1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ملائیشیا سے شمالی کوریا کو رقوم کی منتقلی؟

10 اپریل 2017

شمالی کوریائی نژاد ہان ہن ال پر الزام عائد کیا جا رہا ہے کہ ملائیشیا میں قائم ان کے گروپ نے پیونگ یانگ حکومت کی مالی مدد کی ہے۔ خبر رساں ادارے روئٹرز نے اس گروپ کے لیے کام کرنے والے ایک ٹریڈر کا بیان شائع کیا ہے۔

https://p.dw.com/p/2azqq
Nord-Korea Währungsreform
تصویر: AP

 شمالی کوریا میں پیدا ہونے ہان ہن ال مختلف کاروباری اداروں کے ’ملائیشیا کورین پارٹنرز‘ (ایم کے پی) نامی ایک گروپ کے بانی ہیں۔ اس گروپ کے لیے نو سال تک کام کرنے والے لی چول ہو نے اپنے ایک بیان میں الزام عائد کیا کہ ’ہان‘ پیونگ یانگ حکومت کو رقوم بھیجتے رہے ہیں۔ انہوں نے مزید بتایا کہ ہان شمالی کوریائی رہنما کم جونگ اُن کے انکل جان سونگ تھائیک کے ساتھ مل کر کام کرتے تھے۔ تھائیک کو ’اُن‘ کے بعد شمالی کوریا کا طاقتور ترین شخص کہا جاتا تھا۔ 2013ء میں انہیں غداری کے شبے میں سزائے موت دے دی گئی تھی۔

’لی‘ نو سال تک (ایم کے پی) کے ساتھ کام کرنے کے بعد پیونگ یانگ حکومت سے منحرف ہو کر 2010ء سے سیئول میں رہ رہے ہیں۔

Nordkorea Parteitag in Pjöngjang
تصویر: Reuters/D. Sagolj

روئٹرز کے مطابق لی کے دعووں کی آزاد ذرائع سے تصدیق نہیں ہو پائی ہے۔ اس تناظر میں یہ بھی نہیں کہا جا سکتا کہ ہان کے شمالی کوریا کے ارباب اختیار کے ساتھ کس طرح کے روابط تھے۔ روئٹرز کے مطابق اس بات کے بھی کوئی شواہد سامنے نہیں آئے کہ اس کمیونسٹ ریاست کی سینٹرل کمیٹی نے اس رقم کو کس طرح استعمال کیا اور آیا یہ سلسلہ ابھی بھی جاری ہے۔ سینٹرل کمیٹی شمالی کوریا کے جوہری اور اسلحہ سازی کے دیگر منصوبوں کا فیصلہ کرتی ہے۔  

یہ انکشاف ایک ایسے وقت پر سامنے آیا ہے جب اقوام متحدہ کے مبصرین نے ہان اور ایم کے پی دونوں کی جانچ پڑتال کا عمل تیز تر کر دیا ہے۔ اس سلسلے میں ایم کے پی کے پیونگ یانگ میں قائم ایک ذیلی ادارے پر خاص طور پر توجہ مرکوز کی جا رہی ہے۔ واضح رہے کہ اقوام متحدہ کی 2013ء کی ایک قرارداد میں تمام غیر ملکی کمپنیوں یا کسی بھی شمالی کوریائی کمپنی کے ساتھ کاروبار کرنے والے غیر ملکی جوائنٹ وینچرز کے لیے اس امر کو ممنوع قرار دیا گیا ہے کہ وہ شمالی کوریا میں اپنا کوئی ذیلی ادارہ رکھیں۔

Nordkorea Rakete Test
تصویر: picture alliance/Yonhap

اقوام متحدہ کے ماہرین یہ پتہ چلنے کی صورت میں کہ قرارداد کی خلاف ورزی کی گئی ہے، عالمی سلامتی کونسل کو یہ تجویز دے سکتے ہیں کہ وہ ایم کے پی کو بلیک لِسٹ کر دیں۔ اس صورت میں اس میں کام کرنےوالے سرکردہ اراکین کے بین الاقوامی سفر پر پابندی کے علاوہ اُن کے اثاثے بھی منجمد کیے جا سکتے ہیں۔

ہان نے ایم کے پی کی بنیاد 1996ء میں اپنے ملائیشین پارٹنر ژونگ کوک ژِیپ کے ساتھ مل کر ڈالی تھی۔ آج کل یہ ادارہ ایشیا، افریقہ اور مشرقِ وُسطیٰ کے بیس ممالک میں سرگرم عمل ہے اور اس نے کم از کم 350 ملین ڈالر کے کاروباری معاہدے کر رکھے ہیں۔

اقوام متحدہ کی رپورٹوں کے مطابق ایم کے پی بنیادی طور پر تعمیرات کے شعبے میں سرگرم ہے لیکن ساتھ ساتھ یہ اور بھی متعدد سرگرمیوں میں مصروف ہے، جن میں مالیاتی خدمات کے ساتھ ساتھ کوئلے کی تجارت وغیرہ بھی شامل ہے۔