1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

میانمار کی معزول رہنما سوچی پر مزید مقدمات درج

15 جنوری 2022

میانمار میں فوجی عدالت نے معزول جمہوری رہنما آنگ سان سوچی کے خلاف بدعنوانی کے چند مزید مقدمات درج کر لیے ہیں۔ سوچی گزشتہ برس یکم فروری سے زیرحراست ہیں۔

https://p.dw.com/p/45ZhX
Myanmar | Mitgleider der Volksverteidigungskräfte (PDF) im Trainingslager
تصویر: REUTERS

خبر رساں ادارے اے ایف پی نے مصدقہ ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ میانمار میں معزول جمہوری رہنما آنگ سان سوچی کے خلاف بدعنوانی کے کچھ مزید مقدمات درج کر لیے گئے ہیں۔ ان پر یہ الزام بھی ہے عائد کیا گیا ہے کہ انہوں نے مبینہ طور پر ایک ہیلی کاپٹر خریدا۔

جمعے کے دن عدالت کو بتایا گیا کہ سوچی نے اپنے اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے ایک ہیلی کاپٹر کرائے پر لیا، اس کی مرمت پر رقوم خرچ کیں اور خرید لیا۔ سوچی کے ساتھی اور سابق صدر ون منٹ پر بھی یہی الزامات عائد کیے گئے ہیں۔

نئے الزامات کیا ہیں؟

 میانمار کے اخبار گلوبل نیو لائٹ نے دسمبر میں اپنی ایک رپورٹ میں لکھا تھا کہ سوچی اور ون منٹ کو مالیاتی بے ضابطگیوں اور ملکی خزانے کو نقصان پہنچانے پر انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔

اس رپورٹ میں مزید کہا گیا تھا کہ انہوں نے ملکی وزیر ون میاٹ آیے کو فراہم کردہ ہیلی کاپٹر پر ناجائز طریقے سے رقوم خرچ کی ہیں۔

اس رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ ون میاٹ آیے نے سن دو ہزار انیس تا سن دو ہزار اکیس ایک ہیلی کاپٹر کرائے پر حاصل کیے رکھا۔

اگرچہ انہوں نے اس کا استعمال صرف چوراسی گھنٹے کے لیے کیا تاہم یہ ان کے لیے ہر وقت دستیاب ہوتا تھا اور سات سو بیس گھنٹے اس کا اضافی کا کرایہ بھی دینا پڑا۔ بتایا گیا ہے یہ وزیر اپنے کچھ ساتھیوں کے ہمراہ روپوش ہیں۔

پرانے مقدمات میں سزا

میانمار کی ایک عدالت نے پیر کے دن ہی چہتر سالہ سوچی پر تین فوجداری الزامات کے تحت ان کو مجرم قرار دیا تھا۔ ان میں بیرون ممالک سے غیر قانونی طور پر وائرلیس سیٹ والکی ٹاکیز برآمد کرنے کے علاوہ ملکی کورونا قواعد و ضوابط کی خلاف ورزی بھی شامل ہیں۔

 

عدالت نے سوچی کو چار سال کی سزائے قید بھی سنائی تھی۔ قبل ازیں گزشتہ ماہ ہی انہیں ایک مختلف مقدمے میں ڈھائی سال کی قید سنائی گئی تھی۔

موجودہ حالات میں مجموعی طور پر سوچی کو اب تقریبا چھ برس تک سلاخوں کے پیچھے رہنا پڑے گا، جس کی وجہ سے وہ یا ان کی سیاسی جماعت آئندہ الیکشن میں شریک نہیں ہو سکیں گے۔ فوجی جنتا کی منصوبہ جات کے مطابق میانمار میں اگلے انتخابات سن دو ہزار تئیس میں ہوں گے۔

الزامات کی بھرمار اور عالمی تنقید 

چہتر سالہ نوبل امن انعام یافتہ سوچی کو متعدد دیگر الزامات کا سامنا بھی ہے۔ ان میں سول اور فوجداری مقدمات دونوں ہی شامل ہیں۔ ایک مقدمے میں انہیں ملکی خفیہ قوانین کی خلاف ورزی کے الزامات کا سامنا بھی ہے۔ اگر ان مقدمات میں عدالت نے انہیں قصوروار پایا تو انہیں سو برس کی سزائے قید بھی سنائی جا سکتی ہے۔

عالمی برداری نے البتہ سوچی کے خلاف جاری ان تمام قانونی کارروائیوں کی شفافیت اور جانبداریت پر شدید تحفظات ظاہر کیے ہیں۔یورپی یونین کے ساتھ ساتھ امریکا اور اقوام متحدہ نے بھی میانمار کی فوجی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ملکی اقتدار سول حکومت کے سپرد کرتے ہوئے سوچی سمیت تمام سیاسی قیدیوں کو رہا کر دے۔

گزشتہ برس فوجی حکومت کی طرف سے سوچی کی جمہوری حکومت کا تختہ الٹے جانے کے بعد سے اس جنوب مشرقی ایشیائی ملک میں عوامی مظاہروں کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ فوج مخالف ان مظاہروں کے دوران کریک ڈاؤن اور دیگر پرتشدد واقعات کے نتیجے میں ایک مانیٹرنگ گروپ کے مطابق چودہ سو سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

ع ب، ب ج (اے ایف پی)

میانمار میں فوجی بغاوت کے خلاف نوجوان شہریوں کا احتجاج

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں