1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

قبائلی علاقوں میں مقامی طالبان شکست کے قریب تر : پاکستانی فوج کا دعوی

عاطف بلوچ1 مارچ 2009

پاک افغان سرحدی علاقوں میں عسکریت پسندوں کے خلاف کارروائی کرنے والے ایک پاکستانی اعلی فوجی اہلکار کے مطابق وہ سات قبائلی ایجنسیوں سے القاعدہ اور طالبان شدت پسندوں کو مکمل طور پر ختم کرنے کے قریب پہنچ چکے ہیں۔

https://p.dw.com/p/H3PD
طالبان کا حامی ایک شخص پشاور کی ایک دیوار پر چسپاں، اسامہ بن لادن کا پوسٹر چوم رہا ہےتصویر: AP

میجر جنرل طارق خان نے اخباری نمائندوں کو بتایا کہ ان کے فوجیوں نے باجوڑ سمیت بہت سے علاقوں سے عسکریت پسندوں کو نکال باہر کیا ہے۔ باجوڑ کو افغانستان میں داخلے کے لئے سب سے اہم مقام تصور کیا جاتا ہے۔ جنرل طارق خان نے سوات کی طرح اس علاقے میں موجود طالبان سے بھی معاہدہ کرکے رعائتیں دینےکو مکمل طور پر خارج از امکان قرار دیا تھا۔

باجوڑ ایجنسی میں گزشتہ چھ ماہ سے مقامی طالبان اور سیکورٹی فورسزز کے مابین جاری لڑائی کو بہت اہمیت کا حامل سمجھا جا رہا ہے۔ پاکستانی سیکورٹی فورسز نے اگست کے مہینے میں ، امریکہ اور برطانیہ کے دباو میں آ کر باجوڑ میں طالبان کے خلاف عسکری کارروائی شروع کی تھی۔

وفاق کے زیر انتظام پاکستانی قبائلی علاقے فاٹا میں واقع باجوڑ ایجنسی میں مقامی طالبان کے خلاف بھاری اسلحے اور جنگی ہیلی کاپٹروں کا استعمال کیا گیا۔

Luftangriff auf Koranschule in Pakistan
باجوڑ میں تباہی کا ایک منظرتصویر: picture-alliance/dpa

چھ مہینے کی شدید لڑائی کے بعد پاکستانی فوج کے ترجمان میجر جنرل طارق خان نے خیال ظاہر کیا کہ انہوں نے باجوڑ ایجنسی پر کنٹرول حاصل کر لیا ہے اور اب یہ ایجنسی محفوظ ہے۔ باجوڑ میں مقامی طالبان سے نبرد آزما میجر خان نے کہا کہ وہاں مقامی طالبان شکست کا شکار ہوچکے ہیں۔

باجوڑ ایجنسی میں طالبان کی شکست کے بارے میں کوئی آزادانہ اطلاعات نہیں ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے باجوڑ ایجسنی اپنی جغرافیائی حیثیت کے حوالے سے طالبان کے لئے بہت ہی اہم ہے اور اگر اس ایجنسی سے طالبان کا قبضہ ختم کروا لیا جائے تو یہ سیکورٹی فورسزز کی ایک اہم کامیابی ہو گی۔ باجوڑ ایجنسی میں پاکستانی فوج اور پیرا ملٹری فورسزز کے کل ستانوے اہلکار ہلاک جبکہ تقریبا چار سو زخمی ہوئے ہیں۔ میجر خان نے کہا کہ باجوڑ میں پچاس فیصد طالبان جن کا تعلق افغانستان،مصر یا سوڈان سے تھا انہیں فوجی آپریشن کے آغاز پر ہی ہلاک کر دیا گیا تھا۔

اسی طرح مہمند ایجسنی میں فوج کے کمانڈر کرنل سیف اللہ نے بھی کہا ہے کہ افغانستان سے ملحقہ اس ایجنسی میں بھی مقامی طالبان تقریبا شکست کا شکار ہیں۔ کرنل سیف اللہ نے ایک پریس کانفرنس میں صحافیوں کو بتایا کہ بہت سے علاقوں میں جنگجووں کا کنٹرول چھین لیا گیا ہے اور اب وہاں عوام پرسکون ہیں۔

واضح رہے کہ امریکہ میں باراک اوباما کی انتظامیہ کی طرف سے پاکستان پر بہت زیادہ دباو ہے کہ وہ افغانستان سے ملحقہ پاکستانی علاقوں میں جنگجووں کے خلاف موثر کارروائی کرے۔ اسی دوران اوباما نے افغانستان میں مزید سترہ ہزار امریکی فوجی تعینات کرنے کا اعلان بھی کر دیاہے اور انہوں نے بار ہا کہا ہے کہ ان کی اولین ترجیح افغانستان جنگ ہو گی کیونکہ اگر امریکہ کے خلاف کوئی حملہ ہوا تو وہ افغانستان سے ہی ہوگا۔

Obama Treffen Maßnahmen gegen Finanzkrise
امریکی صدر باراک اوباما نے ابھی حال ہی میں افغانستان میں مزید سترہ ہزار فوجی تعینات کرنے کا اعلان کیا ہےتصویر: AP

واضح رہے کہ باجوڑ میں بقول حکام ،چھ ماہی آپریشن میں سولہ سو جنگجو ہلاک جبکہ دو ہزار زخمی ہوئے ہیں۔ اور ہلاک ہونے والے شہریوں کی تعداد ڈیڑھ سو بتائی گئی ہے۔ اس دوران پانچ ہزار مکانات تباہ ہونے کے نتیجے میں قریبا ایک ملین افراد بے گھر ہوئے۔ تاہم حکام کا یہ کہنا بھی ہے کہ باجوڑ میں حالات بہتر ہونے کے بعد ایک لاکھ اسی ہزار مقامی واپس لوٹ آئیں ہیں۔