1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مشرف کے بعد قبائلی علاقہ جات اور سرحد میں حالات بدل جائیں گے؟

19 اگست 2008

پاکستان کے شمال مغربی سرحدی صوبے اور وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقہ جات میں عام لوگوں کا کہنا ہے کہ پرویز مشرف کے بعد ان کی پالیسوں کا تسلسل ہر گز نہیں ہونا چاہئے۔

https://p.dw.com/p/F0oe
صوبہ سرحد میں سیکوریٹی ہائی الرٹتصویر: picture-alliance/ dpa

پرویز مشرف کے مستعفی ہونے کے بعد صوبہ سرحد اور وفاق کے زیر اتنظام قبائلی علاقہ جات میں بسنے والے شہریوں نے امید ظاہر کی ہے کہ اب وہاں حالات بدل جائیں گے۔ تاہم پرویز مشرف کے اپنے عہدت کو خیر باد کہنے کے ایک روز بعد ہی ڈیرہ اسماعیل خان کے ہسپتال میں بم حملے سے کچھ الگ ہی معلوم ہوتا ہے۔

صوبہ سرحد کے نسبتاً پرامن علاقے ٹانک کے ڈسٹرکٹ ہیڈکواٹرز اسپتال کے ایمرجنسی وارڈمیں خود کش دھماکا ہوا ہے ،جس سے کے نتیجے میں 23 افراد بحق اور متعدد زخمی گئے۔

آئی جی سرحد ملک نوید کے مطابق دھماکا خود کش تھا اوت حملہ آور کا سر اور ٹانگیں مل گئی ہیں۔ سیکوریٹی کے حوالے سے آئی جی سرحد نے کہاکہ صوبے بھر میں سیکوریٹی ہائی الرٹ کر دی گئی ہے۔ عینی شاہدین کے مطابق دھماکا اانتہائی زور دار تھا۔دھماکے کے بعد مشتعل مظاہرین سڑک پر نکل آئے اور سرکلر روڈ پر ہنگامہ آرائی کی۔

دوسری طرف سرحد کے علاقے باجوڑ میں سیکوریٹی ایجنسی کی شدت پسندوں کے خلاف جوابی کاروائی میں پچیس افراد ہلاک ہوگئے۔تفصیلات کے مطابق باجوڈ ایجنسی کے علاقے نواگئی میں ایف سی کیمپ پر شدت پسندوں نے راکٹوں اور خود کار ہتھیاروں سے حملہ کیا جس میں پانچ سیکوریٹی اہلکار زخمی ہوگئے،سیکوریٹی فورسز نے جوابی کاروائی میں شدت پسندوں کے ٹھکانوں پر گولہ باری کی جس سے پچیس افراد ہلاک ہوگئے ۔ ہلاک ہونے والوں میں عام شہری بھی شامل ہیں۔باجوڑ ایجنسی میں سیکوریٹی فورسز کے آپریشن کے باعث اب تک تقریبا ڈیڑھ لاکھ افراد نقل مکانی کر چکے ہیں۔

2 Miran Shah
سیکوریٹی اہلکار گشت کرتے ہوئےتصویر: AP

کرم ایجنسی میں شیعہ و سنی قبائل کے درمیان جھڑپوں کا سلسلہ وزیرِداخلہ کی جانب سے دی گئی ڈیڈلائن ختم ہونے کے باوجود جاری ہے۔تازہ جھڑپوں میں مزید 16افراد ہلاک اور چوبیس زخمی ہوگئے ہیں۔مسلسل تیرہ روز سے جاری ان جھڑپوں میں فریقین میزائلوں، مارٹر توپوںاور راکٹوں سمیت بھاری ہتھیار استعمال کر رہے ہیں۔علی زئی ، پارہ چنار اور سدہ کے اسپتالوں میں اب تک 300زخمیوں کو لایا جا چکا ہے۔قبائلی عمائدین سے مزاکرات کے لئے امن جرگے کا دوسرا گروپ پارا چنار پہنچ گیا ہے