1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

متحدہ عرب امارات: غیر ملکی ملازمین کو ’تحفظ‘ مل گیا

افسر اعوان روئٹرز
26 ستمبر 2017

خلیجی عرب ملک متحدہ عرب امارات نے ایک ایسا قانون متعارف کرا دیا ہے جس کے تحت وہاں کام کرنے والے غیر ملکی ورکرز کو قدرے تحفظ حاصل ہو سکے گا۔ اس قانون کے تحت ملازمین کو چھٹیوں کا حق بھی دیا گیا ہے۔

https://p.dw.com/p/2klYr
Dubai Asiatische Arbeiter beladen Schiffe im Hafen
تصویر: picture-alliance/dpa/A. Haider

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق متحدہ عرب امارات میں کام کرنے والے غیر ملکی ورکرز کے ساتھ ناروا سلوک پر دنیا بھر میں تنقید کی جاتی ہے۔ متحدہ عرب امارات کی سرکاری نیوز ایجنسی WAM کے مطابق اس قانون میں جنسی طور پر ہراساں کرنے، جبری مشقت اور 18 برس سے کم عمر افراد کو گھریلو ملازم رکھنے پر بھی پابندی عائد کی گئی ہے۔

اس قانون میں ملازمین کو ہر ہفتے ایک چھٹی کرنے کا حق بھی دیا گیا ہے جبکہ انہیں ہر سال 30 دن کی تنخواہ سمیت رخصت اور بیماری کی 30 چھٹیاں بھی ملیں گی۔ متحدہ عرب امارات کے صدر شیخ خلفیہ بِن زید النہیان نے اس قانون کی منظوری دی ہے۔ خیال رہے کہ جب ملک کے قانون ساز ادارے میں رواں برس اس قانون کا مسودہ تیار کیا گیا تھا تو انسانی حقوق کے تحفظ کے لیے کام کرنے والی تنظیموں نے اس کی پذیرائی کی تھی۔

Burj Dubai Arbeiter Flash-Galerie
متحدہ عرب امارات غیر ملکی ورکرز پر کافی زیادہ انحصار کرتا ہےتصویر: AP

متحدہ عرب امارات غیر ملکی ورکرز پر کافی زیادہ انحصار کرتا ہے۔ انٹرنیشنل لیبر آرگنائزیشن کے اندازوں کے مطابق اس وقت 80 لاکھ غیر ملکی مختلف شعبوں میں اپنی خدمات انجام دے رہے ہیں۔ یہ تعداد متحدہ عرب امارات کی کُل آبادی کا 80 فیصد بنتی ہے۔

نئے قانون میں 19 مختلف شعبوں میں کام کرنے والے ملازمین کو تحفظ فراہم کیا گیا ہے۔ ان میں گارڈ، گاڑیوں کی پارکنگ کے لیے کام کرنے والے، مالی، گھریلو ملازمین، خانساماں، پرائیویٹ ٹرینر، نرسیں، ڈرائیور اور گھریلو ملازمین شامل ہیں۔

اس قانون پر عملدرآمد اس کے ملک کے سرکاری گزٹ میں شائع ہونے کے دو ماہ بعد شروع ہو گا۔