1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’ملا عمر کا انتقال افغانستان میں ہیپاٹائٹس سی سے ہوا‘، بیٹا

14 ستمبر 2015

افغان طالبان کے بانی قائد ملا محمد عمر کے بیٹے ملا محمد یعقوب نے اپنے ایک تازہ آڈیو بیان میں کہا ہے کہ ملا عمر کی موت کی وجوہات قدرتی تھیں۔ مزید یہ کہ اُن کا انتقال افغانستان کی سرزمین پر ہوا۔

https://p.dw.com/p/1GW6Q
Taliban Mullah Omar
افغان طالبان کے بانی قائد ملا محمد عمرتصویر: Getty Images

نیوز ایجنسی روئٹرز نے پاکستانی شہر پشاور سے اپنی ایک رپورٹ میں لکھا ہے کہ ستائیس سالہ ملا محمد یعقوب نے یہ باتیں اپنے ایک آڈیو بیان میں کہی ہیں، جو اتوار کو جاری کیا گیا اور جس کی طالبان ذرائع نے اصلی ہونے کی تصدیق کی ہے۔

اس بیان میں ملا یعقوب کا اپنے والد ملا محمد عمر کے بارے میں کہنا ہے:’’مَیں آپ کو یقین دلانا چاہتا ہوں کہ اُن کا انتقال قدرتی طور پر ہوا۔ وہ کچھ عرصے سے بیمار چلے آ رہے تھے لیکن پھر اُن کی طبیعت زیادہ خراب ہو گئی۔ ہم نے ڈاکٹروں سے پوچھ گچھ کی اور ایسا لگتا ہے کہ وہ HCV یعنی ہیپاٹائٹس سی میں مبتلا تھے۔‘‘

اس طرح ملا یعقوب نے اپنے والد کی موت کے حوالے سے پائی جانے والی مختلف طرح کی قیاس آرائیوں کو ختم کرنے کی کوشش کی ہے۔ اس بیان میں ملا یعقوب نے طالبان کی صفوں میں اتحاد کی ضرورت پر بھی زور دیا ہے۔

واضح رہے کہ طالبان کی صفوں میں قیادت کے حوالے سے پھوٹ پائی جاتی ہے اور یہ پھوٹ نہ صرف افغان حکومت کے ساتھ افغان طالبان کی امن بات چیت کے لیے خطرہ بن رہی ہے بلکہ خدشہ ظاہر کیا جاتا ہے کہ اس کے باعث دہشت گرد تنظیم ’اسلامک اسٹیٹ‘ کو افغانستان میں اپنے قدم جمانے کا موقع مل جائے گا۔

اس سال جولائی میں طالبان نے سرکاری طور پر ملا عمر کے انتقال کی تصدیق کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ دو سال سے بھی زیادہ عرصہ پہلے وفات پا چکے ہیں۔ اس سے پہلے افغان خفیہ سروس یہ خبر منظرِ عام پر لا چکی تھی اور ایسی خبریں جاری ہو رہی تھیں، جن میں کہا جا رہا تھا کہ ملا عمر کا انتقال کراچی میں ہوا۔ ملا عمر کے انتقال کی خبر جاری ہونے کے اگلے ہی روز افغان طالبان نے عجلت میں اپنا ایک اجلاس بلایا، جس میں ملا منصور کو طالبان کا نیا قائد منتخب کر لیا گیا۔

طالبان کے بہت سے کمانڈروں کے ساتھ ساتھ ملا عمر کے خاندان کے افراد بھی ملا منصور کی تقرری پر ناخوش تھے۔ کچھ نے اس بات پر اعتراض کیا کہ دو سال تک ملا عمر کے انتقال کی خبر چھپائی کیوں گئی۔ ملا منصور کا کہنا یہ تھا کہ وہ اس خبر کو عام کرنے سے پہلے 2014ء میں افغانستان سے مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کے فوجی دستوں کے انخلاء کا انتظار کرنا چاہتے تھے۔

اپنے اس پہلے آڈیو بیان میں ملا عمر کے بیٹے یعقوب نے کہا ہے:’’وہ (ملا عمر) امریکی قیادت میں افغانستان میں فوجی پیشقدمی کے بعد بھی وہیں رہے، وہیں انتقال کیا اور وہیں اُنہیں سپردِ خاک کیا گیا۔‘‘

ملا محمد یعقوب نے اپنے اس بیان میں ملا منصور کی نئے قائد کے طور پر تقرری کی جانب اشارہ کرتے ہوئے اس بات کی بھی تردید کی ہے کہ اُن کے والد نے کسی کو اپنا جانشین مقرر کیا تھا:’’انہوں نے کسی کو بھی اپنا جانشین مقرر نہیں کیا تھا۔‘‘

Taliban Chef Mullah Achtar Mansur
ملا منصور، جنہیں ملا عمر کے انتقال کی خبر جاری ہونے کے اگلے ہی روز افغان طالبان نے عجلت میں بلائے گئے اپنے ایک اجلاس میں طالبان کا نیا قائد منتخب کر لیا تھاتصویر: picture-alliance/dpa/Afghan Taliban Militants

نیوز ایجنسی ڈی پی اے کے مطابق خوب سوچ سمجھ کر قدم اٹھانے والے ملا منصور کو چند ایک طاقتور ترین کمانڈروں کی حمایت حاصل ہے اور کہا جاتا ہے کہ اُن کے ہمسایہ ملک پاکستان کے ساتھ اچھے تعلقات ہیں، جس پر افغانستان میں بغاوت کی پشت پناہی کا الزام لگایا جاتا ہے۔

ملا یعقوب نے اپنے بیان میں ملا منصور کے پاکستان کے ساتھ قریبی تعلق کو بھی بالواسطہ طور پر شک کی نگاہ سے دیکھا ہے:’’ہماری دشمنی امریکا نواز افغان حکومت سے ہے۔ کچھ اسلامی ملک ایسے ہیں، جو ہمارے دشمنوں کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔‘‘

ملا یعقوب نے اپنے اس بیان میں طالبان کی قیادت پر دعویٰ کرنے سے بھی گریز کیا ہے:’’اگر میری موت سے طالبان کی صفوں میں اتحاد پیدا ہوتا ہے تو میں خود کُشی کرنے کو تیار ہوں۔ کونسل جو بھی حکم دے گی، ہم اُسے بجا لانے کے لیے تیار ہیں۔ چھوٹی یا بڑی کسی بھی سطح پر خدمات بجا لانے کے لیے تیار ہیں۔‘‘

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید