1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مسلم اسپین پر دوبارہ مسیحی قبضے کی سالگرہ، پرتشدد مظاہرے

مقبول ملک3 جنوری 2016

اسپین کے شہر غرناطہ یا گریناڈا کے پانچ صدیوں سے بھی زائد عرصہ قبل مسلم حکمرانی سے دوبارہ مسیحی قبضے میں آ جانے کی سالگرہ کے موقع پر منعقدہ یادگاری تقریب حریف ہسپانوی مظاہرین کے مابین تصادم کی نذر ہو گئی۔

https://p.dw.com/p/1HXQV
Die große Moschee von Cordoba
اسپین میں قرطبہ کی تاریخی جامعہ مسجدتصویر: Fotolia/Mariusz Prusaczyk

گریناڈا سے اتوار تین جنوری کے روز موصولہ نیوز ایجنسی کے این اے کی رپورٹوں کے مطابق 1492ء میں اس ہسپانوی شہر میں مسلمان حکمرانوں کی فوجی شکست اور اس پر مسیحیوں کے دوبارہ قبضے کی سالگرہ ہر سال منائی جاتی ہے اور اس موقع پر یادگاری جلوس بھی نکالے جاتے ہیں۔

اس تاریخی واقعے کے قریب سوا پانچ سو سال بعد کل ہفتہ دو جنوری کے روز جب یہی سالگرہ منائی جا رہی تھی، تو وہاں انتہائی دائیں بازو کے مظاہرین اور بائیں بازو کی سوچ کے حامل افراد کے مابین تصادم شروع ہو گیا۔

ہسپانوی ذرائع ابلاغ کی رپورٹوں کے مطابق دائیں بازو کے انتہا پسندوں نے اس دن کو اجانب دشمنی اور موجودہ دور میں اسپین اور یورپ کے مبینہ طور پر اسلامیائے جانے کے خلاف احتجاجی مظاہروں کے لیے استعمال کرنے کی کوشش کی۔

اس دوران دائیں بازو کے ان انتہا پسندوں کی بائیں بازو کے مظاہرین کے ساتھ جھڑپیں شروع ہو گئیں۔ بائیں بازو کے مظاہرین نے صدیوں پہلے کے غرطانہ میں پیش آنے والے واقعات کو بہت جذباتی انداز سے منانے کی اس لیے مذمت کی کہ 15 ویں صدی کے آخر میں مسیحی فوجی دستوں کی اسی کامیابی کے بعد اسپین سے مسلمانوں اور یہودیوں کی جبری بے دخلی کا عمل شروع ہوا تھا۔

1492ء میں کیتھولک بادشاہ فرڈینانڈ اپنی فوج کے ساتھ غرناطہ پر قابض ہو گیا تھا۔ غرناطہ میں اس عسکری کامیابی کے ساتھ ہی اسپین کی مسلم ریاست کے دوبارہ فتح کیے جانے اور مسیحی انتظام میں لیے جانے کا عمل پورا ہو گیا تھا۔ کیتھولک بادشاہ فرڈینانڈ کو ملنے والی فتح سے پہلے اسپین اور غرناطہ پر 700 سال تک مسلمانوں کی حکومت رہی تھی۔

Detail der Alhambra in Spanien
الحمرا میں مسلم حکمرانوں کے ایک تاریخی محل میں اسلامی دستکاری کا نمونہتصویر: picture-alliance/akg-images

یہ بات بھی تاریخی حقائق کا حصہ ہے کہ 1492ء میں جاری کیے جانے والے الحمرا کے فرمان کے تحت پہلے یہودیوں کو مجبور کیا گیا تھا کہ وہ یا تو اسپین سے چلے جائیں یا پھر اپنا مذہب بدل کر مسیحی عقیدہ اپنا لیں۔ غرناطہ کی فتح کے دس سال بعد کیتھولک حکمرانوں نے اسی شاہی فرمان کا اطلاق ان مسلمانوں پر بھی کر دیا تھا، جو تب تک اسپین میں بچے تھے۔ ان مسلمانوں کو بھی مجبور کر دیا گیا تھا کہ وہ یا تو مسیحی عقیدہ اپنا لیں یا پھر اسپین چھوڑ کر چلے جائیں۔

اسی پس منظر میں غرناطہ کی یورو عرب فاؤنڈیشن نے شہری انتطامیہ کی طرف سے منعقد کردہ یادگاری تقریبات پر تنقید کرتے ہوئے انہیں اجانب دشمنی کی مظہر قرار دیا ہے۔

اس کے برعکس غرناطہ کے آرچ بشپ خاویئر مارٹینیز نے کیتھولک کلیسا کی ایک یادگاری تقریب سے خطاب کرتے ہوئے 15 ویں صدی کے ہسپانوی کیتھولک بادشاہوں کے اقدامات کا دفاع کیا۔ آرچ بشپ نے کہا کہ Isabella اور Ferdinand نے ’بہت زیادہ انسانیت پسندانہ‘ رویہ اپنایا تھا۔

گریناڈا کے آرچ بشپ کے بقول غرناطہ اور اسپین کی دوبارہ فتح تاریخ کی ان چند جنگوں میں سے ایک کی مثال ہے، جن میں ’فاتح اور مفتوح بادشاہ ایک ہی میز‘ پر بیٹھے تھے۔