1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مسلمان زائرین حج کے لیے میدان عرفات میں

افسر اعوان11 ستمبر 2016

قریب دو ملین مسلمان زائرین آج میدان عرفات میں جمع ہیں۔ سعودی شہر مکہ کے نواح میں واقع میدان عرفات میں نو ذی الحج کو وقوف عرفات اور حج کا خطبہ سننا اِس عبادت کا لازمی جزو ہے۔

https://p.dw.com/p/1K03F
تصویر: Reuters/A. Masood

جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے کے مطابق سعودی حکام کی طرف سے حج کے پانچ دنوں کے دوران مسلمانوں کے لیے مقدس مقامات کی سکیورٹی انتہائی سخت کر دی ہے۔ سکیورٹی بڑھانے کا ایک مقصد گزشتہ برس پیش آنے والے سانحے کی طرح کسی بھگدڑ وغیرہ سے بچنا بھی ہے۔

سعودی وزرات خارجہ کے ایک ترجمان منصور الترکی کے مطابق رواں برس حج کا یہ ایونٹ ابھی تک بغیر کسی مسئلے یا مشکل کے جاری ہے۔ حج کی رسومات کا آغاز ہفتہ 10 ستمبر سے شروع ہوا تھا جب دنیا بھر سے آئے ہوئے حجاج کرام وادی مِنیٰ میں جمع ہوئے اور وہیں کیمپوں میں رات گزاری۔

سفید احرام باندھے حاجی آج اتوار 11 ستمبر کو طلوع آفتاب کے ساتھ ہی وادی مِنیٰ سے میدان عرفات پہنچنا شروع ہو گئے۔ منیٰ سے میدان عرفات کا فاصلہ قریب 15 کلومیٹر ہے۔ حجاج کرام عرفات میں دن گزارنے کے بعد غروب آفتاب کے وقت وہاں سے روانہ ہو کر مزدلفہ پہنچیں گے جہاں وہ رات گزاریں گے۔ پیر 10 ذی الحج کو طلوع آفتاب کے بعد حاجی مزدلفہ سے واپس وادی مِنیٰ کے لیے روانہ ہو جائیں گے اور جمرات میں علامتی طور پر شیاطین کو کنکریاں ماریں گے۔

حجاج کرام عرفات میں دن گزارنے کے بعد غروب آفتاب کے وقت وہاں سے روانہ ہو کر مزدلفہ پہنچیں گے جہاں وہ رات گزاریں گے
حجاج کرام عرفات میں دن گزارنے کے بعد غروب آفتاب کے وقت وہاں سے روانہ ہو کر مزدلفہ پہنچیں گے جہاں وہ رات گزاریں گےتصویر: Reuters

گزشتہ برس جمرات ہی کے قریب بھگڈر کے نتیجے میں دو ہزار سے زائد حاجی ہلاک ہو گئے تھے۔ ڈی پی اے کے مطابق سعودی حکومت کی طرف سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد 769 بتائی گئی تھی۔

سعودی حکام کے مطابق رواں برس قریب 18 لاکھ مسلمان فریضہ حج ادا کر رہے ہیں۔ ان میں سے 1.3 ملین مسلمان دنیا کے 164 ممالک سے سعودی عرب پہنچے ہیں جبکہ بقیہ سعودی عرب ہی میں موجود حاجی ہیں۔

حج مسلمانوں کے لیے اسلام کے پانچ بنیادی ستونوں میں سے ایک ہے اور ہر مسلمان پر، اگر وہ جسمانی اور مالی طور پر سکت رکھتا ہو تو ایک بار حج کرنا لازمی ہے۔