1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

نیویارک کے بعض مذہبی مراکز کو حکومتی تحویل میں لئے جانے کی اپیل

13 نومبر 2009

امریکہ کے مرکزی استغاثہ نے نیویارک میں چار مساجد اور ایک چھتیس منزلہ عمارت کو سرکاری تحویل میں لئے جانے کی اپیل کی ہے۔ مین ہٹن میں واقع یہ بلند عمارت علوی فاؤنڈیشن اور عصا کارپوریشن کی مشترکہ پراپرٹی بتائی گئی ہے۔

https://p.dw.com/p/KVfA
تصویر: AP

اس فاؤنڈیشن کے بارے میں کہا گیا ہے کہ وہ ایرانی حکومت کے ساتھ براہ راست رابطے میں ہے۔ استغاثہ پریت بھارارا کے دفتر سے جاری کئے گئے اعلامئے میں کہا گیا ہے کہ علوی فاؤنڈیشن تہران حکومت کو ایران کے ملّی بینک کے ذریعے رقوم منتقل کرنے میں ملوث ہے۔

استغاثہ کے مطابق علوی فاؤنڈیشن عملی طور پر امریکہ میں ایرانی حکومت کے مفادات کی نگرانی کر رہی ہے۔ اپیل میں کہا گیا ہے کہ یہ فاؤنڈیشن ففتھ ایونیو پر واقع عمارت کے کرایے سے حاصل ہونے والی رقم اور دیگر فنڈز عصا کارپوریشن کے ذریعے ایران کے قومیائے گئے ملّی بینک کو روانہ کرتی ہے۔

عصا کارپوریشن اور علوی فاؤنڈیشن اِس عمارت کے مشترکہ مالکان ہیں۔ عصا کارپوریشن ایک لمیٹڈ کمپنی ہے، جس کے بارے میں استغاثہ نے یقین ظاہر کیا ہے کہ ملّی بینک نے اِس کو اپنے مقاصد کے لئے قائم کر رکھا ہے۔ امریکہ میں اس بینک کے اثاثے 2007ء سے منجمد کئے جا چکے ہیں۔

Ali Khamenei zu Verhandlungen mit den USA
ایران کے روحانی پیشوا آیت اللہ خامنہ ائیتصویر: AP

پریت بھارارا نے اِس عمارت کو حکومتی تحویل میں لئے جانے کی درخواست نیویارک کی وفاقی عدالت میں جمع کرائی ہے۔ اِس درخواست فاؤنڈیشن کے تمام اکاؤنٹ منجمد کرنے کے لئے بھی کہا گیا ہے۔ اِسی فاؤنڈیشن کے چار مختلف ریاستوں میں قائم مذہبی مراکز کو بھی حکومتی کنٹرول میں لینے کی استدعا کی گئی ہے۔ ان ریاستوں میں ٹیکساس، ورجینیا، میری لینڈ اور کیلیفورنیا شامل ہیں۔

علوی فاؤنڈیشن کے ایرانی بینک کے ساتھ رابطوں کا احوال بھی عدالتی اپیل میں شامل ہے۔ یہ فاؤنڈیشن درحقیقت سابق پہلوی فاؤنڈیشن کی نئی شکل ہے۔ ایران میں 1979ء کے انقلاب کے بعد اس کا نام تبدیل کر دیا گیا۔ اس فاؤنڈیشن کا کہنا ہے کہ دراصل فلاحی سرگرمیاں ہی اس کے ایجنڈے پر ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ اِس کے انتظامی اُمور کی نگرانی کرنے والے ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ائی کو براہ راست جواب دہ ہیں۔

استغاثہ کے بیان میں بتایا گیا ہے کہ دو دہائیوں سے یہ فاؤنڈیشن ایرانی حکومت کے اہلکاروں کی نگرانی میں کام کرتی آ رہی ہے۔ اِس میں اقوام متحدہ میں ایران کے مستقل سفیر بھی شامل ہیں۔ استغاثہ کے مطابق یہ امریکی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے۔

دوسری جانب امریکی صدر باراک اوباما نے ایران پر عائد پابندیوں کی مدت کو مزید بڑھا دیا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ ایران کے ساتھ امریکی تعلقات ابھی ٹھیک نہیں، اس لئے پابندیاں ہٹائی نہیں جا سکتیں۔

رپورٹ: ندیم گِل

ادارت: عابد حسین