1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

عمران خان نگران وزیر اعظم کے طور پر کام کرتے رہیں گے

4 اپریل 2022

صدر پاکستان نے پیر کے روز کہا کہ عمران خان نگراں وزیر اعظم کے تقرر تک اپنے عہدے پر کام کرتے رہیں گے۔ اس سے قبل اتوار کی رات وفاقی کابینہ ڈویژن نے ایک نوٹفیکیشن کے ذریعہ عمران خان کی بحیثیت وزیر اعظم معطلی کا اعلان کیا۔

https://p.dw.com/p/49PiU
Pakistanischer Premierminister Imran Khan
تصویر: Chip Somodevilla/Getty Images

صدر پاکستان عارف علوی کی طرف سے جاری حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ پارلیمنٹ، کابینہ کی تحلیل اور وزیر اعظم کی سبکدوشی کے بعد ملک کے نگران وزیر اعظم کی تقرری تک عمران خان اس عہدے پر کام کرتے رہیں گے۔

صدرعارف علوی کی طرف سے جاری بیان کے مطابق "آئین کی دفعہ 224 اے (4) کے تحت نگراں وزیراعظم کی تقرری تک عمران احمد خان نیازی بطور وزیر اعظم اپنا کام جاری رکھیں گے۔"

خیال رہے کہ پاکستان میں اس وقت آئینی بحران پیدا ہوگیا جب قومی اسمبلی کے اسپیکر نے وزیر اعظم عمران خان کے خلاف پیش کردہ تحریک عدم اعتماد کوووٹنگ کرائے بغیر ہی اسے مسترد کردیا اور اس کے کچھ ہی دیر بعد وزیر اعظم کی تجویز پر صدر عارف علوی نے ایوان زیریں تحلیل کرنے کی منظوری دے دی۔

اس سے قبل اتوار کی دیر رات وفاقی کابینہ ڈویژن نے ایک نوٹیفیکیشن جاری کرکے عمران خان کی بحیثیت وزیر اعظم معطلی کا اعلان کیا۔

کابینہ ڈویژن کے ایڈیشنل سکریٹری کے دستخط سے جاری ہونے والے نوٹیفیکیشن میں کہا گیا ہے کہ پاکستانی آئین کی شق 58(1)اور 48(1) کے تحت صدر عارف علوی کی جانب سے پارلیمنٹ کی تحلیل کے بعد عمران خان نیازی پاکستان کے وزیر اعظم نہیں رہے۔

آگے کیا ہوگا؟

پاکستانی آئین کی دفعہ 224(2)کے مطابق پارلیمنٹ تحلیل ہونے پر90 دنوں کے اندر انتخابات کرانے ہوں گے جبکہ پارلیمنٹ تحلیل ہونے پر صدر مملکت نگراں کابینہ مقرر کرے گا۔

اس شق کے تحت صدر مملکت سبکدوش وزیر اعظم اور قائد حزب اختلاف سے مشاورت کے بعد نگراں وزیر اعظم کا تقرر کریں گے۔ لیکن کسی کے نام پر اتفاق نہیں ہونے کی صورت میں پارلیمنٹ تحلیل کیے جانے کے تین دن کے اندر دونوں تین نام کمیٹی کو بھجوائیں گے۔

Pakistan Misstrauensvotum gegen Premierminister Imran Khan
تصویر: Anjum Naveed/AP Photo/picture alliance

یہ کمیٹی پارلیمنٹ کے اسپیکر تشکیل دیں گے۔ اس کمیٹی میں سبکدوش ہونے والی پارلیمنٹ کے آٹھ اراکین ہوں گے جن میں حکومت اور اپوزیشن اراکین کی تعداد برابر ہوگی۔

کمیٹی تین روز میں نگراں وزیر اعظم کا فیصلہ کرے گی۔ لیکن کمیٹی میں اتفاق رائے نہیں ہونے پر یہ معاملہ الیکشن کمیشن کو بھجوایا جائے گااور الیکشن کمیشن دو روز کے اندر فیصلہ کرے گا۔

دریں اثنا صدر عارف علوی کی جانب سے پارلیمنٹ تحلیل کرنے کے معاملے پر آج پیر کو پاکستان کی عدالت عظمی میں بحث ہوگی۔

پاکستانی سپریم کورٹ کے چیف جسٹس عمرعطا بندیال نے اتوار کی شام کو ایک بیان میں کہا کہ تمام سیاسی پارٹیوں کو اس سلسلے میں نوٹس جاری کر دیے گئے ہیں۔ ان کے بقول یہ انتہائی سنجیدہ اور فوراً حل کرنے والا معاملہ ہے۔ چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے یہ بھی کہا کہ وہ سماعت کو لٹکانا نہیں چاہتے۔

ج ا / ص ز (نیوز ایجنسیاں)

پاکستان ميں سياسی بحران، اپوزيشن جماعتيں کيا کہہ رہی ہيں؟

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں