں شک ہے۔ انہوں نے کہا کہ نيٹو کی فوجی کمان کے ڈھانچے ميں فرانس کی واپسی کے لئے يہ وقت مناسب نہيں ہے کيونکہ دنيا بدل چکی ہے۔

’’اب مغرب دنيا کا مرکز نہيں ہے۔ اس وقت فرانس کو مغربی ملکوں پر توجہ مرکوز کرنے کی آخر کيا ضرورت ہے۔ ظاہر ہے کہ ہم جغرافيائی لحاظ سے مغرب اور نيٹو کا حصہ ہيں، ليکن ہم يہيں تک محدود نہيں بلکہ ہم مشرق اور جنوب سے رابطے کا ملک بھی ہيں۔‘‘

فرانس کی پارليمنٹ کے کئی قدامت پسند اراکين بھی يہی سوچ رکھتے ہيں۔ ان کی تعداد چاليس کے قريب ہے۔ ليکن اس کا امکان نہيں ہے کہ وہ پارليمنٹ ميں صدرسارکوزی کے فيصلے کے خلاف ووٹ ديں گے، کيونکہ اس مسئلے پر حکومت کے ٹوٹ جانے کا خطرہ بہت زيادہ ہے۔ خاص طور سے بائيں بازو کی اپوزيشن سخت تنقيد کررہی ہے اور اسے امريکہ سے رومانس اور فرانس کی خودمختاری ميں کمی قرار دے رہی ہے۔ ليکن فرانس کے صدر سارکوزی نے اس سب کو جھوٹ قرار دے کر رد کرديا ہے۔