1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

نارتھ رائن ویسٹ فیلیا کا معرکہ شروع

14 مئی 2017

آبادی کے لحاظ سے جرمنی کی سب سے بڑی ریاست نارتھ رائن ویسٹ فیلیا میں آج علاقائی انتخابات منعقد کیے جا رہے ہیں۔ رواں برس ستمبر کے وفاقی الیکشن سے قبل یہ انتخابات بڑی سیاسی جماعتوں کے لیے ایک امتحان تصور کیے جا رہے ہیں۔

https://p.dw.com/p/2cwAn
TV-"Wahlarena" zur NRW-Landtagswahl  Sylvia Löhrmann Hannelore Kraft und Armin Laschet
تصویر: picture alliance/dpa/O.Berg

تازہ ترین جائزے کے مطابق سوشل ڈیموکریٹک پارٹی (ایس پی ڈی) کی وزیر اعلٰی ہانیلورے کرافٹ اور چانسلر انگیلا میرکل کی کرسچن ڈیموکریٹک یونین (سی ڈی یو) کے اس عہدے کے امیدوار آرمن لاشرٹ کے مابین انتہائی سخت مقابلے کی توقع ہے۔ آج کل اس صوبے پر ایس پی ڈی ماحول دوست گرین پارٹی کے ساتھ مل کر حکومت کر رہی ہے تاہم ماہرین کے مطابق گرین پارٹی کی مقبولیت میں کمی کی وجہ سے اسے ملنے والے ووٹوں کا تناسب بھی کم ہو جائے گا۔

اس صورت میں ایس پی ڈی کو دیگر جماعتوں کو اپنے ساتھ ملانا ہو گا۔ 2012ء کے انتخابات میں گرین پارٹی نے9.3 فیصد ووٹ حاصل کیے تھے۔ ماہرین کے بقول عین ممکن ہے کہ ایس پی ڈی ، سی ڈی یو کو ساتھ ملا کر اپنی حکومت قائم کرے۔ اس سے قبل ہونے والے ریاستی انتخابات میں ایس پی ڈی کو42.3 فیصد جبکہ سی ڈی یو کو 32.7 فیصد ووٹ ملے تھے۔

Wahlplakate in NRW CDU SPD
تصویر: picture alliance/dpa/M.Gerten

اس کے علاوہ دائیں بازو کی جماعت ایف ڈی پی نے بھی کئی انتخابی جلسے کیے اور ممکنہ ور پر یہ جماعت پہلی مرتبہ ریاستی اسمبلی تک پہنچ سکتی ہے۔ ساتھ ہی فری ڈیموکریٹک پارٹی کی جانب پہلے سے بہتر نتائج کی امید ہے جبکہ کہا جا رہا ہے کہ بائیں بازو کی جماعت دی لنکے اس مرتبہ پانچ فیصد ووٹ حاصل کر کے ایک مرتبہ پھر صوبائی پارلیمان کا حصہ بن جائے گی۔

نارتھ رائن ویسٹ فیلیا کی آبادی تقریباً اٹھارہ ملین ہے، جو جرمنی کی کل آبادی کا بیس فیصد بنتا ہے۔ اس صوبے میں اہل ووٹرز کی تعداد 13.2ملین ہے۔ نارتھ رائن ویسٹ فیلیا کو ایس پی ڈی کا گڑھ  تصور کیا جاتا ہے۔ اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ گزشتہ پچاس برسوں میں صرف ایک بار اس صوبے کی باگ ڈور سی ڈی یو کے ہاتھوں میں گئی ہے۔