مصر اور امریکہ کی مشترکہ فوجی مشقیں منسوخ
18 اگست 2011نام ظاہر نہ کرنے والے ایک فوجی اہلکار نے کہا، ’’اس وقت مشقوں میں حصہ لینے کے لیے کوئی بھی فوجی یونٹ فارغ نہیں ہے اور سب مصروف ہیں۔‘‘
اس بات کا انکشاف ایسے موقع پر ہوا ہے، جب مصر ایک نازک موڑ پر کھڑا ہے اور سابق صدر حسنی مبارک کی معزولی کے چھ ماہ بعد فوجی قیادت کو جمہوری اصلاحات میں تیزی لانے کے دباؤ کا سامنا ہے۔
تاہم ایک اور فوجی اہلکار کا کہنا تھا کہ انہیں توقع ہے کہ اگلی برائٹ اسٹار مشقیں 2013 میں منعقد ہو سکتی ہیں۔
امریکی صدر براک اوباما اور ان کے ساتھیوں نے صدر مبارک کی معزولی سے پیدا ہونے والے بحران سے نمٹنے کے لیےکئی مواقع پر امریکہ اور مصر کے درمیان طویل المیعاد فوجی تعلقات کو ناگزیر قرار دیا ہے۔ اعلٰی امریکی دفاعی حکام نے اپنے مصری ہم منصبوں کے ساتھ گفتگو میں ان پر زور دیا کہ وہ جمہوریت نواز مظاہرین کے خلاف سخت اقدامات سے گریز کریں۔
امریکی تجزیہ کاروں نے کہا ہے کہ یہ بات درست ہے کہ مصری فوج امن و امان برقرار رکھنے کی ذمہ داریوں کے باعث کافی مصروف ہے۔ مصر میں امریکہ کے سابق سفیر ڈینیئل کرٹزر نے کہا، ’’میرے خیال میں اس کے طویل المیعاد مضمرات نہیں ہوں گے۔ اصل امتحان مصری انتخابات اور ان کے نتائج پر ہے۔‘‘
امریکی فوج برائٹ اسٹار مشقوں کو دونوں ملکوں کے درمیان فوجی تعلقات میں انتہائی اہم قرار دیتی ہے۔ مصر اور امریکہ کی زیر قیادت 2009 ء میں اس سلسلے کی گزشتہ مشقوں میں اردن، کویت، پاکستان، سعودی عرب اور ترکی سمیت مختلف ملکوں کی افواج نے حصہ لیا تھا۔ یہ امریکہ کی وسطی کمان کے خطے میں سب سے پرانی فوجی مشقیں ہیں۔
مصر 11 فروری کو حسنی مبارک کی معزولی کے بعد سیاسی تعطل کا شکار ہے۔ مبارک کے اقتدار چھوڑنے کے بعد ملک کی باگ ڈور سنبھالنے والی فوجی کونسل نے تمام تر فوج سڑکوں پر امن و امان کی بحالی کے لیے تعینات کر رکھی ہے۔ فوج کی ذمہ داریوں میں اس وقت حکومت کے روزمرہ کے معمولات سر انجام دینے کے علاوہ داخلی سلامتی اور سرحدوں پر گشت بھی شامل ہیں۔
رپورٹ: حماد کیانی
ادارت: عاطف بلوچ