1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

نائجیریا میں دھماکے، ہلاکتوں کی تعداد 32 ہو گئی

25 دسمبر 2010

نائجیریا کے اہم شہر جوس کے پولیس کمشنر کے مطابق کرسمس کی شب ہونے والے سلسلہ وار دھماکوں کے نتیجے میں ہلاکتوں کی تعداد 32 تک پہنچ گئی ہے۔ پولیس کمشنر کے مطابق یہ دھماکے مقامی طور پر تیار کیے گئے بموں سے کیے گئے۔

https://p.dw.com/p/zpgi
تصویر: AP

جوس شہر کے پولیس کمشنر عبدالرحمان اکانو کے مطابق، "ہم 32 افراد کو کھو چکے ہیں جبکہ زخمیوں کی تعداد 74 ہے۔" جوس شہر پہلے بھی متعدد مرتبہ فرقہ ورانہ اور نسلی فسادات اور دہشت گردی کا شکار بن چکا ہے۔ حکام ان دہشت گردانہ واقعات کی ذمہ داری ملکی سیاست کو قرار دیتے ہیں۔ حالیہ دھماکوں کے حوالے سے اکانو کا کہنا ہے کہ پولیس ابھی تک اس نتیجے پر نہیں پہنچی کے ان دھماکوں کا ذمہ دار کون ہے۔

عبدالرحمان اکانو کے مطابق شہر کے دو مختلف علاقوں میں گھریلو طور پر تیارکردہ دھماکہ خیز مواد سے کُل سات دھماکے کیے گئے۔ انہوں نے خیال ظاہر کیا کہ ان دھماکوں کے لیے ڈائنامائٹ استعمال کیا گیا۔ پولیس کمشنر کا یہ بھی کہنا ہے کہ جوس میں یہ پہلا موقع ہے کہ اس قدر طاقتور دھماکے کیے گئے۔

Nigeria mehr als 500 Menschen bei religiösen Unruhen getötet
فرقہ واریت اور مذہبی فسادات کے حوالے سے جوس شہر کافی زیادہ حساس سمجھا جاتا ہےتصویر: AP

جوس شہر کے پولیس کمشنر عبدالرحمان اکانو کے مطابق دھماکوں کے وقت وہاں لوگ اپنی روز مرہ خریدوفروخت میں مصروف تھے۔ انہوں نے مزید کہا، "جن علاقوں کو دھماکوں کا نشانہ بنایا گیا وہاں ہر طرح کے لوگ رہتے ہیں، جن میں مسلم اور غیر مسلم بھی شامل ہیں۔"

جوس نائجیریا کے مسلم اکثریت والے شمالی علاقے اور مسیحی اکثریتی جنوبی علاقے کے درمیان واقع ہے، اسی وجہ سے یہ اکثر مذہبی اور علاقائی چپقلش کا شکار بنتا رہتا ہے۔

انسانی حقوق کی مقامی تنظیموں کے مطابق رواں برس کے دوران جوس میں ہونے والے فسادات اور دہشت گردانہ واقعات میں ڈیڑھ ہزار سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔ نائجیریا میں اگلے برس اپریل میں عام انتخابات منعقد ہونا طے ہیں۔ تجزیہ کاروں کے مطابق ان انتخابات سے قبل جوس اور دیگر علاقوں میں حالات مزید خراب ہوسکتے ہیں۔

رپورٹ: افسراعوان

ادارت: عاطف بلوچ

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں