1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

لاپتہ مہاجرین، جرمن ریڈ کراس کو ہزاروں درخواستیں موصول

عنبرین فاطمہ/ نیوز ایجنسیاں
28 دسمبر 2017

بین الاقوامی فلاحی تنظیم ریڈ کراس کے مطابق اسے ہزاروں ایسی درخواستیں موصول ہوئی ہیں جن میں جرمنی آنے والے مہاجرین اپنے ان رشتہ داروں کے بارے میں معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں جو دوران سفر یا یہاں پہنچنے کے بعد گم ہو گئے.

https://p.dw.com/p/2q2n4
Griechenland, Migranten protestieren in Athen
تصویر: Getty Images/L.Gouliamaki

جرمن ریڈ کراس کے صدر کا کہنا ہے کہ یہ بات نہایت پریشان کن ہے کہ گمشدہ ہونے والوں میں سب سے زیادہ تعداد ان بچوں کی ہے جنہوں نے تنہا ہجرت کی۔ ریڈ کراس نے اس امکان کا اظہار بھی کیا کہ جرمنی تک سفر کے دوران کئی افراد جو لاپتہ ہوئے، ہو سکتا ہے دوران سفر ہی ان کی موت واقع ہو گئی ہو۔ 

جرمن ریڈ کراس کے مطابق اسے مہاجرین کی جانب سے اب تک 2700 درخواستیں موصول ہو چکی ہیں جن میں وہ جرمنی میں لاپتہ ہونے والے اپنے رشتہ داروں کے بارے میں معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ ان لاپتہ افراد میں ایک ہزار وہ بچے بھی شامل ہیں جو تنہا جرمنی پہنچنے کے لیے نکلے تھے ۔  

Weihnachten in Syrien
تصویر: Getty Images/A. Koerner

ریڈ کراس کے مطابق 2017 میں جرمنی آنے والے مہاجرین کی تعداد کافی کم رہی جبکہ اس تعداد کے تناسب میں لاپتہ ہونے والوں کی تعداد بہت زیادہ ہے۔ 

یورپ میں لاپتہ افراد:

۔ جرمن ریڈ کراس کے مطابق 2016 میں اسے لا پتہ افراد کے حوالے سے 2800 درخواستیں موصول ہوئیں۔

۔ یورپی یونین ایجنسی یوروپول کے مطابق  2015 میں یورپ کے لیے ہجرت کرنے والے 10 ہزار سے زائد بچے گمشدہ ہیں۔

۔ اتھارٹی کی جانب سے خبردار کیا گیا ہے کہ بچے اور خصوصاً خواتین ،جبری طور پر جنسی کاروبار اور استصحال میں استعمال ہونے کے امکان کے سب سے زیادہ خطرے کا شکار ہیں۔

Deutschland Handys von Flüchtlingen im Visier
تصویر: picture alliance/NurPhoto/N. Economou

انجان قسمتیں:

جرمن ریڈ کراس کے صدر کا کہنا ہے، " سب سے خوفناک بات یہ ہے کہ مہاجرین میں ایسے بچوں کی تعداد بہت زیادہ ہے جو اکیلے مہاجرت پر مجبور ہوئے اور اب یا تو اپنے رشتہ داروں کو ڈھونڈ رہے ہیں یا پھر ان بچوں کو ان کے رشتہ دار ڈھونڈ رہے ہیں۔" ان کا مذید کہنا ہے کہ کسی بھی خاندان کے لیے یہ سب سے بد ترین صورتحال ہوتی ہے جس میں ان کو یہ معلوم نہیں ہو پاتا کہ ان کے پیارے زندہ بھی ہیں یا نہیں اور وہ کہاں اور کن حالات میں ہیں۔ چونکہ مہاجرت کے لیے جن راستوں کو اختیار کیا جاتا ہے ان پر فوت ہونے والے مہاجرین کی شناخت کا عمل تقريباً ناممکن ہے، اس لیے کئی رشتہ دار یہ کبھی نہیں جان پاتے کہ ان کے رشتہ دار کن حالات کا شکار ہوئے۔

ہجرت کے ليے زير استعمال راستے، ٹوٹے خواب اور بے بسی کے عکاس

یورپ کے لاپتہ مہاجرین کے گم شدہ بچے