1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مغرب کے لیے جانوروں کے حقوق شامیوں سے زیادہ اہم ہیں، ایردوآن

افسر اعوان14 مئی 2016

ترکی کے صدر رجب طیب ایردوآن نے مغربی ملکوں کی حکومتوں کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کرتے ہوئے کہا ہے کہ انہیں ہم جنس پرستوں اور جانوروں کی زیادہ فکر ہے۔

https://p.dw.com/p/1Inz1
تصویر: Getty Images/AFP/A. Altan

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق رجب طیب ایردوآن نے مغربی ممالک پر الزام عائد کیا کہ ان کے لیے بحران سے دو چار شامی مہاجرین کے مستقبل کو بہتر بنانے کی کوششوں سے زیادہ ہم جنس پرستوں اور جانوروں کے حقوق زیادہ اہم ہیں۔

جمعے کے روز ترکی کے شمال مغربی حصے میں ایک بڑے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے ایردوآن مغرب پر یہ الزام بھی عائد کیا کہ وہ (مغربی ممالک) ایک ایسی ذہنیت کو فروغ دے رہا ہے جو ’غلامی اور نو آبادیاتی دور کی عکاسی کرتی ہے‘۔

اے ایف پی کے مطابق ترک صدر رجب طیب ایردوآن کی طرف سے یورپی یونین کے خلاف سخت بیانات ایک ایسے وقت پر سامنے آ رہے ہیں جب یورپی یونین کی طر ف سے ترکی سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ اگر وہ چاہتا ہے کہ اس کے باشندوں کو یورپی ممالک میں بغیر ویزے کے سفر کی سہولت مل جائے تو اسے انسداد دہشت گردی سے متعلق اپنے قوانین تبدیل کرنا ہوں گے اور انہیں یورپی معیارات کے مطابق بنانا ہو گا۔

اجتماع سے خطاب میں ایردوآن کا کہنا تھا، ’’ان لوگوں کو شرم آنی چاہیے جو ان خواتین اور بچوں کی مدد کے لیے کوئی احساس نہیں دکھا رہے جو مدد کے لیے ان تک پہنچے ہیں۔‘‘ ایردوآن کا مزید کہنا تھا، ’’ان لوگوں کو شرم آنی چاہیے جو وہیل مچھلیوں، سِیل یا سگ ماہی اور کچھوؤں کے لیے جس قدر احساس دکھاتے وہ اس قدر احساس 23 ملین شامی باشندوں کے لیے نہیں رکھتے۔‘‘

معاہدے کے عمل میں آنے کے بعد یورپ کا رُخ کرنے والے مہاجرین کی تعداد میں انتہائی کمی واقع ہو چکی ہے
معاہدے کے عمل میں آنے کے بعد یورپ کا رُخ کرنے والے مہاجرین کی تعداد میں انتہائی کمی واقع ہو چکی ہےتصویر: Getty Images/A. Koerner

رواں برس مارچ میں یورپی یونین اور ترکی کے درمیان ایک معاہدہ طے پایا تھا جس کا مقصد مہاجرین اور تارکین وطن کے اُس سیلاب کو روکنا تھا جو یورپ کی طرف رُخ کر رہا تھا۔ اس معاہدے کے مطابق ترکی نے ایسے تارکین وطن اور مہاجرین کو اپنی سرزمین پر ہی روکنا تھا جو کشتیوں کے ذریعے یورپ پہنچ رہے تھے۔ اس معاہدے میں یہ بھی طے پایا تھا اس طرح یونان پہنچنے والے غیر قانونی تارکین وطن کو واپس ترکی بھیج دیا جائے گا۔ اس کے جواب میں یورپی یونین تُرکی کو نہ صرف اپنی سرزمین پر موجود مہاجرین کی دیکھ بھال کے لیے امداد فراہم کی جانی تھی بلکہ تُرک شہریوں کو ویزے کے بغیر یورپی یونین میں سفر کی اجازت بھی دی جانا تھی۔

اس معاہدے کے عمل میں آنے کے بعد یورپ کا رُخ کرنے والے مہاجرین کی تعداد میں انتہائی کمی واقع ہو چکی ہے۔

تاہم رجب طیب ایردوآن جمعرات 12 مئی کو کہا تھا کہ یورپی یونین اب ترک باشندوں کے لیے ویزہ فری انٹری کے راستے میں رکاوٹیں کھڑی کر رہی ہے۔ ترک صدر کا کہنا تھا کہ معاہدہ ہونے کے بعد یونین کے طرف سے ایسی 72 شرائط عائد کی گئیں ہیں، جو پہلے نہیں تھیں۔

دوسری جانب یورپی پارلیمان کا کہنا ہے کہ جب تک انقرہ حکومت یورپی یونین کی شرائط پورا نہیں کرتی، تب تک ترک شہریوں کے بغیر ویزا سفر کی سہولت دینے کے موضوع پر کوئی پارلیمانی بحث یا مشاورت بھی نہیں ہو سکتی۔