1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

قدامت پسند فرانسیسی خاتون سیاست دان کی صدارتی الیکشن کی مہم

عابد حسین
4 فروری 2017

فرانس میں رواں برس 23 اپریل کو صدارتی الیکشن کے لیے ووٹ ڈالے جائیں گے۔ بریگزٹ کے بعد فرانسیسی صدارتی انتخابات پر تمام یورپ کی نظریں جمی ہوئی ہیں کیوں کہ اس کے نتائج دور رس ہو سکتے ہیں۔

https://p.dw.com/p/2WyXq
Marine Le Pen - Pressekonferenz
فرانس کے صدارتی الیکشن کے لیے انتہائی قدامت پسند امیدوار مارین لے پن تصویر: DW/E. Bryant

فرانس کی انتہائی قدامت پسند صدارتی الیکشن کے لیے امیدوار مارین لے پن  اِس ویک اینڈ پر ایک خصوصی کانفرنس کے دوران ایک ایسے پلیٹ فارم کی نقاب کشائی کریں گی جو اُن کے منشور اور مستقبل کے فرانس کا احاطہ کرے گا۔ خاتون سیاست دان دائیں بازو کی سیاسی جماعت نیشنل فرنٹ کی سربراہ بھی ہیں۔

مارین لے پین کے انتخابی پلیٹ فارم کاعنوان ’میڈ اِن فرانس‘ رکھا گیا ہے۔ اس تناظر میں نیشنل فرنٹ کے کچھ حلقوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ یہ پلیٹ فارم عوام کو بتائے گا کہ ایک قوم جو اپنی سرحدیں رکھتی ہے، جن کی وہ حفاظت کرے گی، اُس قوم کی اپنی کرنسی ہو گی جو وہ استعمال میں لائے گی اور مہاجرین کی آمد سے اُس کی شناخت مجروح نہیں ہو گی۔ نیشنل فرنٹ کا اِس پلیٹ فارم سے مراد قوم پرستی کے شعور کو فروغ دینا بھی لی گئی ہے۔ یہ پلیٹ فارم دو دن تک عوام کے لیے کھلا رکھا جائے گا۔

Symbol Frankreich Wahl zur Nationalversammlung bureau de Vote Linksrutsch
فرانس میں رواں برس 23 اپریل کو صدارتی الیکشن کے لیے ووٹ ڈالے جائیں گےتصویر: AP

فرانس کے صدارتی الیکشن اپریل کی تیئیس تاریخ کو ہوں گے اور مطلوبہ ووٹ نہ حاصل کرنے کی صورت میں دوسرے مرحلے کے لیے ووٹنگ سات مئی کو رکھی گئی ہے۔ یہ امر اہم ہے کہ یورپ میں دائیں بازو کی سوچ رکھنے والے برطانیہ کا یورپی یونین چھوڑنے کا ریفرنڈم ’بریگزٹ‘ اور امریکا میں ڈونلڈ ٹرمپ کی کامیابی سے بھی پرمسرت ہیں اور یہ تاریخی واقعات کئی دوسرے ووٹرز کی سوچ تبدیل کرنے کا بھی سبب بن سکتا ہے۔

مارین لے پین نے اپنے ایک انٹرویو میں کہا کہ بریگزٹ کی حقیقت اور ٹرمپ کی کامیابی اُن عوامل کا نتیجہ ہے جن کے بارے میں وہ کئی برسوں سے کہتی چلی آ رہی ہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ مہاجرین نے فرانسیسیوں کی نوکریوں پر غلبہ حاصل کر لیا ہے اور دہشت گردی کے خطرے کو بڑھا دیا ہے۔ مارین لی پین نے واضح طور پر کہا کہ اب اور مہاجروں کی ضرورت نہیں کیوں کہ ان لوگوں نے رات کی تاریکی میں چوری کے لیے نقب لگانے کا کردار ادا کیا ہے۔

نینشل فرنٹ کی خاتون لیڈر دوسری مرتبہ صدارتی الیکشن میں شریک ہیں۔ وہ گزشتہ الیکشن میں تیسری پوزیشن حاصل کر سکی تھیں۔ رائے عامہ کے جائزوں کے مطابق وہ اِس وقت ٹاپ دو امیدواروں میں سے ایک ہیں۔ اس کا بھی اندازہ لگایا گیا ہے کہ وہ صدارتی الیکشن کے دوسری مرحلے میں بھاری فرق سے ہار سکتی ہیں۔