1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

منی لانڈرنگ، حبیب بینک کی نیویارک برانچ بند

عاطف توقیر
8 ستمبر 2017

امریکی حکام نے پاکستانی مالیاتی ادارے حبیب بینک کی نیویارک میں قائم برانچ کی بندش کے احکامات جاری کر دیے ہیں۔ یہ برانچ گزشتہ چالیس برس سے نیویارک میں کام کر رہی تھی۔

https://p.dw.com/p/2jYb5
USA New York Midtown West und Theater District
تصویر: picture alliance/S. Reboredo

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق امریکی مالیاتی منتظمین نے ممکنہ طور پر دہشت گردوں کی مالی معاونت اور منی لانڈرنگ کے سدباب کے لیے حبیب بینک کی جانب سے مؤثر اقدامات نہ کرنے پر اس برانچ کی بندش کی ہدایات جاری کیں۔ بتایا گیا ہے کہ اس بابت متعدد مرتبہ حبیب بینک کو ہدایات دی گئیں کہ کچھ بینک ٹرانزیکشنز جو ممکنہ طور پر دہشت گرد تنظمیوں کی مالی اعانت اور منی لانڈرنگ کے زمرے میں آ سکتی ہیں، کی بابت مطلع کیا جائے، تاہم بینک نے ان ہدایات کو نظرانداز کیا۔سعودی عرب یمن میں دہشت گردوں کی حمایت کر رہا ہے، ایران

’قطری امریکی معاہدہ ناکافی ہے،‘ عرب ریاستوں کا موقف

قطر ’دہشت گردوں‘ کا بڑا مالی معاون ہے، ٹرمپ

مالی مشکلات کی شکار اسلامک اسٹيٹ اب بھی خطرناک، تجزيہ

ریاست نیویارک کے غیرملکی بینکوں کے منتظم محکمہ برائے مالیاتی امور نے حبیب بینک پر دو سو پچیس ملین ڈالر جرمانہ بھی عائد کیا ہے۔ اس سے قبل حبیب بینک پر اس بابت چھ سو انتیس اعشاریہ چھ ملین ڈالر جرمانے کی تجویز دی گئی تھی۔ حبیب بینک پاکستان کا سب سے بڑا نجی بینک ہے۔

سرتاج عزیز کی ڈی ڈبلیو ٹی وی سے خصوصی گفتگو

حبیب بینک کی یہ برانچ سن 1978 سے کام کر رہی تھی اور سن 2006ء میں اسے احکامات دیے گئے تھے کہ وہ رقوم کی غیرقانونی منتقلیوں کی نگرانی کرے اور ان کی روک تھام کے لیے اقدامات ٹھائے، تاہم یہ بینک ان ہدایات پر عمل درآمد میں ناکام رہا۔

مالیاتی منتظمین کے مطابق حبیب بینک ایک سعودی پرائیویٹ بینک کو کی جانے والی اربوں ڈالر کی رقوم کی منتقلیوں میں اعانت فراہم کرتا رہا، جب کہ اس بینک کی بابت کہا جاتا ہے کہ اس کے القاعدہ سے روابط ہیں۔ حکام کے مطابق بینک سے متعدد مرتبہ دہشت گردی کی مالی اعانت کے انسداد اور منی لانڈرنگ کی حوصلہ شکنی کے لیے کہا جاتا رہا، تاہم یہ بینک ایسی مالی منتقلیوں کی روک تھام کو یقینی بنانے کے لیے اقدامات اٹھانے میں ناکام رہا۔

کیا پاکستان کو داعش سے خطرہ ہے؟

محکمہ برائے مالیاتی امور DFS کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے، ’’دہشت گروں کی مالی اعانت کے لیے دروازے کھولنے کے خطرات کو کسی صورت قبول نہیں کیا جائے گا، چوں کہ یہ ہماری ریاست اور مجموعی مالیاتی نظام کے لیے خطرہ ہیں۔‘‘

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ حبیب بینک نے تیرہ ہزار مرتبہ ایسی رقوم کی منتقلی میں معاونت کی، جن کے بارے میں یہ بات یقینی نہیں تھی کہ ان میں پابندیوں کے شکار ممالک شامل نہیں۔ اس امریکی ادارے کے مطابق حبیب بینک کی جانب سے ’گڈ گائے‘ کی ایک بے قاعدہ فہرست بنائی گئی تھی، جس کے ذریعے کم از کم 250 ملین ڈالر کی مالیاتی منتقلی کی گئی اور ان میں دہشت گرد بھی شامل تھے اور ہتھیاروں کے بین الاقوامی تاجر بھی۔