1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

فور شباب : اعلٰی اخلاقی معیارات کا عرب ٹی وی چینل

15 جون 2009

عرب دنیا میں دنیا بھر سے کم ازکم 800 سیٹیلائیٹ چینلز دکھائے جا رہے ہیں اور اس میں نیا اضافہ فور شباب نامی ایک نیا چینل ہے جو نوجوانوں میں سماجی اقدار اور اعلی اخلاقی معیارات کے فروغ کے لئے کام کر رہا ہے۔

https://p.dw.com/p/IA2Z
بہت سے لوگ متبادل موسيقی کے پروگراموں کے لئے پيسے ادا کرنے کے لئے تيار ہيںتصویر: AP

عرب ممالک کے عوام کم ازکم آٹھ سو سيٹيلائٹ ٹيليوژن چينلز ميں سے اپنے پسند کے پروگرام منتخب کرسکتے ہيں۔ ان ميں سے پچپن چينلز چوبيس گھنٹے موسيقی کے ويڈيو پيش کرتے رہتے ہيں۔اس پر بعض حلقوں کو اعتراض ہے اور اسی وجہ سے قاہرہ ميں ايک سعودی مصری منصوبہ شروع کيا گيا ہے۔ اس منصوبے کے تحت شروع کئے جانے والے چینل میں خود اپنےبنائے گئے ويڈيو اور نغمے پيش کئے جاتے ہيں۔

مصر کے گلوکار صمیر ايسے نغمے پيش کرتے ہيں جو اخلاقی گراوٹ کے خلاف ہوتے ہيں۔ان ميں پہلی نظر میں عشق ومحبت،اور ہيجان انگيز نظاروں کی برائياں گنائی جاتی ہيں، يعنی ان مناظر کی برائياں جنہيں لاکھوں عرب نوجوان روزانہ ٹيليوژن پر ديکھتے تو ہيں مگر جنہيں وہ حقيقت ميں پا نہيں سکتے ۔ان کے ايک گيت کے بول ہيں : ’’مجھے ديکھو، ميں زندہ رہنا چاہتا ہوں۔ ميں شيطانی ترغيبات کے اثر سے بچنا چاہتا ہوں‘‘۔

ابو ہیبہ کا کہنا ہے کہ عشق و محبت اور اخلاقی گراوٹ والے گانے اور ويڈيو نوجوانوں کا اخلاق اور ذہن برباد کررہے ہيں۔ اس لئے انہوں نے موسيقی نشر کرنے والے ايک ايسے چينل کے لئے چندہ جمع کيا جو ان کے خيال ميں مذہب کے اصولوں کے مطابق ہے۔ابو ہيبہ نے کہا : ’’اسلا می منصوبوں کے لئے پيسے دينے والے عام طور پر مساجد يا ہسپتالوں کے لئے چندے ديتے ہيں ، کسی موسيقی کے پروگرام کے لئے نہيں۔ اس لئے ہم نے ايک رپورٹ تيار کی جس ميں ہم نے يہ دکھايا کہ ٹيليوژن پر کيا کچھ دکھايا جاتا ہے ۔ ہم نے ناظرين کی تعداد کے بارے ميں بھی اعدادوشمار پيش کئے۔ يہ سب کچھ لوگوں کے لئے ايک دھچکہ تھا اور وہ حيران رہ گئے‘‘۔

بہت سے لوگ متبادل موسيقی کے پروگراموں کے لئے پيسے ادا کرنے کے لئے تيار ہيں۔ ايک ايسا ہی پروگرام ہے، فورشباب (4shabab) يعنی نوجوانوں کے لئے ۔ يہ عربی زبان ميں پہلا ميوزک چينل ہے جس پر غير اخلاقی گانے پيش نہيں کئے جاتے۔ابو ہيبہ نے کہا کہ وہ کوئی مذہبی پروگرام پيش نہيں کرنا چاہتے تھے بلکہ ايک بيش قيمت اور سنجيدہ پيشکش کرنا چاہتے تھے، ليکن چونکہ اس قسم کے نغمے اور ميوزک ويڈيو بہت ہی کم دستياب ہيں ، اس لئے انہوں نے خود ہی ان کی تياری شروع کردی۔ ان کا کہنا ہے کہ اس کا اچھا نتيجہ برآمد ہوا ہے۔

