1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مخالفت، ناپسندیدگی، تو؟ ڈونلڈ ٹرمپ کی نامزدگی پھر بھی یقینی

امجد علی4 مئی 2016

تمام تر مخالفت اور ناپسندیدگی کے باوجود ڈونلڈ ٹرمپ کی صدارتی امیدوار کے طور پر نامزدگی یقینی نظر آ رہی ہے۔ وہ ریاست انڈیانا کی پرائمری بھی جیت گئے ہیں۔ اُن کے حریف ٹَیڈ کروز اپنی انتخابی مہم سے دستبردار ہو گئے ہیں۔

https://p.dw.com/p/1IhUP
USA Vorwahlen Republikaner Donald Trump
ری پبلکن پارٹی کی جانب سے صدارتی امیدوار بننے کے خواہش مند ڈونلڈ ٹرمپ کو اب اپنی منزل بہت قریب دکھائی دے رہی ہےتصویر: Reuters/L. Jackson

امریکی ریاست انڈیانا میں ابتدائی انتخابات سے پہلے ری پبلکن پارٹی کے قدامت پسندوں کی جانب سے ’سٹاپ ٹرمپ‘ اور ’نو ٹرمپ‘ جیسے نعرے سامنے آ رہے تھے تاہم بالآخر اپنی صفوں میں تمام تر مخالفت کے باوجود اُنہتر سالہ ارب پتی ٹرمپ کو انڈیانا میں اپنے حریفوں ٹَیڈ کروز اور جان کیسک پر واضح سبقت حاصل ہوئی۔ اب وہ ایک بھی اور ریاست میں انتخابات جیتنے کی صورت میں جولائی کی پارٹی کانگریس میں خود بخود صدارتی امیدوار بن جائیں گے۔ انڈیانا میں کامیابی کے بعد ٹرمپ نے اپنے حامیوں سے خطاب میں کہا:’’ہم نومبر میں جیتیں گے۔‘‘

انڈیانا میں شکست کے بعد ٹرمپ کے سخت ترین حریف ٹَیڈ کروز نے اپنی انتخابی مہم ختم کرنے کا اعلان کر دیا۔ پنتالیس سالہ ٹَیڈ کروز کو ڈونلڈ ٹرمپ کی نامزدگی کے راستے میں واحد بڑی رکاوٹ تصور کیا جا رہا تھا۔ انڈیانا میں اپنے حامیوں سے خطاب میں انہوں نے کہا کہ اُنہوں نے اور اُن کی ٹیم نے اپنی پوری کوشش کی لیکن ووٹرز نے ایک دوسرے ہی راستے کا انتخاب کیا اور یوں بوجھل دل کے ساتھ انہوں نے اس صدارتی دوڑ سے دستبردار ہونے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس اعلان کے وقت ٹَیڈ کروز کے والدین اور اُن کی اہلیہ ہائیڈی بھی اُن کے ہمراہ تھے۔ اگر ٹَیڈ کروز صدارتی امیدوار بننے میں کامیاب ہو جاتے تو وہ ہسپانوی جڑیں رکھنے والے پہلے امیدوار ہوتے۔

ٹَیڈ کروز کے دستبردار ہونے کے بعد اب ری پبلکن پارٹی کی جانب سے صدارتی امیدوار بننے کی دوڑ میں صرف اوہائیو کے گورنر جون کیسک باقی رہ گئے ہیں تاہم اب اُن پر بھی ٹَیڈ کروز ہی کی تقلید کرنے کے لیے دباؤ میں بہت زیادہ اضافہ ہو گیا ہے۔

نیوز ایجنسی روئٹرز کے ایک جائزے کے مطابق ری پبلکن پارٹی کے اندر ٹرمپ مخالف حلقے اس لیے ناکام ہوئے کہ ایک تو اُن کے درمیان آپس میں رابطے کم تھے اور دوسرے اُن کے درمیان ٹرمپ کے حریف کسی ایک سیاستدان کے نام پر اتفاق نہ ہو سکا۔ اگرچہ یہ حلقے بظاہر اب بھی آخری وقت تک ٹرمپ کی نامزدگی رُکوانے کی کوششیں جاری رکھنے کا عزم ظاہر کر رہے ہیں تاہم درپردہ وہ پہلے ہی یہ کہہ چکے تھے کہ انڈیانا کے نتائج ہی فیصلہ کن ثابت ہوں گے۔

USA Vorwahlen TV Debatte Clinton Sanders
انڈیانا میں ہلیری کلنٹن کو اپنے حریف سینیٹر برنی سینڈرز کے مقابلے میں واضح شکست ہوئی تاہم کلنٹن کا صدارتی امیدوار بنایا جانا پھر بھی یقینی دکھائی دیتا ہےتصویر: Reuters/L. Jackson

ڈیموکریٹک پارٹی میں ہلیری کلنٹن کو اپنے حریف سینیٹر برنی سینڈرز کے مقابلے میں واضح شکست کا سامنا کرنا پڑا تاہم کلنٹن کا صدارتی امیدوار بنایا جانا پھر بھی یقینی دکھائی دیتا ہے کیونکہ وہ انڈیانا کے ابتدائی انتخابات سے پہلے ہی نوّے فیصد مندوبین کی حمایت حاصل کر چکی ہیں۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید