1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

غزہ کی تعمیر نو کے لئے عالمی امدادی کانفرنس

2 مارچ 2009

مصر کے شہر شرم الشيخ ميں جمع ہونے والے عالمی رہنماؤں نے زور ديا ہے کہ جنگ سے تباہ ہونے والے غزہ کے علاقے کی تعميرنو کے لئے جلد اقدامات کئے جائيں۔

https://p.dw.com/p/H4Ew
غزہ کی تعمیر نو کے لئے منعقدہ عالمی امدادی کانفرنس کی افتتاحی تقریب کے موقع پر مصری صدر خطاب کے دورانتصویر: AP

انہوں نے غزہ کے لئے کئی بلين ڈالر کی مدد کا اعلان کيا اورپیر کے روز دوپہر تک ايسا معلوم ہوتا تھا کہ امداد دينے والے ممالک فلسطينی صدر محمودعباس کی طرف سے غزہ کی تعمير نو کے لئے دو اعشاريہ آٹھ بلين ڈالر کی امداد کی درخواست کے مطابق مدد فراہم کرديں گے۔

سعودی وزير خارجہ سعود الفيصل نے اپنے ملک کی طرف سے ايک بلين ڈالر کی مدد دينے کی تصديق کی۔ امريکہ نے نوسو ملين ڈالر کی مدد کا اعلان کيا۔ کوويت نے دوسوملين ڈالر اور اٹلی نے ايک سو ملين ڈالر کا وعدہ کيا ہے۔ جرمنی نے ايک سو پچاس ملين ڈالر، اور برازيل نے دس ملين ڈالر دننے کا اعلان کيا ہے۔

Geberkonferenz in Sharm el Sheik 2009
امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن نے مصری صدر حسنی مبارک سے ملاقات بھی کیتصویر: AP

مصر کے صدر حسنی مبا رک نے غزہ کی امداد کی عالمی کانفرنس کا افتتاح کرتے ہوئے خبردار کيا کہ اس وقت مشرق وسطی ميں دھماکہ خيز صورت حال پيدا ہونے کا خطرہ ہميشہ سے زيادہ ہے۔

امريکی وزير خارجہ نے حماس پر زور ديا کہ وہ مزاحمت اور مسترد کرنے کے چکر کو توڑ دے۔ انہوں نے يہ بھی کہا : ’’غزہ کی انسانی بنياد پر مدد دينے سے ہمارا مقصد ايک فلسطينی رياست کے قيام کو بھی مکمل طور پر ممکن بنانا ہے ۔ ايک ايسی فلسطينی رياست، جس کے اسرائيل اور ہمسايہ عرب ملکوں کے ساتھ پر امن تعلقات ہوں اور جو اپنے عوام کے سامنے جوابدہ ہو۔‘‘

حماس کے رہنما پیر کے روز ہونے والی اس کانفرنس ميں شريک نہیں تھے۔ انہوں نے جمعرات کو قاہرہ ميں، صدر عباس کے فتح گروپ کے ساتھ ہونے والی ايک کانفرنس ميں قومی اتحاد کی فلسطينی حکومت ميں شموليت پر اصولی طور پر اتفاق کيا۔ صدر عباس نے کہا کہ فلسطينيوں کے پاس باہمی اتحاد اور صلح کے علاوہ کوئی اور راستہ نہيں ہے اور سياسی حل کے بغير ہمارا تعمير نو کا کام خطرے ميں پڑ جائے گا۔

Geberkonferenz in Sharm el Sheik 2009
عالمی رہنماؤں نے مسئلے کے مستقل اور پائیدار حل پر زور دیاتصویر: AP

فرانس کے صدر سارکوزی نے ايک بار پھر کہا کہ فلسطين ميں قیام امن مذاکرات دوبارہ شروع کرنے کے لئے ايک عالمی کانفرنس بلائی جائے۔

برطانوی وزير خارجہ ملی بينڈ نے کہاکہ اس عشروں پرانے تنازعے کا حل امريکہ کی مضبوط حمايت کے بغير ممکن نہيں ہے۔

يورپی يونين کی کمشنر فريرو والڈنر نے کہا ’’ہم پر مدد کی اخلاقی ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔ يہاں لوگوں کی حالت انتہائی ابتر ہے۔‘‘

مختلف عالمی رہنماؤں نے غزہ کی سرحد کو کھولنے ليکن اسے اسلحے کی اسگلنگ کے لئے استعمال نہ کرنے کی اپيل بھی کی۔