1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’مشکل فیصلہ لیکن ٹیم کے بہترین مفاد میں‘

18 اکتوبر 2019

کیا سرفراز نے دھوکا دے دیا؟‘ کچھ حلقے اس سے متفق نہیں۔ لیکن یہ تو ہونا ہی تھا کیونکہ ماضی میں ایسا ہی ہوتا آیا ہے اور یہ تبدیلی دراصل ’تبدیلی‘ کے بعد روز روشن کی طرح عیاں تھی۔

https://p.dw.com/p/3RVHX
Cricket Asia Cup 2018 l Bangladesh vs Pakistan
تصویر: Getty Images/AFP/I. S. Kodikara

پاکستانی کرکٹ بورڈ نے سرفراز احمد کو ٹیسٹ اور ٹی ٹوئنٹی کی کپتانی سے ہٹاتے ہوئے انہیں ان دونوں فارمیٹس سے ڈراپ کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔ اب ٹیسٹ کرکٹ میں نئے کپتان کی ذمہ داری سونپی گئی ہے اظہر علی کو جبکہ ٹی ٹوئنٹی فارمیٹ میں بابر اعظم کو قیادت مل گئی ہے۔ ون ڈے میچوں کی قیادت کون کرے گا، اس کا فیصلہ ہونا ابھی باقی ہے۔

ہمارا حافظہ اتنا کمزور نہیں ہے۔ پاکستانی کرکٹ میں ایسی تبدیلیاں ماضی میں نظر آتی رہی ہیں۔ زیادہ عرصہ پرانی بات نہیں، جب اظہر علی کی مبینہ ناکامی کے بعد سرفراز احمد کو کپتانی کے فرائض سونپ دیے گئے تھے۔ تب یہ جملہ بہت چلا تھا کہ 'سرفراز دھوکا نہیں دے گا‘۔ بات درست بھی تھی کیونکہ تب کم ازکم ایک روزہ میچوں میں انہی کی کپتانی میں پاکستانی ٹیم نے انگلینڈ میں چیمپئنز ٹرافی جیت لی تھی۔

کچھ معتبر حلقے تب بھی سرفراز کو کپتان بنانے پر زیادہ خوش نہیں تھے۔ ایسی پیشن گوئیاں بھی کی گئی تھیں کہ وکٹ کیپر بلے باز سرفراز ٹیم کو چلانے میں ناکام رہیں گے۔ لیکن مسئلہ صرف ایک کھلاڑی کا نہیں ہوتا بلکہ اس کے پیچھے پورا سسٹم کارفرما ہوتا ہے۔ یعنی انتظامیہ اور گروہ بندیاں۔

UK Cricket ICC Champions Trophy | Pakistan gegen England
اظہر علی کو نیا ٹیسٹ کپتان بنا دیا گیا ہےتصویر: Reuters/P. Cziborra

مکی آرتھر کو فارغ کیے جانے کے بعد سرفراز احمد کو کپتانی سے ہٹانے کی راہ ہموار ہو گئی تھی۔ لیکن پاکستانی کرکٹ بورڈ نے کہا تھا کہ وہ جلد بازی میں کوئی فیصلہ نہیں لے گا بلکہ مکمل تجزیے اور حکمت عملی وضع کرنے کے بعد کوئی قدم اٹھائے گا۔

لو تو اب وقت آ گیا! اس میں کوئی شک نہیں کہ سرفراز احمد نہ تو وکٹ کے آگے اور نہ ہی پیچھے کوئی خاص کارکردگی دکھا سکے۔ ساتھ ہی فیلڈ میں ان کے کپتانی کے فیصلے بھی تنقید کا نشانہ بنتے رہے۔ پاکستانی قومی کرکٹ ٹیم اس کارکردگی کی متحمل نہیں ہو سکتی، اس لیے ظاہری طور پر یہ فیصلہ درست معلوم ہوتا ہے۔

لیکن نیا ٹیسٹ کپتان بنایا کسے گیا ہے؟ یہ کوئی نیا نام نہیں بلکہ یہ وہ کھلاڑی ہے، جو ماضی میں پاکستان کے کامیاب ترین کپتان مصباح الحق کے نائب تھے۔ تب کہا جا رہا تھا کہ اظہر علی کو نئے کپتان کے طور پر 'گروم‘ کیا جا رہا ہے۔ تاہم مصباح کی ریٹائرمنٹ کے بعد پاکستانی کرکٹ منتظمین ایک مرتبہ پھر مخمصے کا شکار ہو گئے۔ سرفراز احمد یا اظہر علی؟ تب اظہر علی کو بطور کپتان منتخب کیا گیا لیکن بے دلی کے ساتھ۔ نتیجہ وہی، یعنی کچھ میچوں کے بعد ہی انہیں کپتانی سے فارغ کر دیا گیا۔

اب سرفراز کو فارغ کر کے دوبارہ اظہر علی کو ٹیسٹ کپتان بنا دیا گیا ہے۔ کیا پاکستان کے نئے کرکٹ بورڈ نے اپنی تیاری مکمل کر لی ہے یا ایک مرتبہ پھر کھیلوں کی داخلی سیاست یا گروہ بندیوں کے نتیجے میں یہ فیصلہ کیا گیا ہے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں