1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

معیشی بحران سے، اسلامی بینکاری کا نظام بالکل محفوظ

شادی خان20 اکتوبر 2008

چونکہ اسلامی بینکاری جوئے ،غیر فطری منافع خوری سے پاک ہوتی ہے اور سرمایہ کاری کرنے والےکو علم رہتا ہے کہ اس کا پیسہ کہا لگایا جارہا ہے اس لئے عالمی بحران کا اس پر کوئی اثر نہیں پڑا

https://p.dw.com/p/FdiH
تصویر: AP

بعض ماہرین اقصادیات کے مطابق عالمی معیشی بحران سے، اسلامی بینکاری کا نظام بالکل محفوظ رہاہے۔ عالمی معیشی بحران کے تناظر میں بعض اسلامی ملکوں سے ایسی آوازیں بلند ہوئیں جن میں کہا گیا ہے کہ سرمایہ دارانہ نظام کا سورج غروب پذیر ہو رہا ہے۔ ایسی آوازوں میں ایرانی قیادت سب سے آگے ہے۔کویت کے فنانس ہاؤس نے بھی اپنی حالیہ رپورٹ میں کہا ہے کہ چونکہ اسلامی بینکاری جوئے ،غیر فطری منافع خوری سے پاک ہوتی ہے اور سرمایہ کاری کرنے والےکو علم رہتا ہے کہ اس کا پیسہ کہا ں لگایا جارہا ہے اس لئے عالمی بحران کا اس پر کوئی اثر نہیں پڑا۔

Islamische Bank in Malysia
تصویر: AP

اسلامی بینکاری کے نظام کو سرمایہ دارانہ نظام کا بہترین نعم البدل قراردینے والوں کے بقول، اسلامی بینکاری ،حساب کتاب کے پیچیدہ نظام کے بجائے حقیقی سرمایہ یعنی جائداد و زمین وغیرہ کی لین دین پر قائم ہے اس لئے یہ بہت زیادہ مستحکم اور قابل اعتماد ہے۔

مصر میں پیدا ہونے والے قطری نژاد مسلمان مذہبی رہنماء یوسف القراداوی نے مسلمانوں پر زور دیا ہے کہ وہ موجودہ معیشی بحران سے سبق سیکھں اورایک متبادل مالیاتی نظام متعارف کرائیں جو شرعی اصولوں کے عین مطابق ہو۔

اقتصادیات کے دیگر ماہرین، سرمایہ دارانہ نظام کے تحت چلنے والوں بینکاری نظام کیلئے اسلامی بینکاری نظام سے سبق سیکھنے کی بات کررہے ہیں۔ انکے بقول سرمایہ لگانے والوں کا پیسہ جوئے، شراب اور دیگر غیر اخلاقی معاملات میں نہیں لگایا جانا چاہیے جس میں نقصان کا اندیشہ بھی بہت زیادہ ہوتا ہے۔

سرمایہ دارانہ نظام کے مقابلے میں بلاشبہ اسلامی بینکاری کو زیادہ قابل اعتماد قراردیا جارہا ہے لیکن اسکے جائداد کے کاروبار پر حد سے زیادہ انحصار کو اس کی ایک بہت بڑی کمزوری کے طور پر دیکھا جارہا ہے۔ مالیاتی دنیا کے معاملات پر نظر رکھنے والے اس نکتہ کی جانب اشارے کررہے ہیں کہ اگر، بالخصوص دبئی میں پراپرٹی کے کاروبار میں نقصان ہونا شروع ہوا تو اسلامی بینکاری بھی اسکی لپیٹ میں آسکتی ہے۔