1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مہاجرین کا بحران: جرمنی نے سوئس سرحد پر نگرانی بڑھا دی

شامل شمس21 اگست 2016

اطلاعات کے مطابق جرمن حکام نے سوئٹزرلینڈ کے ساتھ جرمنی کی سرحد پر نگرانی بڑھا دی ہے۔ سوئس وزیر اقتصادیات کا کہنا ہے کہ یہ عمل اس بات کا ثبوت ہے کہ جرمنی مہاجرین کو خوش آمدید کہنے کی اپنی پالیسی سے پیچھے ہٹ رہا ہے۔

https://p.dw.com/p/1JmXc
تصویر: Reuters/V. Kessler

جرمنی کے وزیر داخلہ نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ جرمن سوئس سرحد پر آنے جانے والوں کی نگرانی کے عمل کو سخت کر دیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ دونوں یورپی ممالک کے شینگن زون میں ہونے کی وجہ سے سرحد پر نگرانی کی کوئی ضرورت نہیں اور یورپی شہری بغیر ویزے کے ان ممالک میں آ جا سکتے ہیں، تاہم یورپ کو درپیش مہاجرین کے بحران کی وجہ سے صورت حال تبدیل ہوتی جا رہی ہے۔

واضح رہے کہ مشرق وسطیٰ کے جنگ زدہ علاقوں، بالخصوص شام اور عراق سے بڑی تعداد میں مہاجرین یورپی پہنچے ہیں۔ ان میں سے بیشتر جرمنی اور دیگر مغربی یورپی ممالک پہنچنے کی کوشش کرتے ہیں۔ تاہم خاصی بڑی تعداد ان افراد کی بھی ہے جو جنگ کی وجہ سے نہیں بلکہ روزگار کے بہتر مواقع تلاش کرنے کی غرض سے یورپ اور جرمنی آئے ہیں۔ جرمن حکومت واضح کر چکی ہے کہ اسلامی شدت پسندی سے بچ کر اور لُٹ پٹ کر یورپ آنے والوں کو تو پناہ دی جا سکتی ہے، تاہم ’اقتصادی مہاجرین‘ کی ملک میں کوئی گنجائش نہیں ہے۔

جرمنی کے علاوہ سوئٹزرلینڈ میں بھی مہاجرین کے بہاؤ کو روکنے کے لیے سرکاری سطح پر اقدامات کر رہے ہیں۔ اس یورپی ملک میں مہاجرین اٹلی کے ذریعے داخل ہونے کی کوشش کر رہے ہیں۔ انسانی حقوق پر کام کرنے والی تنظیموں اس بات کا معائنہ کر رہی ہیں کہ مہاجرین کی آمد کو روکنے کے لیے جو اقدامات کیے جا رہے کہیں وہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے زمرے میں تو نہیں آ رہے ہیں۔

سوئس حکام جرمنی کی جانب سے مہاجرین سے متعلق پالیسی میں سختی کی مثال دیتے ہوئے یومیہ قریب ایک ہزار مہاجرین کو اٹلی بھیجنے کے عمل کو جواز کے طور پر پیش کیا ہے۔

جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے عمومی طور پر مہاجرین سے متعلق دوستانہ پالیسی کا دفاع کیا ہے، تاہم حالیہ کچھ عرصے میں یورپ بہ شمول جرمنی میں متعدد دہشت گردانہ واقعات کے بعد ان کی حکومت پر اس دباؤ میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے کہ مہاجرین کی بھرپور جانچ پڑتال کے بعد ہی ان کو ملک میں داخلے کی اجازت دی جائے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید