محبوبہ مفتی کا آل پارٹیز کانفرنس میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ
12 جولائی 2010بھارتی زیرانتظام کشمیر میں اہم اپوزیشن جماعت پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی PDP کی سربراہ محبوبہ مفتی کے مطابق چونکہ بھارت کی مرکزی حکومت ریاست میں ایک ماہ سے زائد عرصے سے جاری ظلم کو ختم کرنے کے لئے کوئی اقدامات نہیں اٹھارہی اس لئے وہ اس میٹنگ میں شرکت نہیں کریں گی۔ بھارتی میڈیا کے مطابق محبوبہ مفتی کو اس کانفرنس میں شرکت کے لئے بھارتی وزیر اعظم من موہن سنگھ نے خصوصی طور پر فون بھی کیا تھا۔
PDP کی سربراہ محبوبہ مفتی نے سری نگر میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ انہیں وزیراعظم کی درخواست رد کرتے ہوئے افسوس ہورہا ہے مگر وہ کل جماعتی کانفرنس میں شرکت نہ کرنے کے فیصلے پر قائم ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ عمر عبداللہ ریاستی عوام کا اعتماد کھوچکے ہیں، اور ریاست میں امن وامان خراب ہونے کی تمام تر ذمہ داری انہی پر عائد ہوتی ہے۔
ادھر کشمیر کے دارالحکومت سری نگر سمیت وادی کے متعدد اضلاع ضلعوں میں ایک ہفتے سے جاری کرفیو اتوار کے روز اٹھا لیا گیا۔ کشمیر پولیس کے سربراہ فاروق احمد نے بھارتی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا، " وادی سے کرفیو اٹھا لیا گیا ہے، تاہم سری نگر کے کچھ علاقوں سمیت چند دیگر ضلعوں میں پابندی کے احکامات اب بھی موجود ہیں۔"
دوسری طرف علٰیحدگی پسند جماعتوں پر مشتمل اتحاد آل پارٹیز حریت کانفرنس نے عام شہریوں کی ہلاکت کے خلاف احتجاج جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے۔ حریت کانفرنس کے اعتدال پسند دھڑے کے سربراہ میر واعظ عمر فاروق نے اس حوالے سے ایک اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت تک احتجاج جاری رہے گاجب تک جموں کشمیر کے حالات میں بہتری نہ ہو، جب تک تمام زیرحراست نوجوانوں کو رہا نہ کیا جائے اور جب تک ظلم وجبر بند نہ کیا جائے۔
بھارتی زیرانتظام کشمیر میں گزشتہ ایک ماہ کے دوران بھارتی حکومت کے خلاف ہونے والے مظاہروں میں کم از کم 15 عام شہری ہلاک ہوئے، جن میں زیادہ تر ٹین ایجرز تھے۔ ان ہلاکتوں کی ذمہ داری سنٹرل ریزروو پولیس فورس CRPF پر عائد کی جاتی ہے۔ حالات کی مخدوشی کے پیش نظر ریاستی حکومت کے مطالبے کے بعد بھارت کی مرکزی حکومت کی جانب سے ریاست میں فوج بھیجنے کے علاوہ کرفیو نافذ کردیا گیا تھا۔
رپورٹ :افسر اعوان
ادارت : عصمت جبیں