1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

موسمیاتی تبدیلیوں پرعالمی ڈیل: جرمن موقف میں سختی

13 نومبر 2009

جرمن چانسلر انگیلا میرکل، پارلیمان میں دی گئی اپنی ایک حالیہ تقریر میں موسمیاتی یا ماحولیاتی تبدیلوں میں روک تھام کے حوالے سے اپنے موقف میں سختی لے آئیں ہیں۔

https://p.dw.com/p/KW66
انگیلا میرکل نے کہا ہے کہ ضرر رساں گیسوں کے اخراج میں کمی لانے کے حوالے سے یورپی یونین کے موقف میں کوئی ابہام نہیں ہےتصویر: AP

دوسری مدت کے لئے منتخب ہونے کے تقریبا دو ہفتوں بعد میرکل نے اپنی ایک اہم پالیسی تقریرمیں کہا کہ موسمیاتی تبدیلوں کو روکنے کے لئے ہمارے پاس وقت بہت کم ہے اس لئے فوری اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے دوٹوک الفاظ میں کہا کہ وہ ماحولیاتی تبدیلیوں سے متعلق امریکہ، چین اور بھارت کی پوزیشن جانے بغیر کوپن ہیگن کانفرنس میں شریک نہیں ہوں گی۔ تاہم انہوں نے کہا کہ وہ اِن ملکوں کو اپنا موقف واضح کرنے پر آمادہ کرنے کے لئے ذاتی طور پر کوششی‍ں کریں گی اور اس مقصد میں کامیاب ہونے کی صورت میں ہی، وہ اس سال کے اواخر میں کوپن ہیگن کانفرنس میں شرکت کریں گی۔

میرکل نے واضح کیا کہ موسمیاتی تبدیلیوں کے بارے میں کسی سمجھوتے پر اتفاق کرنا ہی ہوگا کیونکہ وقت تیزی سے نکلتا جا رہا ہے۔ میرکل نے کہا کہ اس حوالے سے وہ عالمی مالیاتی اور اقتصادی بحران کو ایک بہانہ نہیں بنانے دیں گی۔ بقول ان کے اگر یوں ہوا تو یہ ایک بہت بڑی غلطی ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ عالمی رہنما عالمی وسائل کو پائیدار طور پر منظم نہیں بنا سکیں ہیں اور اسی طرح ابھی تک توانائی یا ماحول کے حوالے سے کوئی عالمی معاہدہ بھی نہیں کر سکے ہیں۔

انگیلا میرکل نے خبردار کیا کہ کوپن ہیگن کانفرنس کی ناکامی ہمیں بہت پیچھے لے جائے گی اور جو ہم برداشت نہیں کر سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے یورپی یونین نے موسمیاتی تبدیلوں میں کمی کےلئے ایک ٹھوس لائحہ عمل تیار کر لیا ہے۔ اور اب جرمنی، امریکہ ،بھارت اور چین جسیے ممالک سے توقع کر رہا ہے کہ وہ بھی اس حوالے سے کوئی عہد کریں۔

میرکل نے کہا کہ وہ اسی مقصد کے لئے ذاتی طور پر کوششیں کریں گی اور اگر یہ کوششیں کامیاب ہوئیں تو وہ یقینا کوپن ہیگن کانفرنس میں شریک ہوں گی۔

انہوں نے کہا کہ کیوٹو پرٹو کو کے غیر موثر ہونے کے بعد کسی عالمی ڈیل کی اشد ضرورت ہے۔

Hillary Clinton in Ägypten Flash-Galerie
ہلیری کلنٹن نے کہا ہے کہ کوپن ہیگن کانفرنس کوکامیاب بنایا جاسکتا ہےتصویر: AP

برطانیہ اور فرانس کے سربراہاں مملکت کے علاوہ چالیس ممالک نے یقین دہانی کروائی ہے کہ وہ کوپن ہیگن کانفرنس میں ضرور شریک ہوں گے۔ تاہم یہ ایک بہٹ بڑا سوال ہے کہ کئی ابھرتی ہوئی معیشتوں کے سربراہان اور بالخصوص امریکی صدر باراک اوباما اس کانفرنس میں شریک ہوں گے یا نہیں۔

دوسری طرف امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن نے اپنےایک تازہ بیان میں ایشیائی ممالک بالخصوص بھارت اورچین پر زور دیا ہے کہ وہ کوپین ہیگن کانفرنس میں کسی سمجھوتے پر تیار ہوجائیں۔ انہوں نے کہا کہ اگرعالمی رہنما اپنی بھر پور توانائی کو عمل میں لائیں تو کوپن ہیگن کانفرنس کوکامیاب بنایا جاسکتا ہے، انہوں نے کہا ’’ ہم عالمی، قانونی ماحولیاتی معاہدے کے مقصد تک پہنچنے کے لئے پرعزم ہیں۔ اور اہم عالمی برادری کے ساتھ ملک کر اس مقصد کے لئے نہایت یک سوئی سے کام کریں گے‘‘

امریکی وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ ایشیا پیسیفک اکنامک کارپوریشن کے رکن ممالک کے ایک حالیہ اجلاس کے دوران ان کی اپنے ہم منصبوں سے ماحولیاتی تبدیلی پر ملاقات بہت فائدہ مند رہی ہے۔

رپورٹ: عاطف بلوچ

ادارت: عدنان اسحاق