1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

لبنان: بم دھماکوں میں 43 ہلاکتوں کے بعد ملک بھر میں سوگ

امتیاز احمد13 نومبر 2015

آج لبنان بھر میں یوم سوگ منایا جا رہا ہے۔ گزشتہ شام داعش کی طرف سے جنوبی بیروت کے ایک بازار میں کیے جانے والے دوہرے بم دھماکوں میں کم از کم تینتالیس افراد ہلاک جبکہ دو سو سے زائد زخمی ہو گئے تھے۔

https://p.dw.com/p/1H50y
Anschlag Beirut Libanon
تصویر: picture alliance/ZUMAPRESS/N.Lebanon

گزشتہ شام شدت پسند تنظیم داعش کی طرف سے بیروت میں کیے جانے والے بم دھماکے اس ملک میں گزشتہ کئی برسوں کے دوران ہونے والے بدترین دھماکے تھے۔ شیعہ تنظیم حزب اللہ کے گڑھ برج البراجنہ کے قریب تنگ بازار میں ہونے والے ان دھماکوں میں دو سو سے زائد افراد زخمی بھی ہوئے ہیں اور ان میں سے متعدد کی حالت تشویش ناک بتائی جا رہی ہے۔

لبنان کے فوجی حکام کے مطابق دو حملہ آوروں میں خودکش جیکٹوں کے ذریعے خود کو دھماکا خیز مواد سے اڑایا جبکہ تیسرا خودکش حملہ آور ایسا کرنے میں ناکام رہا۔ تیسرے حملہ آور کی لاش خودکش جیکٹ سمیت دھماکے کے مقام سے ملی ہے۔

مقامی میڈیا کے مطابق لبنانی وزیراعظم تمّام سلام نے آج یوم سوگ منانے کا اعلان کیا ہے، جس کے وجہ سے ملک بھر میں اسکول، کالج، یونیورسٹیاں اور تجارتی مراکز بند ہیں۔ نیوز ایجنسی اے ایف پی کے مطابق جس بازار میں دھماکے کیے گئے، وہاں زیادہ تر غریب افراد خرید و فروخت کے لیے آتے ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ دھماکے کے بعد بازار کی دیواریں اور راستہ خون سے بھر چکا تھا۔

Libanon Spurensicherung nach dem Anschlag in Beirut
تصویر: Getty Images/AFP

دوسری جانب شام اور عراق میں سرگرم جہادی گروپ داعش نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ حملہ ’’خلافت کے دو سپاہیوں‘‘ نے کیا ہے اور باردوی مواد ایک موٹر سائیکل میں نصب کیا گیا تھا۔ آن لائن جاری ہونے والے بیان کے مطابق پہلے دھماکے کے بعد لوگوں نے جمع ہونا شروع کیا، جس کے بعد ایک دوسرے حملہ آور نے خود کو دھماکا خیز مواد سے اڑا دیا۔ آن لائن جاری ہونے والے اس بیان کی آزاد ذرائع سے تصدیق نہیں ہو پائی ہے لیکن متعدد جہادی ویب سائٹس نے اسے پوسٹ کیا ہے۔

حزب اللہ کی طرف سے شام میں صدر اسد کی حمایت کے اعلان کے بعد سے اس شیعہ تنظیم کے گڑھ میں ہونے والا یہ بدترین حملہ تھا۔ قبل ازیں جولائی دو ہزار تیرہ اور فروری دو ہزار چودہ کے مابین حزب اللہ کے خلاف کُل نو حملے کیے گئے تھے، تاہم والے ان حملوں میں زیادہ تر عام شہری ہی ہلاک ہوئے ہیں۔ ابھی تک ان حملوں کی ذمہ داری مختلف جہادی گروپ قبول کرتے ہیں اور ان کی طرف سے انہیں حزب اللہ کی شام میں مداخلت کا بدلہ قرار دیا جاتا ہے۔ برطانیہ میں قائم تنظیم سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کے مطابق اب تک حزب اللہ کے شام میں جا کر لڑتے والے نو سو اکہتر جنگجو ہلاک ہو چکے ہیں۔