1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’مہاجرين کے ليے سرحديں کھولنا درست فيصلہ تھا‘

عاصم سلیم
28 اگست 2017

جرمن چانسلر نے سن 2015 ميں مہاجرين کے ليے سرحديں کھولنے کی اپنی پاليسی کا ايک مرتبہ پھر دفاع کرتے ہوئے کہا ہے کہ انہيں اس پر کوئی افسوس نہيں۔ انگيلا ميرکل کی اس پاليسی پر انہيں ملک ميں کافی تنقيد کا سامنا بھی رہا ہے۔

https://p.dw.com/p/2ixPI
ZDF-Sommerinterview mit Merkel
تصویر: picture-alliance/dpa/J. Roehr/ZDF

جرمن چانسلر انگيلا ميرکل نے کہا ہے کہ وہ ناقدين کی مہم سے پسپا نہيں ہوں گی اور پناہ کے مستحق مہاجرين کو پناہ کی فراہمی کی پاليسی جاری رہے گی۔ ميرکل نے جرمن اخبار ’ويلٹ ام زونٹاگ‘ کو دیے گئے اپنے ايک انٹرويو ميں يہ بات کہی، جو ستائيس اگست اتوار کے روز شائع ہوا۔ چانسلر نے واضح طور پر کہا کہ سن 2015 ميں پناہ گزينوں کے ليے جرمنی کی سرحديں کھول دينے کا فيصلہ قطعی طور پر غلط نہيں تھا۔

يہ امر اہم ہے کہ سن 2015 ميں چند مشرقی يورپی رياستوں کی جانب سے سرحدی بندشيں متعارف کرائی جانے کے بعد ہزاروں پناہ گزين سرد موسم ميں سرحدی راستوں پر پھنس گئے تھے۔ جرمن چانسلر نے انسانی بنيادوں پر ہمدردی کی بنیاد پر مہاجرين کے ليے جرمنی کی سرحد کھول دی تھی۔ اس کے نتيجے ميں ايک ملين کے قريب پناہ گزين جرمنی آن پہنچے۔ بعد ازاں اتنی بڑی تعداد ميں مہاجرين کی آمد کے سبب کئی انتظامی امور سامنے آئے اور  چند پرتشدد واقعات بھی رونما ہوئے جن ميں مہاجرين ملوث تھے۔ اس کے نتيجے ميں داخلی سطح پر ميرکل اور ان کی سياسی جماعت کرسچيئن ڈيموکريٹک يونين کی مقبوليت ميں کمی آئی۔ اس کے علاوہ ملک ميں دائيں بازو کی قوتوں نے بھی اس کا بھرپور فائدہ اٹھاتے ہوئے حکومت پر تنقيد کی اور عوامی حمايت حاصل کرنے کی کوشش کی۔

جرمنی ميں چوبيس ستمبر کو انتخابات ہو رہے ہيں۔ ’ايمنڈ‘ نامی کمپنی کے ايک تازہ عوامی جائزے کے مطابق اس وقت ميرکل کی قدامت پسند پارٹی کو حريف جماعت پر پندرہ پوائنٹس کی سبقت حاصل ہے۔ سی ڈی يو کو اس وقت اڑتيس فيصد حمايت حاصل ہے جو رواں برس فروری ميں بتيس فيصد تھی۔ سن 2013 ميں ہونے والے پچھلے اليکشن ميں انگيلا ميرکل کی سياسی جماعت کو 41.5 فيصد حمايت حاصل تھی۔

’ويلٹ ام زونٹاگ‘ میں شائع ہونے والے اس انٹرويو ميں جرمن چانسلر نے کہا، ’’ميں آج بھی سن 2015 ميں کيے جانے والے تمام تر اقدامات کو دہرا سکتی ہوں۔‘‘ ان کے بقول اس وقت حکام کو ايک غير معمولی صورتحال کا سامنا تھا اور انہوں نے فيصلے سياسی اور انسانی بنيادوں پر درست سمجھتے ہوئے کيے۔ چانسلر کے مطابق، ’’ممالک کو ايسی غير معمولی صورت حال کا سامنا تاريخ ميں کبھی کبھار ہی ہوتا ہے۔‘‘

جرمن چانسلر نے اپنے اس انٹرويو ميں مہاجرين کی منصافانہ تقسيم کے معاہدے پر عملدرآمد نہ کرنے اور پورا کا پورا بوجھ يونان اور اٹلی پر ڈال دينے کے ليے ديگر چند يورپی رياستوں پر بھی تنقيد کی۔