1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مغربی ممالک دوبارہ صلیبی جنگیں شروع کرنا چاہتے ہیں، ترک صدر

29 اکتوبر 2020

فرانس میں پیغمبر اسلام کے خاکوں کی اشاعت کے تناظر میں ترک صدر نے کہا ہے کہ ’مغربی ممالک دوبارہ بربریت کی جانب بڑھ رہے ہیں اور پھر سے صلیبی جنگوں کا آغاز‘ کرنا چاہتے ہیں۔ دوسری طرف مسلم ممالک میں احتجاجی مظاہرے جاری ہیں۔

https://p.dw.com/p/3kbWM
Türkei Istanbul | Recep Tayyip Erdogan, Präsident
تصویر: Reuters/PPO/M. Cetinmuhurdar

ترکی اور یورپی ممالک کے مابین سفارتی کشیدگی کے ساتھ ساتھ زبانی حملوں کا سلسلہ بھی شدت اختیار کرتا جا رہا ہے۔ ترک صدر رجب طیب ایردوآن نے بدھ کے روز کہا کہ مغربی ممالک اسلام کا مذاق اڑاتے ہوئے 'دوبارہ صلیبی جنگوں کا آغاز‘ کرنا چاہتے ہیں۔

اپنی سیاسی جماعت اے کے پی کے پارلیمانی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ترک صدر کا کہنا تھا کہ 'پیغمبر اسلام کے خلاف کسی بھی حملے کی مخالفت میں کھڑا ہونا ہماری عزت کا مسئلہ ہے‘۔

ترکی کے غصے میں اس وجہ سے بھی اضافہ ہوا ہے کہ فرانسیسی جریدے شارلی ایبدو نے ترک صدر کا کارٹون بھی شائع کیا ہے۔ ترک صدر کا کہنا تھا، ''مغرب ایک مرتبہ پھر بربریت کی جانب بڑھ رہا ہے۔‘‘ انہوں نے مغربی ممالک کو مشرق وسطیٰ  اور افریقہ کے نوآبادیاتی 'قاتل‘ قرار دیا۔ صدر ایردوآن کا کہنا تھا، ''وہ حقیقت میں صلیبی جنگوں کا دوبارہ آغاز کرنا چاہتے ہیں۔ صلیبی جنگوں کے بعد سے برائی اور نفرت کے بیج ان (مسلم) ملکوں میں گرائے جا رہے ہیں، جب وہاں کا امن تباہ کر دیا گیا تھا۔‘‘

مسلم ممالک میں مظاہرے

فرانسیسی صدر ایمانوئل ماکروں نے پیغمبر اسلام کے خاکوں کی اشاعت کا دفاع کرتے ہوئے کہا تھا کہ اب ان کی دو شہروں کی دیواروں پر بھی نمائش کی جائے گی اور وہ فرانس کی سیکولر اقدار کا دفاع کریں گے۔ اس کے جواب میں صدر ایردوآن نے انہیں 'ذہنی مریض‘ قرار دے دیا تھا اور فرانس نے جواباﹰ ترکی سے اپنا سفیر واپس بلا لیا تھا۔ ترک صدر نے فرانسیسی اشیاء کا بائیکاٹ کرنے کی اپیل بھی کی تھی۔

ترک صدر کا کارٹون، قانونی اور سفارتی اقدامات کا فیصلہ

فرانس کی وزارت خارجہ نے تمام فرانسیسی شہریوں کے لیے سفری انتباہ جاری کیا ہے کہ وہ انڈونیشیا، ترکی، بنگلہ دیش، عراق اور موریطانیہ میں احتیاط سے کام لیں۔ دوسری جانب مصری صدر عبدالفتاح السیسی نے کہا ہے کہ ڈیڑھ ارب مسلمانوں کی دل آزاری کا نام آزادی رائے نہیں ہے۔ اسلامی دنیا میں مشہور جامعہ الازہر کے مفتی اعلیٰ نے بین الاقوامی برادری سے اپیل کی ہے کہ 'اسلام مخالف‘ اقدامات کو جرم قرار دیا جائے۔

صومالیہ کے دارالحکومت موغادیشو میں بھی بڑے پیمانے پر احتجاجی مظاہرہ ہوا، جس میں فرانس مخالف نعرے بلند کرتے ہوئے فرانسیسی اشیاء کا بائیکاٹ کرنے کے نعرے لگائے گئے۔ اسی طرح بنگلہ دیش کے دارالحکومت ڈھاکا میں آج مسلسل تیسرے روز بھی بہت بڑا احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ اسی طرح پاکستان، لیبیا اور شام  سمیت دیگر اسلامی ملکوں میں بھی احتجاجی مظاہرے کیے گئے ہیں۔

ا ا / م م ( اے ایف پی، روئٹرز، اے پی)