مہاجرین کے خلاف حملے برداشت نہیں کیے جائیں گے، میرکل
26 اگست 2015میرکل نے یہ بات ہائڈیناؤ میں تارکین وطن کے اس سینٹر کے دورے کے دوران کہی جسے چند روز قبل حملے کا نشانہ بنایا گیا تھا۔
جمعہ 21 اگست اور ہفتے کی درمیانی شب، جب تارکینِ وطن کا پہلا قافلہ بسوں کے ذریعے ہائڈیناؤ پہنچا تو دائیں بازو کے عناصر نے اس موقع پر ہنگامہ کیا تھا۔ ہنگامہ کرنے والے ان مظاہرین کی تعداد ایک ہزار کے لگ بھگ تھی۔ ان مظاہرین کی پولیس کے ساتھ جھڑپیں ہوئیں اور انہیں منتشر کرنے کے لیے پولیس کو مرچوں کا اسپرے بھی استعمال کرنا پڑا۔ اس موقع پر ہونے والے تصادم میں پولیس کے اکتیس سپاہی زخمی ہو گئے تھے۔ ہفتہ بائیس اگست کو بھی ہنگاموں کا یہ سلسلہ جاری رہا۔
جرمنی کے مشرقی حصے کے چھوٹے سے شہر ہائڈیناؤ میں تارکین وطن کے اسی سینٹر کے دورے کے دوران جرمن چانسلر انگیلا میرکل کا کہنا تھا کہ پناہ گزینوں کے خلاف کارروائیاں کرنے والے افراد کے ساتھ کوئی رعایت نہیں کی جائے گی: ’’ہمیں اپنی تمام تر کوششوں کا رُخ اس بات کو واضح کرنے کی طرف پھیر دینا چاہیے کہ ان لوگوں کے لیے کوئی برداشت نہیں ہے جو ہمارے لوگوں کے وقار پر سوالات کھڑے کریں گے۔‘‘ میرکل کا مزید کہنا تھا، ’’ہر وہ شخص جسے سیاسی ایذا رسانی کا سامنا ہے یا جو خانہ جنگی سے بچنا چاہتا ہے اسے حق حاصل ہے کہ جب وہ سیاسی پناہ کی درخواست کرے تو اس سے منصفانہ سلوک کیا جائے۔‘‘
یہ امر اہم ہے کہ حالیہ دنوں میں جرمنی میں تارکین وطن افراد کے خلاف مشتعل مظاہروں میں اضافہ نوٹ کیا جا رہا ہے۔ جرمن دارالحکومت برلن کے نواح میں ناؤاَین کے مقام پر غیر ملکی مہاجرین اور پناہ گزینوں کے لیے تیار کی گئی ایک مجوزہ رہائش گاہ کو بھی پیر اور منگل کی درمیانی رات نامعلوم افراد نے آگ لگا دی تھی۔
جرمنی میں تارکین وطن کے خلاف پائے جانے والے جذبات پر گزشتہ چند دنوں کے دوران کھل کر بات نہ کرنے کے باعث میرکل کو تنقید کا نشانہ بھی بنایا جا رہا تھا۔ ان کا اس دورے کو جرمنی میں پناہ گزینوں کی حفاظت کے حوالے سے بہت اہم قرار دیا جا رہا ہے۔
ادھر جرمن صدر یوآخم گاؤک نے بھی جرمنی میں دائیں بازو کی انتہا پسندی اور اجانب دشنمی کے واقعات کی سخت مذمت کی ہے۔ انہوں نے ایسے رضا کاروں کی تعریف کی، جو مہاجرین کی مدد کر رہے ہیں۔ برلن میں ایک مہاجر سینٹر کے دورے کے دوران گاؤک نے کہا کہ انتہا پسندی سے جرمنی کی ساکھ خراب ہو جائے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ انتہا پسند جرمنی کی نمائندگی نہیں کرتے ہیں اور اس طرح کی حرکات ناقابل برداشت ہیں۔