1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مزارِ شریف میں جرمن قونصل خانے پر طالبان کا حملہ

11 نومبر 2016

شمالی افغان شہر مزارِ شریف میں جرمن قونصل خانے پر ایک حملے میں کم از کم چار افراد ہلاک جبکہ ایک سو بیس زخمی ہو گئے ہیں۔ طالبان شدت پسندوں نے اس دہشت گردانہ کارروائی کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔

https://p.dw.com/p/2SWqS
Afghanistan Explosion in der Nähe des deutschen Konsulatsbüros in Mazar-i-Sharif
تصویر: Reuters/A. Usyan

افغان حکام نے بتایا ہے کہ انتہا پسند طالبان کی اس کارروائی میں ایک سو بیس سے زائد شہری زخمی ہیں، جن میں سے کئی کی حالت تشویشناک ہے۔ اطلاعات کے مطابق ایک خود کش بمبار نے بارود سے بھری گاڑی سفارت خانے کی دیوار سے جا ٹکرائی، جس کے بعد سلامتی کے اداروں اور حملہ آوروں کے مابین فائرنگ کا تبادلہ شروع ہوا۔ حملہ آوروں کی اصل تعداد ابھی تک واضح نہیں ہو سکی ہے۔ اس حملے کے بعد جرمن وزیر خارجہ فرانک والٹر شٹائن مائر نے ایک ہنگامی اجلاس طلب کر لیا ہے۔

جرمن وزارت خارجہ کے ایک ترجمان نے بتایا کہ لڑائی مکمل طور پر ختم ہو چکی ہے۔ اس بیان میں مزید بتایا کہ کوئی بھی جرمن شہری اس واقعے میں زخمی نہیں ہوا جبکہ  قونصل خانے کے عملے کو کسی نامعلوم محفوظ مقام پر منتقل کر دیا گیا ہے۔

Afghanistan Explosion in der Nähe des deutschen Konsulatsbüros in Mazar-i-Sharif
تصویر: Reuters/A. Usyan

ترجمان کے مطابق دھماکے کے فوری بعد افغان دستوں، جن میں جرمن فوجی بھی شامل تھے، نے جائے وقوعہ پر پہنچ کر عمارت کو گھیرے میں لے لیا تھا۔ جس کی وجہ سے حملہ ناکام بنا دیا گیا۔ ابھی تک یہ اطلاعات سامنے نہیں آئی ہیں کہ دہشت گردی کی اس کارروائی میں  قونصل خانے کے کتنے مقامی ملازمین ہلاک یا زخمی ہوئے ہیں۔

 مقامی ذرائع نے بتایا کہ قونصل خانے کی عمارت کے باہر اور اس کی حدود میں بھی فائرنگ کی گئی۔ طالبان کی جانب سے اس حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا گیا کہ یہ مغربی دفاعی اتحاد نٹیو کی اسی ہفتے تین نومبر کو کی جانے والی اُس فضائی کارروائی کا بدلہ ہے، جس میں تیس سے زائد عام شہری ہلاک ہوئے تھے۔

افغان حکام کے مطابق اس فضائی حملے میں کل تینتس افراد ہلاک ہوئے تھے، جن میں سترہ بچے تھے۔ اس واقعے کی تفتیش جاری ہے۔ مزارِ شریف شمالی افغانستان کا سب سے بڑا شہر اور اقتصادی مرکز ہے۔ انتہائی وسیع پیمانے پر موجود جرمن  قونصل خانے کے گرد کئی میٹر اونچی حفاظتی دیواریں بھی تعمیر کی گئی ہیں اور انتہائی سخت حفاظتی انتظامات بھی کیے گئے ہیں۔