1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مہاجرین کی مدد پر مجبور کرتی بلقان جنگ کی یادیں

عاطف بلوچ، روئٹرز
24 فروری 2017

بلقان خطے کے رہنے والے جانتے ہیں کہ جنگ کسے کہتے ہیں اور ہجرت کیا ہوتی ہے۔ یہ ان افراد کی جانب سے تارکین وطن کی بابت ہم دردی کے بنیادی جذبے کا ماخذ ہے۔

https://p.dw.com/p/2YAvq
Kroatien Flüchtlingskind im Zug
تصویر: Reuters/A. Bronic

کروشیا سے تعلق رکھنے والی امدادی کارکن گورڈانا وُوچینِچ جب بھوک، افلاس اور جنگوں کی وجہ سے ہجرت پر مجبور ہونے والے تارکین وطن سے ملتی ہیں، تو وہ شکر ادا کرتی ہیں کہ اب وہ مہاجر نہیں۔ 42 سالہ یہ امدادی کارکن خوف کے شکار افراد کی مدد کرتی ہیں، تو انہیں معلوم ہوتا ہے کہ یہ خوف ہوتا کیا ہے۔

کیئر انٹرنیشنل نامی امدادی تنظیم سے وابستہ وُوچینِچ تواتر سے سرحد عبور کر کے کروشیا سے سربیا جاتی ہیں اور وہاں قائم سرکاری مہاجرین مراکز کا معائنہ کرتے ہوئے تارکین وطن سے ملتی ہیں۔

یہ ایک ایسا سفر ہے، جو صرف دو دہائیں قبل ممکن نہیں تھا۔ یوگوسلاویہ کی پرتشدد تقسیم کی وجہ سے یورپ دوسری عالمی جنگ کے بعد کی سب سے بھیانک جنگ دیکھ رہا تھا اور اس جنگ میں ایک لاکھ افراد ہلاک اور قریب چار ملین بے گھر ہوئے تھے۔

Slowenien Kroatien Flüchtlinge bei Dobova
اسی راستے سے لاکھوں افراد مغربی اور شمالی یورپ پہنچے تھےتصویر: Reuters/S. Zivulovic

وُوچینِچ کا کہنا ہے، ’’میں ایک مہاجر کی زندگی سے آگاہ ہوں اور انتہائی ضروری سمجھتی ہوں کہ بلقان میں موجود مہاجرین کی مدد کی جائے۔ میں اچھی طرح سے آگاہ ہوں کہ یہ تارکین وطن اس وقت کس صورت حال سے گزر رہے ہوں گے، وہ کیسا محسوس کر رہے ہیں گے اور انہیں کس طرح کے خوف اور امیدوں نے گھیرے میں لے رکھا ہو گا۔‘‘

ان کا مزید کہنا  ہے، ’’مجھے خوشی ہے کہ میں مدد کر سکتی ہوں مگر ساتھ ہی ساتھ مجھے اپنی یادداشت میں موجود وہ پرانے لمحے نظر آنے لگتے ہیں۔‘‘

سن 1995ء میں کروشین فورسز نے بلغراد کے حمایت یافتہ سرب باغیوں سے لڑائی کی تھی اور وُوچینِچ کو بوسنیا ہرزیگووینا کے علاقے بانجا لوکا میں پناہ لینا پڑی تھی۔

یہ بات اہم ہے کہ سن 2015 میں یورپ میں مہاجرین کے بحران کے عروج کے وقت بلقان ہی کے خطے کو بہ طور راستہ استعمال کرتے ہوئے ایک ملین سے زائد تارکین وطن مغربی اور شمالی یورپی ممالک پہنچے تھے۔ مگر گزشتہ برس مارچ میں یہ راستہ بند کر دیا گیا اور بلقان ریاستوں کی جانب سے اپنی اپنی قومی سرحدوں کی بندش کے بعد سینکڑوں افراد مختلف بلقان ریاستوں میں پھنس کر رہ گئے۔

یورپ بھر میں مہاجرین مخالف جذبات میں اضافے کے باوجود اب بھی بہت سے کروشین شہری مہاجرین کی مدد کرتے دکھائی دیتے ہیں اور وجہ یہ ہے کہ یہ افراد  گورڈانا وُوچینِچ کی طرح جانتے ہیں کہ جنگ کسے کہتے ہیں اور ہجرت کیا ہوتی ہے۔