1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مصری مظاہرین نے الجنزوری کی تقرری مسترد کر دی

26 نومبر 2011

مصر میں فوج کے اقتدار کے خلاف احتجاج کا سلسلہ بدستور جاری ہے۔ مظاہرین نے فوج کی جانب سے نئے وزیر اعظم کے انتخاب کو بھی ردّ کر دیا ہے۔

https://p.dw.com/p/13HbR
تصویر: dapd

سینکڑوں مظاہرین نے تحریر اسکوائر کے قریب واقع کابینہ کے دفاتر کے سامنے مظاہرہ کیا۔ انہوں نے الجنزوری کو دفاتر میں داخل ہونے سے روکنے کی کوشش کی۔ وہ اس موقع پر ’انقلاب‘ اور الجنزوری کے خلاف نعرے بازی کرتے رہے۔ انہوں نے الجنزوری کو گزشتہ حکومت کے باقیات میں سے قرار دیا۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کا کہنا ہے کہ تحریر اسکوائر پر موجود مظاہرین نے الجنزوری کی تقرری مسترد کر دی ہے۔ وہاں موجود عمر عبدالمنصور نامی شخص نے کہا: ’’ہم کسی ایسے شخص کو نہیں چاہتے جسے عسکری کونسل نے منتخب کیا ہو۔ ہم کسی سویلین کا انتخاب چاہتے ہیں جو انقلاب کے وقت تحریر اسکوائر پر ہمارے ساتھ موجود رہا ہو۔‘‘

تیس سالہ محمد خطاب نے کہا: ’’تحریر کے نوجوانوں نے بہت سے نام تجویز کیے ہیں۔ ان میں سے کسی کو منتخب نہیں کیا گیا۔ ہمیں ایسا لگتا ہے کہ حسنی مبارک کے جانے کے بعد کچھ نہیں بدلا۔‘‘

تحریر اسکوائر پر عبادت کی امامت کرنے والے شیخ مظہر شاہین نے کہا کہ جب تک مطالبات تسلیم نہیں کیے جاتے، مظاہرین تحریر اسکوائر نہیں چھوڑیں گے۔

مصر کی سپریم کونسل آف دی آرمڈ فورسز (ایس سی اے ایف) نے پیر کے انتخابات اور سیاسی بحران کے باوجود 78 سالہ کمال  الجنزوری کو کابینہ کی قیادت کا فریضہ سونپا ہے۔

اپنی تقرری کے بعد میڈیا سے باتیں کرتے ہوئے الجنزوری نے کہا کہ قبل ازیں کابینہ کو صدر کی جانب سے بہت سے اختیارات دیے جاتے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ انہیں سابق وزرائے اعظم کے مقابلے میں زیادہ اختیارات ملے ہیں۔

الجنزوری سابق صدر حسنی مبارک کے دَور میں انیس سو چھیانوے سے انیس سو ننانوے تک کے عرصے کے لیے بھی مصر کے وزیر اعظم رہ چکے ہیں۔

انہوں نے نشریاتی خطاب میں کہا کہ وہ آئندہ ہفتے کے آخر تک اپنی حکومت تشکیل دیں گے اور کچھ وزارتیں نوجوانوں کو  بھی دیں گے۔

رپورٹ: ندیم گِل / خبر رساں ادارے

ادارت: عابد حسین

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں