1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

لیبیا میں باغیوں کا طرابلس کے نزدیک اہم شہر غریان پر قبضے کا دعوٰی

16 اگست 2011

سوموار کو لیبیا کے باغیوں نے طرابلس کے نزدیک اہم شہر غریان پر قبضہ کرنے کا دعوٰی کیا۔ دعوے کی آزاد ذرائع سے تصدیق نہیں ہو سکی لیکن اگر یہ درست ثابت ہوا تو دارالحکومت کو رسد کی سپلائی کا اہم راستہ بند ہو جائے گا۔

https://p.dw.com/p/12Gyq
لیبیا کے باغی زاویہ کے قریب محاذ پرتصویر: dapd

باغیوں کے ترجمان عبد الرحمٰن نے ٹیلی فون پر روئٹرز کو بتایا، ’’غریان مکمل طور پر ہمارے قبضے میں آ چکا ہے۔ قذافی کو تنہا کر دیا گیا ہے اور اس کا بیرونی دنیا سے رابطہ منقطع ہو چکا ہے۔‘‘

کئی ماہ سے جاری باغیوں کی جدوجہد میں معمولی پیشرفت کے بعد چوبیس گھنٹوں میں زاویہ اور اب غریان پر قبضے کو اہم کامیابی تصور کیا جا رہا ہے۔ زاویہ میں روئٹرز کے صحافیوں کا کہنا ہے کہ ایک آئل ریفائنری پر اب بھی قذافی کی فورسز کا کنٹرول ہے اور گھروں کی چھتوں پر نشانہ باز موجود ہیں مگر طرابلس کو تیونس کی سرحد سے ملانے والی شاہراہ بند ہے۔

تاہم امریکی فوج کے ایک عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہا کہ زاویہ میں پیشقدمی سے صورت حال میں بڑی تبدیلی نہیں آ سکتی کیونکہ باغیوں کا شہر پر مکمل کنٹرول نہیں ہے۔

NO FLASH Internationale Strafgerichtshof Gaddafi
باغیوں کی پیشرفت کے نتیجے میں لیبیا کے رہنما معمر قذافی تنہا ہوتے جا رہے ہیںتصویر: dapd

زاویہ کے ایک ہسپتال کے ذرائع نے بتایا کہ لڑائی میں چھ باغی ہلاک اور 26 زخمی ہوئے ہیں۔ اس کے علاوہ قذافی فورسز کی فائرنگ سے تین عام شہری بھی ہلاک ہوئے ہیں۔

نیٹو کے جنگی طیاروں نے اتوار کو غریان پر بمباری کی۔ باغیوں کے ترجمان عبد الرحمٰن نے کہا کہ بمباری میں قذافی کی مرکزی فورس کا ایک بریگیڈ تباہ ہو گیا۔

سوموار کو باغیوں نے صحافیوں کو بریقہ شہر کا بھی دورہ کرایا جو کئی ماہ تک محاذ جنگ بنا رہا تھا۔ گزشتہ ہفتے سے شہر کے رہائشی علاقوں پر باغیوں کا قبضہ ہے جبکہ تیل صاف کرنے کا کارخانہ، آئل ٹرمینل اور بندرگاہ اب بھی قذافی کی حامی فورسز کے کنٹرول میں ہیں۔

NATO / Kampfjet / F-16
نیٹو نے قذافی کو اقتدار سے الگ کرنے میں باغیوں کی مدد کے لیے مارچ سے لیبیا میں بمباری کی مہم شروع کر رکھی ہےتصویر: AP

باغیوں کی تازہ پیشرفت سے نیٹو اتحادیوں بالخصوص برطانیہ اور فرانس نے سکون کا سانس لیا ہے۔ نیٹو اتحادیوں کا کہنا ہے کہ لیبیا پر مارچ سے جاری بمباری کی مہم قذافی کے اقتدار چھوڑنے تک جاری رہے گی۔ برطانوی وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون کے ایک ترجمان نے کہا، ’’ہمارے خیال میں نیٹو کی کارروائی قذافی کی اپنے عوام کے خلاف جنگ کی صلاحیت کو کمزور کرنے میں کامیاب ثابت ہو رہی ہے۔‘‘ اکتیس مارچ کو نیٹو کے سفارت کاروں کا ایک اجلاس ہوگا جس میں لیبیا میں جاری کارروائی میں 90 دن کی توسیع پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔

ادھر قذافی نے سرکاری ٹی وی پر نشر ہونے والی اپنی ایک تقریر میں باغیوں کو 'چوہے' قرار دیتے ہوئے عوام پر زور دیا کہ وہ لیبیا کو 'غداروں' سے آزاد کرانے کی جنگ جاری رکھیں۔

دریں اثناء، لیبیا کے لیے اقوام متحدہ کے خصوصی مندوب عبدل الاہ الخطیب تیونس پہنچے ہیں جہاں وہ معمر قذافی اور باغیوں کے نمائندوں سے جنگ بندی پر مذاکرات کرنے کی کوشش کریں گے۔ تاہم معمر قذافی کی حکومت اور باغیوں دونوں نے ہی اس کی تردید کی ہے۔ ایک اور پیشرفت میں لیبیا کے نائب وزیر داخلہ مبروک عبد اللہ اپنے اہل خانہ کے ہمراہ مصر پہنچ گئے ہیں اور یہ خیال کیا جا رہا ہے کہ وہ قذافی کا ساتھ چھوڑ آئے ہیں۔

رپورٹ: حماد کیانی

ادارت: شادی خان سیف

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں