1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

غیر منصفانہ رویہ بم بنانے پر مجبور کر دے گا، احمدی نژاد

11 جون 2010

ایرانی صدر محمود احمدی نژاد نے کہا ہے کہ چینی اور ایرانی قومیں مل کر ایک ’بہتر دنیا‘ کو یقینی بنا سکتی ہیں اور دونوں صرف متحد رہ کر ہی اپنے اس مشترکہ خواب کو عملی جامہ پہنانے کے قابل ہوں گی۔

https://p.dw.com/p/Nou9
ایران اور چین کے صدور، فائل فوٹوتصویر: AP

محمود احمدی نژاد نے یہ بہت معنی خیز بات چینی شہر شنگھائی میں ورلڈ ایکسپو نامی نمائش کے سلسلے میں منعقدہ ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے کہا: ’’چین اور ایران کی عظیم اقوام قدیم ترین انسانی تہذیبوں کی امین ہیں۔‘‘ اپنے خطاب میں احمدی نژاد نے مغربی ممالک پر تنقید کا سلسلہ بھی جاری رکھا۔ ’’کچھ ممالک ہیں، جیسے کہ امریکہ، جن کا رویہ انتہائی غیر منصفانہ ہے۔ جوہری طاقت کے حامل ممالک دوسروں کو پر امن مقاصد کے لئے بھی جوہری توانائی کے حصول سے روک رہے ہیں۔ انہیں مجبور کر دیا جائے گا کہ وہ بھی جوہری بم بنائیں۔‘‘

خیال ظاہر کیا جا رہا ہے کہ ایرانی صدر کا یہ خطاب مغربی ممالک کی جانب سے نئی تہران مخالف پابندیوں کے لئے چین کی حمایت کم کرانے کی کوشش تھا۔ چین ہر سال اربوں ڈالر مالیت کا تیل ایران سے خریدتا ہے تاہم بیجنگ نے بدھ کو سلامتی کونسل میں ایران کے جوہری پروگرام کے حوالے سے تہران کے خلاف اقوام متحدہ کی نئی پابندیوں کے حق میں ووٹ دیا تھا۔

جمعہ کے روز شنگھائی میں اپنے خطاب کے دوران ایرانی صدر البتہ چینی حکومت کے اس فیصلے سے بظاہر غیرمتاثر دکھائی دئے۔ انہوں نے ایسا لہجہ اپنایا جیسے سلامتی کونسل میں قرارداد کے لئے چینی حمایت بہت اہم نہیں تھی۔

صدر احمدی نژاد کے بقول ان کے امریکی ہم منصب باراک اوباما نے ایران کے خلاف نئی پابندیاں منظور کروا کے بہت بڑی غلطی کی ہے اور یوں انہوں نے ’’ایرانیوں کے ساتھ بہتر تعلقات کے امکانات ختم کردئے ہیں۔‘‘

UN-Sicherheitsrat Iran-Sanktionen
تصویر: UN Photo/Eric Kanalstein

ترکی اور برازیل کی جانب سے نئی ایران مخالف پابندیوں کی حمایت نہ کرنے کے باعث سلامتی کونسل کے فیصلے کے ممکنہ اثرات بظاہر کم ہوئے ہیں۔ ان پابندیوں کے ذریعے ایران کو اپنی ایٹمی تنصیبات میں یورینیم کی افزودگی نہ روکنے پر سزا دی گئی ہے۔ سلامتی کونسل کے تازہ فیصلے کے مطابق ایران اب بیرونی دنیا سے ٹینک، جنگی ہیلی کاپٹر، جنگی بحری جہاز اور کوئی میزائل سسٹم نہیں خرید سکے گا۔ انہی پابندیوں میں ایران کے ایٹمی اور میزائل پروگرام میں کسی نہ کسی طرح سے شریک چالیس سے زیادہ کمپنیوں اور اداروں کے لئے سفر کی پابندی، اکاؤنٹس منجمد کرنے اور تجارتی پابندیوں کے نفاذ کا ذکر بھی کیا گیا ہے۔ امریکی کانگریس اور یورپی یونین اپنی سطح پر بھی تہران کے خلاف نئی پابندیوں کا احاطہ کرنے میں مصرف ہیں۔

ادھر تہران میں انسانی حقوق کی اعلیٰ کونسل کے سیکریٹری جنرل محمد جاوید لاریجانی نے الزام عائد کیا ہے کہ چین اور روس پر دباؤ ڈال کر انہیں نئی تہران مخالف پابندیوں کی حمایت پر مجبور کیا گیا۔ ان کے بقول ایران عالمی برادری میں تنہا نہیں ہوا۔

رپورٹ: شادی خان سیف

ادارت: مقبول ملک