1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

منموہن سنگھ حکومت کا امتحان، بل ایوان بالا میں

29 دسمبر 2011

بھارتی حکومت نے ایوان زیریں میں انسداد بدعنوانی بل پاس کرانے کے دو دن بعد اسے ایوان بالا میں پیش کر دیا ہے۔ پارلیمنٹ کے ایوان بالا میں یہ بل پاس کرانا حکومت کا اس سال کا سب سے بڑا امتحان ہوگا۔

https://p.dw.com/p/13bNO
تصویر: Picture-Alliance / Photoshot

ایوان بالا میں حزب اختلاف کی جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی BJP انسداد بدعنوانی بل کی موجودہ شکل کی مخالفت کر رہی ہے۔ تاہم انہی خدشات کے درمیان بھارتی وزیر اعظم منموہن سنگھ کی حکومت نے امید ظاہر کی ہے کہ بل کی منظوری میں تمام جماعتیں ان کا ساتھ دیں گی تاکہ پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلانے کی ضرورت نہ پڑے۔

اگر یہ بل، جسے سنسکرت میں لوک پال (لوگوں کا محافظ) بِل کہا جاتا ہے، کی ایوان بالا میں توثیق نہیں کی جاتی تو اس کے جلد باقاعدہ قانون بننے کی امید انتہائی کم ہو جائے گی۔ یاد رہے کہ ایوان بالا میں منموہن سنگھ حکومت کی پوزیشن ایوان زیریں کی نسبت کمزور ہے۔

243 ارکان پر مشتمل ایوان بالا کو راجیہ سبھا بھی کہا جاتا ہے۔ اندازوں کے مطابق آج اس بل پر راجیہ سبھا میں ووٹنگ رات دیر گئے ہو گی۔

Indien Demonstration gegen Korruption
بھارتیہ جنتا پارٹی BJP انسداد بدعنوانی بل کی موجودہ شکل کی مخالفت کر رہی ہےتصویر: dapd

اس بل کی منظوری کے لیے وزیر خزانہ اور کانگریس کے سینئر لیڈر پرناب مکھرجی ایک بار پھر درپردہ سرگرم ہو گئے ہیں۔ ایوان بالا میں چھوٹی علاقائی جماعتوں سے اس بل کے حق میں ووٹ دینے کے لیے مذاکرات جاری ہیں۔

وزیر خزانہ پرناب مکھرجی نے ترنمول کانگریس کے لیڈروں سے بھی بات کی ہے، جس نے اس بل میں ترمیم کا نوٹس دے رکھا ہے۔ ترنمول کانگریس کے ایوان بالا میں چھ ارکان ہیں۔

ایوان بالا میں ہار منموہن سنگھ حکومت کے لیے زوردار دھچکا ہو گی۔ گزشتہ چند مہینوں سے نئی دہلی حکومت کو کرپشن کی وجہ سے شدید تنقید کا سامنا رہا ہے جبکہ چند حکومتی وزراء اور اراکین پارلیمنٹ کو جیل بھی جانا پڑا تھا۔

اُدھر ممبئی میں بدعنوانی کے خلاف سرگرم 74 سالہ سماجی کارکن انا ہزارے نے اس قانون کو ایک تحقیقاتی ٹیم کے ذریعے مزید مستحکم کرنے کے مطالبے پر زور دینے کے لیے منگل سے تین روز کی بھوک ہڑتال شروع کر رکھی ہے۔ اُنہوں نے کہا ہے کہ مجوزہ محتسب ادارے کو زیادہ اختیارات دیے جانا چاہییں اور یہ کہ مطالبات منظور ہونے تک ان کا احتجاج جاری رہے گا۔

بھارت میں بدعنوانی کے بدترین اسکینڈلز میں سے ایک کا تعلق ٹیلی کام کے لائسنسوں کے اُس کیس سے ہے، جس کی وجہ سے قومی خزانے کو اندازاً 39 ارب ڈالر کا نقصان ہوا ہے۔

رپورٹ: امتیاز احمد

ادارت: عصمت جبیں

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں