1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مہاجرین کے لیے ایرانی اقدامات ’مثالی‘ ہیں، اقوام متحدہ

عاطف بلوچ، روئٹرز
16 مارچ 2017

اقوام متحدہ کی جانب سے تہران حکومت کی تعریف کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ایران نے مہاجرین کی بابت ’فراغ دلانہ‘ رویہ اپنایا ہوا ہے اور یہ ایک ’مثالی‘ عمل ہے۔

https://p.dw.com/p/2ZIdo
Afghanische Flüchtlingskinder in einem Flüchtlingslager in Iran
تصویر: Behrouz Mehri/AFP/Getty Images

ایران جو خود اپنے شہریوں کی امریکا میں داخلے پر ڈونلڈ ٹرمپ کی تازہ پابندیوں پر شکایت کرتا ہے، اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے مہاجرین سیوانکا دھاناپالا کے مطابق مہاجرین سے متعلق انتہائی ’فراغ دلانہ رویہ‘ اپنا ہوئے ہے۔

دورہ ایران کے موقع پر دھاناپالا نے تہران میں کہا، ’’ایرانی حکومت نے اس حوالے سے جو قائدانہ کردار ادا کیا ہے اور جس طرح مہاجرین کے لیے سرحدیں کھلی رکھی ہیں اور انہیں اپنے ہاں جگہ دی ہے، وہ ایک مثالی قدم ہے۔‘‘ انہوں نے کہا، ’’یہ ایک ایسی کہانی ہے، جو عموماﹰ کم ہی سنائی جاتی ہے۔‘‘

ایران نے اپنے ہاں قریب ایک ملین افغان باشندوں کو پناہ دے رکھی ہے، جو قریب چار دہائیوں سے ایران میں آباد ہیں۔ غیر سرکاری تنظیموں کے مطابق ایران میں مزید دو ملین مہاجرین بھی موجود ہیں۔

اقوام متحدہ کے اندازوں کے مطابق مہاجرین کو پناہ دینے کے اعتبار سے ایران دنیا بھر میں چوتھے نمبر پر ہے۔

Iran Ausstellung von drei afghanischen Schwestern in Teheran (Bildergalerie)
ایران میں لاکھوں افغان مہاجرین موجود ہیںتصویر: MY

دوسری جانب بدھ کو امریکی ریاست ہوائی کی ایک وفاقی عدالت نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے چھ مسلم اکثریتی ممالک کے شہریوں کے ملک میں داخلے پر پابندیوں سے متعلق نئے حکم نامے پر عمل درآمد روک دیا۔ اگر صدر ٹرمپ کے اس نئے انتظامی حکم نامے پر عمل درآمد شروع ہو جاتا تو اس سے سب سے زیادہ متاثر وہ قریب ایک ملین ایرانی باشندے ہوتے، جو امریکا میں آباد ہیں یا وہاں تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔

غیرسرکاری تنظیموں کا کہنا ہے کہ یہ ایک مضائقہ خیز بات ہے کہ ایران جو امریکی عسکری مداخلت کی وجہ سے افغان باشندوں کی نقل مکانی کا بوجھ برداشت کر رہا ہے، خود اس طرز کی امریکی پابندیوں کا شکار ہو رہا ہے۔

دھاناپالا نے بھی اپنے بیان میں سن 2015ء میں ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کی جانب سے جاری کردہ اس حکم نامے کا ذکر کیا، جس میں کہا گیا تھا کہ افغان بچوں کی تعلیم کا بندوبست کیا جائے، چاہے ان کے پاس ایران میں قیام کے لیے قانونی دستاویزات ہوں یا نہیں۔ اسی حکم نامے کے بعد ایرانی حکام نے افغان بچوں کے لیے مختلف اسکولوں میں 15 ہزار نئے کمرے تیار کیے تھے۔

دھاناپالا نے کہا کہ اقوام متحدہ ایرانی حکومت کے ساتھ مل کر مہاجرین کو ہیلتھ انشورنس مہیا کرنے کے لیے بھی کام کر رہا ہے، جو صرف ایران ہی نہیں بلکہ پوری دنیا کے لیے اچھوتی ہو گی۔