1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’قذافی کا ساتھ اب چھوڑ دیں‘، ہلیری کلنٹن کا مشورہ

14 جون 2011

امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن نے ایتھوپیا کے دارالحکومت ادیس ابابا میں، جہاں 53 رُکنی افریقی یونین کا ہیڈ کوارٹر ہے، اپنے خطاب میں افریقی ممالک کو مشورہ دیا ہے کہ اب وہ لیبیا کے حکمران معمر قذافی کا ساتھ چھوڑ دیں۔

https://p.dw.com/p/11ZgE
افریقی یونین سے کلنٹن کے خطاب کے دوران اچانک بجلی چلی گئی
افریقی یونین سے ہلیری کلنٹن کے خطاب کے دوران اچانک بجلی چلی گئیتصویر: dapd

کلنٹن نے کہا:’’یہ سچ ہے کہ قذافی نے بہت سے افریقی ملکوں اور افریقی یونین سمیت بہت سے اداروں کو بھی مالی معاونت فراہم کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ لیکن اب یہ بات واضح ہو گئی ہے کہ ہم اُس وقت سے بہت آگے نکل آئے ہیں، جب وہ اقتدار میں رہ سکتے تھے۔‘‘

کلنٹن نے اُن افریقی ملکوں پر ، جن کے تیل کی دولت سے مالا مال لیبیا کے ساتھ طویل عرصے سے سفارتی اور اقتصادی تعلقات چلے آ رہے ہیں، زور دیا کہ وہ اُس بین الاقوامی اتحاد میں شامل ہو جائیں، جو فائر بندی کی شرط کے طور پر قذافی کے اقتدار کے خاتمے کا مطالبہ کر رہا ہے۔

افریقہ کے تین ملکوں کے پانچ روزہ دورے پر گئی ہوئی امریکی وزیر خارجہ نے افریقی ملکوں پر یہ بھی زور دیا کہ وہ اپنے اپنے ہاں قذافی کے حامی سفارت خانے بند کر دیں، سفارت کاروں کو نکال دیں اور بن غازی میں قائم قومی عبوری کونسل کے ساتھ تعلقات قائم کریں، جسے امریکہ اور اُس کے یورپی اور عرب حلیف لیبیا کی آئندہ عبوری حکومت کے طور پر مدد فراہم کر رہے ہیں۔ واضح رہے کہ افریقی یونین اب تک قذافی کا ساتھ نہیں چھوڑ رہی اور اُسے گلہ ہے کہ مغربی ممالک خود اِس تنظیم کی جانب سے تنازعے کا کوئی حل تلاش کرنے کی کوششوں کو ناکام بنا رہے ہیں۔

کلنٹن نے 53 رکنی افریقی یونین پر قذافی کا ساتھ چھوڑ کر مغرب کے حمایت یافتہ باغیوں کی کونسل کے ساتھ روابط قائم کرنے کے لیے زور دیا ہے
قذافی کو تنہا کر دیں اور باغیوں کی کونسل کا ساتھ دیں، افریقی ملکوں کو کلنٹن کا مشورہتصویر: AP

ہلیری کلنٹن افریقی یونین کے کسی سربراہ اجلاس سے خطاب کرنے والی پہلی امریکی وزیر خارجہ ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ اُن کے خطاب کے کچھ ہی دیر بعد اُن کے پائلٹوں نے اُنہیں مشورہ دیا کہ وہ جلدی سے روانہ ہو جائیں ورنہ وہ راکھ کے ایک بڑھتے ہوئے بادل کے باعث قرن افریقہ میں ہی پھنس کر رہ جائیں گی۔

راکھ کا یہ بادل اری ٹیریا کے آتش فشاں ڈبی سے ہفتے اور اتوار کی درمیانی شب اٹھا تھا۔ بتایا گیا ہے کہ ایتھوپیا کے ساتھ ملنے والے ایک دور دراز سرحدی علاقے میں کئی ایک زلزلوں کے بعد اس آتش فشاں سے نکلنے والی راکھ آسمان میں 13.5 کلومیٹر کی بلندی تک گئی۔ امریکی حکام کے مطابق راکھ کے اس بادل کا رُخ ادیس ابابا کی جانب تھا۔

ایتھوپیا کے وزیر اعظم میلیس زیناوی
ایتھوپیا کے وزیر اعظم میلیس زیناویتصویر: AP

کلنٹن نے پروگرام کے مطابق ایتھوپیا کے وزیر اعظم میلیس زیناوی کے ساتھ تو ملاقات کی تاہم شمالی اور جنوبی سوڈان کے وفود کے ساتھ ملاقاتوں کا وقت نکالنے کے لیے اُنہوں نے میڈیا سے بات چیت منسوخ کر دی۔ جنوبی سوڈان نو جولائی کو باقاعدہ آزاد اور خود مختار ملک بن جائے گا۔

ادیس ابابا میں اپنے خطاب کے دوران کلنٹن نے مختلف افریقی ملکوں میں اصلاحات کے عمل کی تعریف کی اور زور دے کر کہا کہ اُنہیں اپنے ہاں جمہوری اصلاحات بھی متعارف کروانی چاہیئں۔ ایتھوپیا سے پہلے کلنٹن نے زیمبیا اور تنزانیہ کا بھی دورہ کیا۔

رپورٹ: امجد علی

ادارت: ندیم گِل

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں