1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

 مہاجرین کو سمندر سے افریقہ واپس بھیجا جائے: جرمنی

صائمہ حیدر
6 نومبر 2016

جرمن حکومت نے بحیرہء روم کے راستے یورپ پہنچنے کا قصد کرنے والے تارکینِ وطن کو اپنی زندگیاں ہلاکت میں ڈالنے سے روکنے کے لیے اُنہیں سمندر سے واپس افریقہ پہنچانے کی تجویز پیش کی ہے۔

https://p.dw.com/p/2SET5
Griechenland Bootsflüchtlinge im Mittelmeer
اطالوی کوسٹ گارڈ کے مطابق بروز ہفتہ پانچ اکتوبر بحیرہء روم میں دو ہزار دو سو سے زائد تارکینِ وطن کو ڈوبنے سے بچایا گیا تھاتصویر: Getty Images/AFP/B. Kilic
Griechenland Bootsflüchtlinge im Mittelmeer
اطالوی کوسٹ گارڈ کے مطابق بروز ہفتہ پانچ اکتوبر بحیرہء روم میں دو ہزار دو سو سے زائد تارکینِ وطن کو ڈوبنے سے بچایا گیا تھاتصویر: Getty Images/AFP/B. Kilic

جرمن روزنامے’دی ویلٹ اَم زونٹاگ‘ کی آج بروز اتوار شائع ہوئی ایک رپورٹ کے مطابق جرمن وزارتِ داخلہ تھوماس ڈے میزیئر نےکچھ ایسا اقدام اٹھانے کے بارے میں تجویز پیش کی ہے جس سے مہاجرین کو سمندر کا پُر خطر سفر کر کے یورپ کے ساحلوں تک پہنچنے سے روکا جا سکے۔

 جرمن وزارتِ داخلہ کا کہنا ہے کہ یورپی یونین کو سمندر کے راستے یورپ آنے والے پناہ گزینوں کے سلسلے میں آسٹریلین طرز کا نظام اپنانا چاہیے، جس کے تحت اِن مہاجرین کو سمندر سے ہی کسی تیسرے ملک میں  مہاجر کیمپوں میں مزید کارروائی کے لیے بھیجا جاتا ہے۔

 تارکینِ وطن کے آزادانہ داخلے کے نظریے کی حامی جرمن چانسلر میرکل کی حکومت کی جانب سے یہ بیان مہاجرت کے حوالے سے پالیسی میں بڑی تبدیلی کا اشارہ دیتا ہے۔ جرمن اخبار ‘دی ویلٹ اَم زونٹاگ‘ نے ملکی وزارتِ داخلہ کے ترجمان کے بیان کے حوالے سے لکھتا ہے،’’ یورپ پہنچنے کے امکان کا خاتمہ ہی تارکینِ وطن کو مہنگے اور زندگی کو خطرے میں ڈالنے والے سفر سے روک سکتا ہے۔ تاہم اِس اقدام کا مقصد صرف انسانی اسمگلروں کی تنظیموں کو جڑ سے ختم کرنا اور مہاجرت کے سفر کا قصد کرنے والے افراد کی زندگیوں کو ضائع ہونے سے بچانا ہونا چاہیے۔‘‘

Italien Symbolbild Cameroonian woman gives birth on Italian vessel
جرمن وزارتِ داخلہ کا کہنا ہے کہ یورپ پہنچنے کے امکان کا خاتمہ ہی تارکینِ وطن کو پر خطر سفر سے روک سکتا ہےتصویر: Getty Images/AFP/G. Isolino

 جرمن وزارتِ داخلہ کی پیش کردہ تجویز میں کہا گیا  ہے کہ مہاجرین کو بحیرہء روم سے اٹھا کر تیونس، مصر یا دیگر شمالی افریقی ممالک بھیجا جائے اور وہ وہاں سے پناہ کے ویزے کی درخواست دائر کریں تاکہ پناہ کی منظور شدہ درخواستوں والے افراد کو محفوظ طریقے سے یورپ منتقل کیا جا سکے۔ چانسلر میرکل کومہاجرین کے جرمنی میں آزادانہ داخلے کی حکومتی پالیسی پر سخت دباؤ اور تنقید کا سامنا ہے۔

 جرمن وزارتِ داخلہ کا کہنا ہے بحیرہء روم عبور کر کے یورپ پہنچنے کا ارادہ رکھنے والے مہاجرین کے حوالے سے جرمن حکومت کی حالیہ تجویز کو یورپی یونین کی سطح پر زیرِ بحث نہیں لایا گیا اور نہ ہی اس بارے میں کسی قسم کی ٹھوس منصوبہ بندی کی گئی ہے۔ جرمن حزب اختلاف کے سیاستدانوں کی جانب سے البتہ اس تجویز کی مذمت کی گئی ہے۔

 خیال رہے اطالوی کوسٹ گارڈ کے مطابق بروز ہفتہ پانچ اکتوبر بحیرہء روم میں دو ہزار دو سو سے زائد تارکینِ وطن کو ڈوبنے سے بچایا گیا تھا جبکہ دس لاشیں بھی سمندر سے بر آمد کی گئی تھیں۔ عالمی ادارہ مہاجرت کے مطابق رواں برس ہونے والی ہلاکتوں کی  تعداد سن 2014 اور سن 2015 میں بحیرہء روم کی ہلاکت خیز موجوں کا لقمہ بننے والے پناہ گزینوں کی کُل تعداد اور کسی بھی سال کی اب تک کی ریکارڈ شدہ اموات کے مقابلے میں کہیں زیادہ ہے۔