1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مہاجرين کا بحران: متعلقہ حکام اور رضا کار بھی الجھن کا شکار

عاصم سلیم
11 مئی 2017

ليبيا کے کوسٹ گارڈز نے مہاجرين کی ايک کشتی کو روکتے ہوئے واپس ليبيا بھيج ديا ہے۔ حکام کا دعویٰ ہے کہ جس وقت انہوں نے مداخلت کی، اس وقت کشتی پر سوار مہاجرين کو ايک بحری جہاز يورپ کے سفر کے ليے لے جانے والا تھا۔

https://p.dw.com/p/2cmtS
Sea Watch Schiffe
تصویر: picture alliance/JOKER/A. Stein

ساحلی نگرانی پر مامور لیبیا کے حکام نے جرمنی کی ایک غیر سرکاری تنظیم ’سی واچ‘ پر دخل اندازی کے الزامات عائد کیے ہیں۔ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ  لیبیا کے کوسٹ گارڈز جب  ایک کشتی پر سوار پانچ سو مہاجرین کو لیبیا واپس لانا چاہتے تھے، تو ’سی واچ‘ کے کارکنان اِن مہاجرین کو یہ کہتے ہوئے اپنے جہاز پر چڑھانے کی کوشش کرنے لگے کہ لیبیا محفوظ ملک نہیں ہے۔ طرابلس ميں کوسٹ گارڈز کے ترجمان نے بتايا کہ يہ واقعہ ليبيا کے ساحل سے قريب تيس کلوميٹر شمال کی طرف بدھ کے روز پيش آيا۔

دوسری جانب جرمن تنظیم ’سی واچ‘ نے کہا ہے کہ لیبیا کے کوسٹ گارڈز نے ان کی امدادی کشتی پر تقریباً چڑھائی کر دی تھی۔ ’سی واچ‘ نے اس واقعے کی ایک ویڈیو بھی جاری کی ہے۔ در اصل يہ واقعہ اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ بحران سے نمٹنے والے رضاکاروں، غير سرکاری تنظيموں کے اہلکاروں اور ديگر متعلقہ حکام ميں الجھن کا عنصر بھی پايا جاتا ہے۔

يہ امر اہم ہے کہ يورپ تک پہنچنے کے ليے مہاجرين اور پناہ گزين آج کل اکثريتی طور پر ليبيا کا راستہ اختيار کرتے ہيں۔ بحرہ روم کے راستے مہاجرين کی بڑی تعداد ميں آمد کے سبب اطالوی حکومت دباؤ کا شکار ہے۔ گزشتہ برس 181,000 سے زائد مہاجرين اٹلی پہنچے تھے۔ نيوز ايجنسی روئٹرز کے مطابق اس سال اب تک اس تعداد ميں چاليس فيصد کا اضافہ ريکارڈ کيا گيا ہے۔