BdT Satelitenkollision
عرب ممالک کے لوگ کم ازکم آٹھ سو سيٹيلائٹ ٹيليوژن چينلز ميں سے اپنے پسند کے پروگرام منتخب کرسکتے ہيںتصویر: AP

ان گيتوں کی ترکيب يہ ہے کہ ان کے بول تو قدامت پسندانہ ہيں، ليکن ان کی موسيقی مقبول عام عرب پوپ موسيقی کی طرز کی ہے۔

ابو ہيبہ کے موسيقی کے چينل پر روزانہ شام کو ايک اور پروگرام بھی ہوتا ہے جس ميں ناظرين اور اسٹوڈيو میں موجود مہمان مختلف مذہبی موضوعات پر سوالات کرتے ہيں ۔ مثلا خواتین يہ پوچھتی ہيں کہ کيا انہيں پردہ کرنا چاہئے يا کوئی مرد يہ پوچھتا ہے کہ وہ يک اچھی رفيقہ حيات کس طرح منتخب کرسکتا ہے ، يا پھر يہ کہ مذہبی ہونے کا کيا مطلب ہے اور اسی قسم کی باتيں۔ اس کے علاوہ اس چينل پرموسيقی کی دنيا کی خبريں اور ہر ہفتے دس مقبول تريں گانے پيش کئے جاتے ہيں۔

ليکن تمام ہی پروگراموں ميں ايک پيغام ہوتا ہے، مثلا منشيات کے خلاف۔ اس چينل کا ايک اور پروگرام ٹيلنٹ شو ہے جس ميں کوئی بھی ٹيلی فون پر گانا سنا سکتا ہے۔ ناظرين اور جيوری مل کر يہ فيصلہ کرتے ہيں کہ کس کا گانا اچھا تھا اور پھر اسے اپنے گانے کی ويڈيو بنانے کی اجازت دے دی جاتی ہے۔ ليکن شرط يہ ہے کہ وہ چينل کی شرائط پوری کرتا ہو۔ ان شرائط ميں صرف اچھی آواز ہی شامل نہيں ہے۔ ابوہيبہ نے کہا: ’’انعام حاصل کرنے کے لئے يہ ضروری ہے کہ متعلقہ فرد کی شکل صورت اچھی ہو،اسے ٹيليوژن پر پسند کيا جائے، اور اس کے علاوہ وہ اسلام کے اصولوں پر بھی عمل پيرا ہو۔ ميں نوجوانوں کے سامنے ايسے افراد پيش کرنا چاہتا ہوں جو ان کے لئے واقعی ايک اچھی مثال اور قابل تقليد ہوں‘‘۔

ابوہيبہ ابھی يہ کہہ ہی رہے تھے کہ قاہرہ ميں اس چينل کے کمروں میں اذان کی آواز گونجنے لگی۔ اس کے ساتھ ہی پورا عملہ نماز کے لئے جمع ہوگيا۔ خواتين يہاں موجود نہيں ۔ وہ يا تو جزوقتی طور پر اور يا اپنے گھروں سے اس چينل کے لئے کام کرتی ہيں۔

ابوہيبہ نے کہا کہ اصولی طور پر خواتين کی موجودگی پر انہيں کوئی اعتراض نہيں، ليکن اصل سوال يہ ہے کہ ان کے ناظرين کی کيا رائے ہے اور وہ اسے پسند کرتے ہيں يا نہيں۔

کيونکہ نوجوانوں کا يہ چينل فورشباب، ايک اسلامی ليبل کے ساتھ رونما ہوا ہے اس لئے انتہا پسند اس کی بڑی کڑی نگرانی کرتے ہيں۔ ابو ہيبہ نے کہا: ’’وہ دوسروں پر اثر انداز ہوسکتے ہيں۔ اتنا ہی کافی ہے کہ ان ميں سے کوئی يہ کہہ دے کہ يہ چينل اسلام کے خلاف ہے۔ بس پھر لوگ اسے ديکھنا بند کرديں گے‘‘۔ ابو ہيبہ نے کہا کہ يہ ايک مسئلہ ہوگا کيونکہ ابھی ان کے مستقل ناظرين بہت کم ہيں۔

ايستھر ثعوب / شہاب احمد صديقی

ادارت : مقبول ملک