1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مشرقی یروشلم میں یہودی آبادکاروں کی بستی میں نئی توسیع منظور

مقبول ملک اے ایف پی
25 اکتوبر 2017

اسرائیلی حکام نے مشرقی یروشلم کے مقبوضہ فلسطینی علاقے میں یہودی آبادکاروں کی ایک بڑی بستی میں ایک توسیعی منصوبے کے تحت مزید پونے دو سو سے زائد نئے گھروں کی تعمیر کی منظوری دے دی ہے۔ اس یہودی بستی کا نام ’نوف صیہون‘ ہے۔

https://p.dw.com/p/2mTLA
اسرائیل اب تک مقبوضہ مشرقی یروشلم میں یہودی آبادکاروں کی کئی بستیاں تعمیر کر چکا ہےتصویر: Getty Images/AFP/A. Gharabli

یروشلم سے بدھ پچیس اکتوبر کو ملنے والی نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق شہر کے عرب مشرقی حصے میں یہودی آبادکاروں کے لیے نئے رہائشی مکانات کی تعمیر کے اس منصوبے کی شہر کے ڈپٹی میئر نے بھی تصدیق کر دی ہے۔

فلسطینی علاقوں میں تمام یہودی بستیاں غیر قانونی، یورپی یونین

بینجمن نیتن یاہو پر کرپشن الزامات عائد ہو سکتے ہیں، عدالت

اسرائیل اشتعال انگیزی کر رہا ہے، مسلم ملکوں کی تنظیم

اسرائیل کی طرف سے مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں یہودی آبادکاری کے منصوبوں کی مخالفت کرنے والی کئی غیر سرکاری تنظیموں کے مطابق اب تک نوف صیہون (Nof Zion) نامی اس یہودی بستی میں اسرائیلی آبادکاروں کے گھروں کی تعداد صرف 91 ہے، جس میں اب 176 کے اضافے کی حتمی منظوری دے دی گئی ہے۔ اس بارے میں حکام نے تعمیراتی اجازت نامے پر دستخط بھی کر دیے ہیں۔

ان غیر سرکاری تنظیموں کا کہنا ہے کہ نئی منظور شدہ توسیع کے بعد یہ یہودی بستی یروشلم شہر کے مقبوضہ فلسطینی علاقے میں سب سے بڑی اسرائیلی بستی بن جائے گی۔ اے ایف پی نے لکھا ہے کہ یہ یہودی بستی اسرائیل کی طرف سے اپنے ریاستی علاقے میں زبردستی شامل کر لیے جانے والے یروشلم شہر کے مشرقی حصے میں اس جگہ پر قائم ہے، جو اکثریتی طور پر فلسطینی آبادی والا علاقہ ہے اور جبل المکبر کہلاتا ہے۔

Israel Palästinenser Siedlung Pisgat Zeev bei Jerusalem
مقبوضہ مشرقی یروشلم میں اپارٹمنٹ بلاکس کی صورت میں تعمیر کی گئی ایک یہودی بستیتصویر: Reuters

مسجد الاقصیٰ میں 50 برس سے کم عمر فلسطینیوں کا داخلہ ممنوع

فلسطین نے اسرائیل سے رابطے منقطع کر دیے

سن 1967ء کی ختم نہ ہونے والی جنگ، ڈی ڈبلیو کا تبصرہ

شہر کے ڈپٹی میئر مائر تُرجےمین نے اے ایف پی کو بتایا کہ اس یہودی بستی میں توسیع کی یروشلم کی منصوبہ بندی کمیٹی نے منظوری دے دی ہے۔ اسرائیل کی ایک اہم غیر سرکاری تنظیم ’پِیس ناؤ‘ (Peace Now) نے کہا ہے کہ مجوزہ توسیع کے بعد نوف صیہون نہ صرف مشرقی یروشلم بلکہ مقبوضہ مغربی اردن کے کنارے میں بھی کسی بھی فلسطینی رہائشی علاقے میں قائم سب سے بڑی یہودی بستی بن جائے گی۔

مغربی اردن کے علاقے میں اکثر یہودی بستیاں فلسطینی رہائشی علاقوں سے باہر قائم ہیں اور وہ بالعموم وہاں مقیم یہودی آبادکاروں کی تعداد کے حوالے سے نوف صیہون سے بڑی ہیں۔

یروشلم شہر کی حیثیت ایک انتہائی حساس معاملہ ہے اور اس کا شمار فلسطینی اسرائیلی تنازعے میں مرکزی اہمیت کے حامل موضوعات میں ہوتا ہے۔

اسرائیل نے مشرقی یروشلم پر 1967ء کی چھ روزہ جنگ کے دوران قبضہ کر لیا تھا اور بعد ازاں اسے اپنے ریاستی علاقے میں شامل کرنے کا اعلان بھی کر دیا تھا۔

اسرائیل کے اس یک طرفہ اقدام کو مسترد کرتے ہوئے بین الاقوامی برادری آج تک مشرقی یروشلم کو مقبوضہ فلسطینی علاقہ ہی سمجھتی ہے، جسے اسرائیل کو خالی کرنا ہو گا۔

اسرائیل کا کہنا ہے کہ یروشلم کا پورا شہر اس کا ’ناقابل تقسیم دارالحکومت‘ ہے جب کہ فلسطینیوں کا اصرار ہے کہ مستقبل میں ان کی آزاد اور خود مختار ریاست کا دارالحکومت یروشلم کا یہی عرب مشرقی حصہ ہو گا۔