1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

قزاقوں نے جانوروں جیسا سلوک کیا، بھارتی سیلرز

24 جون 2011

ایک بحری جہاز کے دس مہینے تک صومالی قزاقوں کی قید میں رہنے کے بعد جمعہ کو نئی دہلی پہنچنے والے بھارتی کارکنوں نے اس بارے میں بہت پریشان کر دینے والی تفصیلات بتائیں کہ قزاقوں نے یرغمالیوں کے طور پر ان سے کیسا برتاؤ کیا۔

https://p.dw.com/p/11ijc
تصویر: AP

یہ بھارتی بحری کارکن اور ان کے دیگر ساتھی قزاقوں کو تاوان کے طور پر 2.1 ملین ڈالر کی ادائیگی کے بعد ابھی حال ہی میں رہا کیے گئے تھے۔ ان بھارتی شہریوں کی تعداد چھ ہے جو چار پاکستانیوں، گیارہ مصری باشندوں اور سری لنکا کے ایک شہری کے ساتھ سویز نامی مال بردار بحری جہاز پر کام کرتے تھے۔ مصر میں رجسٹرڈ اس بحری جہاز کو اس کے عملے سمیت گزشتہ برس اگست میں صومالی قزاقوں نے یرغمال بنا لیا تھا۔

سویز اور اس کے عملے کی رہائی کے لیے پاکستانی حکومت نے مصر کے ساتھ مل کر اپنی مسلسل کوششیں جاری رکھیں۔ اس دوران قزاقوں کو تاوان کی ادائیگی کے لیے رقم بھی جمع کر لی گئی تھی۔ چند روز قبل سویز اور اس کے عملے کے ارکان کو قزاقوں نے رہا کر دیا تھا۔ کل جمعرات کو یہ بحری جہاز پاکستانی شہر کراچی کی بندرگاہ پر پہنچا تو بڑے جذباتی منظر دیکھنے میں آئے۔

Somalia Kenia Piraten verhaftet in Mombasa
تصویر: AP

پاکستان سے یہ چھ بھارتی شہری آج جمعہ کو بذریعہ ہوائی جہاز نئی دہلی پہنچے تو ان کی ان کے اہل خانہ کے ساتھ ملاقات کے لمحات انتہائی جذباتی تھے۔ ان بھارتی شہریوں اور ان کے اہل خانہ نے خاص طور پر پاکستانی حکومت کا شکریہ ادا کیا، جس کی کوششوں کی وجہ سے سویز اور اس کے عملے کی رہائی ممکن ہو سکی۔

اس موقع پر ان بھارتی سیلرز نے بتایا کہ کس طرح صومالی قزاقوں نے انہیں اور ان کے ساتھیوں کو زنجیروں سے باندھ کر رکھا۔ اکثر انہیں بھوکا پیاسا رکھا جاتا تھا اور ان سے جانوروں سے بھی بدتر سلوک کیا جاتا تھا۔ سویز نامی اس جہاز کے بھارتی کپتان این کے شرما نے نئی دہلی ایئر پورٹ پر صحافیوں کو بتایا کہ قزاق انہیں اور دیگر یرغمالیوں کو اس طرح اندھیرے میں قید رکھتے تھے کہ انہیں کھانے کے لیے بھی کچھ نہیں دیا جاتا تھا۔ کیپٹن شرما کے مطابق قزاقوں کا رویہ سارے ہی یرغمالیوں کے ساتھ انتہائی برا تھا۔

MS Taipan Piraten Somalia
تصویر: AP

سویز نامی کارگو شپ کے ایک اور بھارتی سیلر پرشانت چوہان نے بتایا، ’’دس مہینے تک قزاقوں کی قید میں رہنا دوزخ سے بھی برا تھا۔ ہمیں زنجیریں پہنا کر قید میں رکھا گیا۔ ہمیں کھانے کے لیے زیادہ تر ابلے ہوئے چاول دیے جاتے تھے۔ ہم میں سے ہر ایک کئی کئی بار ایسے لمحات سے گزرا کہ ہماری اپنی رہائی سے متعلق تمام امیدیں ختم ہو چکی تھیں۔

ان بحری کارکنوں کی رہائی کی کوششوں کے لیے بھارتی وزیر خارجہ ایس ایم کرشنا نے اپنے ایک بیان میں پاکستانی حکومت کا خاص طور پر شکریہ ادا کیا ہے۔ بھارتی وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستانی بحریہ نے سویز کے عملے کی جو بروقت مدد کی، اس پر نئی دہلی حکومت پاکستان کی شکر گزار ہے۔

رپورٹ: عصمت جبیں

ادارت: امتیاز احمد

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں