1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

موصل کی بازیابی: جنگی صورت حال سے ماحولیاتی تباہی

عابد حسین
17 دسمبر 2016

عراقی فوج نے موصل کا قبضہ چھڑانے کا آپریشن دو ماہ قبل شروع کیا تھا۔ اس جنگ نے اِس شہر کے اردگرد کے علاقے کی زمین اور فضائی ماحول کو تباہ کرنے میں کوئی کسر نہییں چھوڑی ہے۔

https://p.dw.com/p/2USJV
Irak - Brennende Ölquellen
تصویر: DW/F. Neuhof

’اسلامک اسٹیٹ‘ کے خلاف بغداد حکومت کا فوجی آپریشن جوں جوں آگے بڑھ رہا ہے، توں توں اُس سے زمین کا ماحول تباہ ہو رہا ہے۔ ماہرین کے مطابق یہ آلودگی انسانوں کے لیے کئی برسوں تک مضر صحت رہے گی۔ موصل پر قبضے کی مہم میں ’اسلامک اسٹیٹ‘ نے تیل کے کنوئیں کو آگ لگانے کے علاوہ گندھک کی ایک فیکٹری کو بھی آگ لگا دی ہے۔

آگ اور پانی کی آلودگی کے ساتھ فضا میں تباہ ہونے والی عمارتوں سے اٹھنے والی زہریلی گرد اور خاک، ہتھیار اور جنگی آلات بھی موصل اور گردونواح کے لوگوں کی جانوں کے لیے خطرے کا باعث ہوں گے۔ یہ کم مدتی آلودگی نہیں بلکہ اِس صورت حال کے زہریلے اثرات برسوں موجود رہنے کا اندازہ لگایا گیا ہے۔

اِس مناسبت سے بین الاقوامی تنظیم برائے مہاجرین کی محققہ جینی اسپارکس کا کہنا ہے کہ مستقبل میں موصل کی جنگ سے عام لوگوں کی ذہنی نشو و نما پر منفی اثرات یقینی طور پر مرتب ہوں گے۔ اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ موصل کے قرب و جوار میں سینکڑوں لوگوں فیکٹریوں اور ہتھیاروں کے استعمال سے زہریلے کیمیائی مادوں کا سامنا کر رہے ہیں اور لاکھوں لوگ ایک بڑے علاقے میں زہریلے ماحول میں سانس لے رہے ہیں۔

Irak Zivilisten kehren in der Umgebung von Mossul zurück
’اسلامک اسٹیٹ‘ نے کئی تیل کے کنووں میں آگ لگا رکھی ہےتصویر: Getty Images/C. McGrath

موصل سے بیس کلومیٹر کی مسافت پر قیارہ کا شہر ہے اور اِس شہر پر عراقی فوج کے قبضے سے قبل داعش کے جہادیوں نے ارد گرد کے تیل کے کنووں میں آگ لگا دی اور یہ آگ کئی ہفتوں تک لگی رہی۔ عراق کا شہری دفاع کا محکمہ تیل کی کنوؤں میں لگی آگ کو بجھانے کی کوششیں جاری رکھے ہوئے ہے لیکن یہ تمام عمل انتہائی سست ہے۔

 اس آگ سے اٹھنے والے دھوئیں سے زمین پر گرنے والی سیاہ راکھ سے چارہ کھاتی بھیڑیں بھی سیاہ ہو کر رہ گئی ہیں۔ ایک مقامی کسان کے مطابق اس سیاہ راکھ کی وجہ سے بھیڑوں کے خریدار نہیں رہے اور کئی ہماری بھیڑیں اسں کی وجہ سے ہلاک بھی ہوئی ہیں اور یہ عام لوگوں کو بھاری مالی نقصان ہوا ہے۔ اسی طرح موصل کی بازیابی کی جنگ کے دوران ماحول کی آلودگی سے سبزیاں اور پھل بھی اپنے ذائقوں سے محروم ہو کر رہ گئی ہیں۔

اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ زہریلے کمیکل مواد کے جلنے سے عام آدمی کی صحت کو بے پناہ خطرات کا سامنا ہو گا اور کئی متعدی موذی مرض پھیل سکتے ہیں۔