1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مصر میں جھڑپیں، عالمی برادری کا شدید ردعمل

11 اکتوبر 2011

مصری فوجی قیادت نے مذہبی فسادات کے بارے میں فوری طور پر تحقیقات کرانے کا حکم جاری کیا ہے۔ اتوار کی شب ان فسادات میں 25 افراد مارے گئے تھے، جن میں زیادہ تر قبطی مسیحی ہیں۔ عالمی برادری نے اس واقعے پرسخت تحفظات ظاہر کیے۔

https://p.dw.com/p/12pqi
تصویر: dapd

مصر میں مذہبی فسادات کے بڑے پیمانے پر پھیلنے کے ممکنہ اندیشے کے تناظر میں ملٹری کونسل اور کابینہ کی ایک مشترکہ ہنگامی میٹنگ منعقد کی گئی، جس میں صورتحال کو معمول پر لانے کے لیے مختلف پہلوؤں پر غور کیا گیا۔ فوجی قیادت نے سول حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ جلد از جلد ان محرکات کا پتہ چلائیں، جس کی وجہ سے مسلمانوں اور قبطی مسیحیوں کے مابین جھڑپیں شروع ہوئی تھیں۔ ان جھڑپوں کے نتیجے میں کم ازکم تین سو افراد زخمی بھی ہوئے۔

سابق مصری صدر حسنی مبارک کے مستعفی ہونے کے بعد سے ملک کی باگ ڈور سپریم کونسل آف آرمڈ فورسز SCAF کے ہاتھوں میں ہے۔ اس کونسل نے زور دیا ہے کہ اتوار کی شب پیش آنے والے خونریز واقعات میں ملوث تمام افراد کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔

Ägypten Proteste NO Flash
اتوار کی شب پونے والی ان جھڑپوں میں 25 افراد ہلاک ہوئےتصویر: dapd

کونسل کی طرف سے جاری کیے گئے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ جب تک سول حکومت مکمل طور پر ملک کا انتظام نہیں سنبھال لیتی تب تک اس کا فرض ہے کہ وہ عوام کی جان و مال کی حفاظت کرے۔ مصر میں پارلیمانی انتخابات اٹھائیس ستمبر کو منعقد ہونا طے ہیں۔

دریں اثناء امریکی صدر باراک اوباما نے مصر میں تازہ مذہبی فساد پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملک میں انتخابات کے عمل میں کوئی رخنہ نہیں پڑنا چاہیے۔ وائٹ ہاؤس کے ترجمان جے کارنے نے کہا،’ مصر میں تمام فریقین کو صبر و تحمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنے بہتر مستقبل کی طرف بڑھنا چاہیے‘۔ انہوں نے مزید کہا کہ مصر میں اقلیتوں کے حقوق کا احترام کیا جانا چاہیے۔

اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون نے مصری فوجی قیادت سے مطالبہ کیا ہے کہ ملک میں تمام عقیدوں کا احترام ممکن بنایا جائے جبکہ ویٹی کن سمیت تمام مسیحی برادری نے ان فسادات کو ’بے حس تشدد‘ قرار دیا ہے۔ ادھر یورپی یونین نے بھی مصر میں ان تازہ مذہبی فسادات پر تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ یورپی یونین کے خارجہ امور کی سربراہ کیتھرین ایشٹن نے کہا ہے کہ مصر کی فوجی قیادت اس واقعہ کے بعد ملک میں انتخابی عمل کے دوران تمام لوگوں کی شرکت کو ممکن بنانے کی کوشش کرے۔

Ägypten Proteste NO Flash
قبطی مسیحیوں کا کہنا ہے کہ ریاستی سطح پر ان سے امتیازی سلوک برتا جاتا ہےتصویر: dapd

جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے کہا، ’ قاہرہ حکومت سے ہم صرف یہی کہیں گے کہ وہ ان جھڑپوں کی وجوہات معلوم کرے اور قصورواروں کو انصاف کے کٹہرے میں لائے‘۔ برطانوی وزیر خارجہ ولیم ہیگ کے بقول، ’یہ انتہائی ضروری ہے کہ مصری حکومت تمام لوگوں کو اپنی اپنی مذہبی تعلیمات پرعمل کرنے کی آزادی کا تحفظ ممکن بنائے‘۔

مصری ذرائع ابلاغ کے مطابق فسادات کے دوران چالیس افراد کو حراست میں لیا گیا ہے، جن میں سے 25 افراد پر شبہ ہے کہ وہ ان فسادات میں ملوث رہے۔ بتایا گیا ہے کہ ان سے پوچھ گچھ کا سلسلہ جاری ہے۔ ایک اور پیشرفت میں جامع الازہر کے گرینڈ مفتی احمد طیب نے کسی ممکنہ بحرانی صورتحال کے پیش نظر مسلمان اور مسیحی رہنماؤں کے مابین ہنگامی مکالمت پر زور دیا ہے۔

رپورٹ: عاطف بلوچ

ادارت: شادی خان سیف

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں