1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

قربانی کی کھالیں: اس مرتبہ بھی کالعدم تنظیمیں فعال

شکور رحیم، اسلام آباد26 ستمبر 2015

پاکستان میں انسداد دہشت گردی کے قومی ایکشن پلان کے نفاذ کے باوجود اس مرتبہ بھی عید الاضحیٰ کے موقع پر مختلف کالعدم تنظیموں کے ارکان قربانی کی کھالیں جمع کرتے دیکھے گئے۔

https://p.dw.com/p/1Gdxq
Pakistan Opferfest Eid-ul-Adha
تصویر: DW/T. Shahzad

پاکستانی دار الحکومت اسلام آباد سمیت چاروں صوبوں کی انتظامیہ نے عید الاضحیٰ سے چند روز قبل ہی قربانی کی کھالیں جمع کرنے کے حوالے سے ایک ضابطہ ء اخلاق جاری کیا تھا۔ اس بات کو یقینی بنانے کے لئے کہ کالعدم تنظیمیں قربانی کی کھالیں جمع نہ کر سکیں صرف انہی فلاحی اداروں اور تنظیموں کو کھالیں اکٹھی کرنے کی اجازت دی گئی تھی، جنہوں نے ضابطہ ء اخلاق پر دستخط کیے تھے۔

اس ضابطہء اخلاق کے تحت تمام کالعدم تنظیموں کی طرف سے کھالیں جمع کرنے اور اس مقصد کے لئے کسی بھی قسم کی تشہیر پر مکمل پابندی عائد کی گئی تھی۔ تاہم اسلام آباد سمیت مختلف شہروں میں شدت پسند کالعدم تنظیموں کے ارکان مختلف تنظیموں کے نام استعمال کرتے ہوئے قربانی کے جانوروں کی کھالیں جمع کرتے رہے۔

اسلام آباد میں مقیم سینئر صحافی اور جیو نیوز چینل سے وابستہ اینکر پرسن حامد میر کا کہنا ہے کہ حکومتی دعوؤں کے باوجود اس مرتبہ بھی کالعدم تنظیمیں اپنا کام کر رہی ہیں۔ انہوں نے کہا، ’’میرے گھر میں ایک کالعدم تنظیم کے کارندے ایک بیگ چھوڑ گئے تھے، اس کے ساتھ ساتھ ایک ایسا تحریری پیغام بھی تھا، جس میں کہا گیا تھا کہ یہ قربانی کی کھال ’’دکھی انسانیت‘‘ کی خدمت کے لئے استعمال کی جائے گی۔ لیکن میں نے سوچا کہ کس طرح یہ لوگ اب بھی کھالیں اکھٹی کرنے کا کام کررہے ہیں۔‘‘

انہوں نے کہا کہ اسلام آباد کے علاوہ دیگر شہروں میں بھی پابندی کے باوجود کاالعدم تنظیموں کے نمائندے نام بدل کر منظم طریقے کے ساتھ اپنے مالی وسائل میں اضافے کے لئے کام کر رہے ہیں۔ دوسری جانب صوبہ پنجاب سے موصولہ اطلاعات کے مطابق بعض شہروں میں کالعدم تنظیموں کے ارکان نے کھالیں اکٹھی کرنے کی کوشش کی تو متعلقہ پولیس اور انتظامیہ نے ان کو ایسا کرنے سے روکتے ہوئے چار افراد کو گرفتار کر لیا۔ رحیم یار خان میں ایک مکان پر چھاپہ مار کر دو افراد کو گرفتار کیا گیا اور ان کے قبضے سے قربانی کے مختلف جانوروں کی بہتر کھالیں قبضے میں لی گئیں۔

خیال رہے کہ ایک اسلامی ملک ہونےکے ناطے پاکستان میں ہر سال عید الاضحیٰ موقع پر اربوں روپے مالیت کے جانور قربان کیے جاتے ہیں۔ ان جانوروں کی کھالیں بھی ثواب کی نیت سے لوگ مختلف امدادی تنظیموں، دینی مدارس اور یتیم خانوں کو دیتے ہیں۔ تاہم گزشتہ چند سالوں میں مختلف جہادی اور شدت پسند تنظیموں کے علاوہ بعض سیاسی جماعتیں بھی کھالیں اکٹھی کرنے کے کام میں پیش پیش ہیں۔

عید کے موقع پر بکرے یا دنبے وغیرہ کی ایک کھال پندرہ سو سے تین ہزار روپے جبکہ گائے یا بیل وغیر کی فی کھال پانچ سے لے کر دس ہزار روپے تک فروخت کی جاتی ہے۔ ماہرین کے مطابق قربانی کی کھالوں سے حاصل ہونے والی رقم کالعدم اور شدت پسند تنظیموں کے لئے آمدن کا ایک بڑا ذریعہ ہیں۔

پاکستانی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان اس بات کو بار ہا تسلیم کر چکے ہیں کہ نو ماہ قبل نافذ کیے گئے بیس نکاتی انسداد دہشت گردی پلان کے تحت عسکریت پسندوں کی مالی معاونت روکنے کے نقطے پر قابل ذکر پیش رفت ابھی تک نہیں ہو سکی۔

تجزیہ کار عامر رانا کا کہنا ہے کہ اگر جعلی بینک اکاؤنٹس یا ہنڈی حوالہ کے ذریعے دہشت گردوں کی مالی معاونت کا پتہ چلانا مشکل اور وقت طلب کام ہے تو کم ازکم حکومت دہشت گردوں کے معلوم ذرائع آمدن روکنے کے لئے تو ٹھوس اقدامات کر سکتی ہے۔ انہوں نے کہا، ’’اب یہ جو نام بدل کر یا دیگر بلواسطہ طریقوں سے، جو تنظیمیں قربانی کی کھالیں اکٹھی کر رہی ہیں، ان کو تو روکا جاسکتا ہے اور اس کے لئے آپ قانون نافذ کرنے والے اداروں کو چوکس کرنے کے ساتھ ساتھ عوام میں بھی شعور بیدار کریں کہ ان کی دی گئی کھال کہیں دہشت گردی کے لئے تو استعمال نہیں ہو رہی۔‘‘