1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

غلطی سے جرمنی بدر کیا گیا مہاجر واپس

عاطف توقیر ڈی پی اے
11 دسمبر 2017

ایک افغان باشندے کو طریقہء کار کی غلطی کی وجہ سے جرمنی سے افغانستان بھیج دیا گیا تھا، تاہم اب پیر کے روز اسے پاکستان میں جرمن سفارت خانے بلایا گیا تاکہ دوبارہ ویزہ لے سکے۔

https://p.dw.com/p/2p9oW
Deutschland Protest gegen Sammelabschiebung nach Afghanistan in Düsseldorf
تصویر: picture-alliance/dpa/B. Thissen

اس افغان باشندے کو دوبارہ جرمن ویزہ دینے کے لیے پیر کے روز اسلام آباد میں قائم جرمن سفارت خانے بلایا گیا تھا۔ اس شخص کی شناخت حشمت اللہ ایف کے نام سے کی گئی ہے۔ افغانستان میں جرمن سفارت خانے کی بندش کی وجہ سے اسے پاکستان میں قائم کرنے سفارت خانے جانے پڑا۔ حشمت اللہ اب دوبارہ یورپ پہنچ سکے گا۔

سربیا میں پھنسے مہاجر اور شدید جاڑے کے دن

جرمنی: جنسی زیادتی میں ملوث افغان مہاجر نابالغ نہیں

جرمنی: افغان اور پاکستانی مہاجرین کی دسمبر میں ملک بدری متوقع

افغان دارالحکومت کابل میں رواں برس جرمن سفارت خانے پر ہونے والے بم حملے کے بعد وہاں سفارت خانے کو بند کر دیا گیا تھا اور یہی وجہ ہے کہ افغان باشندوں کو جرمن ویزے کے لیے پاکستان آنا پڑتا ہے۔

ڈی پی اے سے بات کرتے ہوئے حشمت اللہ نے کہا، ’’انہوں نے مجھے کہا کہ کچھ ہی روزمیں  مجھے ویزہ دے دیا جائے گا۔‘‘

تاہم یہ بات فی الحال واضح نہیں ہے کہ حشمت اللہ ایف کب جرمنی کی پرواز لے گا۔

جرمنی کے وفاقی دفتر برائے مہاجرت اور پناہ گزین (BMF) نے غلطی سے حشمت اللہ ایف کو رواں برس اگست میں بلغاریہ بھجوا دیا تھا۔ حشمت اللہ کے وکیل نے اس وقت اس ملک بدری کو رکوانے کے لیے ایک ہنگامی اپیل عدالت میں داخل کر دی تھی اور زیگ مارینگن کے قصبے کی عدالت نے اس اپیل پر اپنا فیصلہ سنانا تھا، تاہم اس فیصلے سے قبل ہی حشمت اللہ کو بلغاریہ واپس بھجوا دیا گیا۔

جرمنی میں ایسی کسی ہنگامی اپیل پر کسی تارک وطن کی ملک بدری فوری طور پر روک دی جاتی ہے، جب تک کہ اس مقدمے کا فیصلہ نہ سامنے آ جائے، تاہم جرمنی کے وفاقی دفتر برائے مہاجرت اور پناہ گزین نے اس فیصلے سے قبل ہی غلطی سے اس تارک وطن کو ملک بدر کر کے بلغاریہ پہنچا دیا۔

افغانستان سے جرمنی کے راستے پر چوں کہ حشمت اللہ ایف یورپی یونین میں سب سے پہلے بلغاریہ میں رجسٹرڈ کیا گیا تھا، اس لیے یورپی قانون کے مطابق اسے جرمنی سے بلغاریہ بھیجا گیا۔ یورپی یونین کے ڈبلن معاہدے کے تحت سیاسی پناہ کا درخواست گزار یورپی یونین کے اس ملک کی ذمہ داری ہوتا ہے، جہاں وہ سب سے پہلے رجسٹرڈ کیا گیا ہو۔

برلن میں پاکستانی اور افغان مہاجرین کے احتجاجی مظاہرے

تاہم حشمت اللہ کے وکیل کے مطابق نظام کی خرابیوں کی وجہ سے بلغاریہ میں سیاسی پناہ کی درخواستوں کو نمٹانے کا طریقہ کار نادرست ہے۔ حشمت اللہ کو بلغاریہ میں رضاکارانہ طور پر افغانستان واپس جانے پر مجبور کیا گیا اور اس طرح وہ واپس وطن پہنچ گیا۔ حشمت اللہ کے مطابق اسے افغانستان واپسی پر مجبور کرنے کے لیے بلغاریہ کے حکام نے تشدد کا نشانہ بھی بنایا تھا۔

حشمت اللہ اب 21 دسمبر کو جرمن عدالت میں پیش ہو گا۔

حشمت اللہ کے وکیل کے مطابق عدالت اب یہ طے کرے گی کہ اس تارک وطن کی سیاسی پناہ کو نمٹانے کی ذمہ داری بلغاریہ پر ہے یا جرمنی پر اور اگر اس مقدمے میں ذمہ دار جرمنی کو قرار دیا گیا، تو حشمت اللہ کی سیاسی پناہ کی درخواست کو نئے سرے سے دیکھا جائے گا۔